Sad Poetry in Urdu
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/sad-poetry.png)
Sad Poetry
اچھا تو ہے مگر ہمیں اچھا نہیں لگا
یہ شہر جس میں کوئی اپنا نہیں لگا
کیسے اٹھائے پھرتے ہیں جسموں کا بوجھ سب
ہم کو تو دل کا بوجھ بھی ہلکا نہیں لگا
اداس شامیں، اُجاڑ رستے کبھی بلائیں تو لوٹ آنا
کسی کی آنکھوں میں رتجگوں کے عذاب آئیں تو لوٹ آنا
ابھی نئی وادیوں، نئے منظروں میں رہ لو مگر مِری جاں
یہ سارے اک ایک کر کے جب تم کو چھوڑ جائیں تو لوٹ آنا
جو شام ڈھلتے ہی اپنی اپنی پناہ گاہوں کو لوٹتے ہیں
اگر وہ پنچھی کبھی کوئی داستاں سنائیں تو لوٹ آنا
نئے زمانوں کا کرب اوڑھے ضعیف لمحے نڈھال یادیں
تمھارے خوابوں کے بند کمروں میں لوٹ آئیں تو لوٹ آنا
میں روز یونہی ہوا پہ لکھ لکھ کے اس کی جانب یہ بھیجتا ہوں
کہ اچھے موسم اگر پہاڑوں پہ مسکرائیں تو لوٹ آنا
اگر اندھیروں میں چھوڑ کر تم کو بھول جائیں تمھارے ساتھی
اور اپنی خاطر ہی اپنے اپنے دیے جلائیں تو لوٹ آنا
مِری وہ باتیں تو جن پہ بے اختیار ہنستا تھا کھلکھلا کر
بچھڑنے والے مِری وہ باتیں کبھی رُلائیں تو لوٹ آنا
میں نے تب تب تمہارے رابطے کا انتظار کیا
مجھے جب جب دلاسے کی ضرورت تھی
=========================
رات ہوتے ہی اک پنچھی روز مجھے کہتا ہے
فرازؔ
دیکھ میرا آشیانہ بھی خالی تیرے دل کی طرح۔
میں نے یہ سوچ کرتسبیح ہے توڑدی فرازؔ
کیا گن گن کرمانگوں اس سے ، جو بے حساب دیتاہے
---------------------------------
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
سواس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہی
--------------------------------
شاید تو کبھی پیاسا میری طرف لوٹ آئے فراز
آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں دریاتیری خاطر
------------------------------
کچھ محبت کانشہ پہلے ہم کو تھافرازؔ
دل جو ٹوٹاتو نشے سے محبت ہوگئی
________________________
ہم نے آغاز محبت میں ہی لُٹ گئے ہیں فرازؔ
لوگ کہتے ہیں کہ انجام بُراہوتاہے
-------------------------------
محبت کرسکتے ہو تو خُداسے کروفرازؔ
مٹی کے کھلونوں سے کبھی وفانہیں ملتی
---------------------------
دل کو تیری چا ہت پے بھروسہ بھی بہت ہے
اور تم سے بچھڑ جا نے کا ڈر بھی نہیں جا تا
--------------------------------
اور فرازؔ چاہئیں کتنی محبتیں تجھے
ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کانام رکھ دیا
-----------------------------
کسی بے وفاکی خاطر یہ جنوں فرازؔ کب تک
جو تمہیں بھلا چکاہے اسے تم بھی بھول جاؤ
---------------------------------
ہجر کی رات بہت لمبی ہے فراز
آؤ اُس کی یاد میں تھک کہ سوجائیں
------------------------
میں رات ٹوٹ کے رویا تو چین سے سویا
کہ دل کا زہرمری چشم ترسے نکلاتھا
--------------------------------
کبھی ملے فرصت تو ضروربتانافرازؔ
وہ کون سی محبت تھی جوہم تمہیں نہ دے سکے
--------------------------------
کھلے تو اب بھی گلشن میں پھول ہیں لیکن
نہ میرے زخم کی صورت ، نہ تیرے لب کی طرح
-----------------------------
اس نے مجھے چھوڑدیاتوکیاہوافرازؔ
میں نے بھی توچھوڑاتھا سارا زمانہ اس کےلیے
-----------------------------
اس نے مجھے چھوڑدیاتوکیاہوافرازؔ
میں نے بھی توچھوڑاتھا سارا زمانہ اس کےلیے
----------------------------
دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کاہونے دے ،نہ اپنارکھے
----------------------------
چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا
سوآگیا ہے تمہاراخیال ویسے ہی
----------------------
افسوس کوئی پوچھتا نہیں دل کاحال فرازؔ
ہر کوئی کہہ رہا ہے تیرے رنگ کوکیاہوگیا
----------------------------
ہوئی ہے شام تو آنکھوں میں بس پھر تو
کہاں گیاہے میرے شہرکے مسافر تو
--------------------------
سُنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو بربادکرکے دیکھتے ہیں
--------
سُنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو بربادکرکے دیکھتے ہیں
-----------------------------
ہم چراغوں کوتوتاریکی سے لڑناہے فرازؔ
گل ہوئے پر صبح کے آثاربن جائیں گے ہم
-----------------------------
ہم نیند کے زیادہ شوقین تو نہیں فرازؔ
کچھ خواب نہ دیکھیں تو گُزارانہیں ہوتا
--------------------------
ہزار بار مرنا چاہانگاہوں میں ڈوب کرہم نے فرازؔ
وہ نگائیں جھکالیتی ہے ہمیں مرنے نہیں دیتی
-------------------------------
اس طرح غور سے مت دیکھ میرے ہاتھ کوفرازؔ
ان لکیروں میں حسرتوں کے سواکچھ بھی نہیں
---------------------------------
اب تیرے ذکرپہ ہم بات بدل دیتے ہیں
کتنی رغبت تھی تیرے نام سے پہلے پہلے
----------------------------
بندگی ہم نے چھوڑدی ہے فرازؔ
کیا کریں لوگ جب خداہوجائیں
---------------------
کبھی ملے فرصت تو ضروربتانافرازؔ
وہ کون سی محبت تھی جوہم تمہیں نہ دے سکے
--------------------
کہ اپنے حرف کی تو قیر جانتاتھافرازؔ
اسی لئے کفِ قاتل پہ سراسی کارہا
-----------------------
کھلے تو اب بھی گلشن میں پھول ہیں لیکن
نہ میرے زخم کی صورت ، نہ تیرے لب کی طرح
--------------------
کھلے تو اب بھی گلشن میں پھول ہیں لیکن
نہ میرے زخم کی صورت ، نہ تیرے لب کی طرح
------------------------
اک پل میں جو برباد کر دیتے ہیں دل کی بستی کوفرازؔ
وہ لوگ دیکھنے میں اکژمعصوم ہوتے ہیں ...
------------------------------
آؤ رولیں فرازؔ دنیاکو
خوش دل نامراد ہو کچھ تو
------------------
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلوبات کرکے دیکھتے ہیں
--------------------------------
کبھی ملے فرصت تو ضروربتانافرازؔ
وہ کون سی محبت تھی جوہم تمہیں نہ دے سکے
---------------------------------
ہم نیند کے زیادہ شوقین تو نہیں فرازؔ
کچھ خواب نہ دیکھیں تو گُزارانہیں ہوتا
---------------------------