Attitude Poetry John Elia Poetry Sad Urdu Ghazal

Ahmed Faraz Ghazal - Urdu Ghazal

Welcome to Urdu Attitude Poetry! Here you can read and copy all types of Urdu poetry. In terms of lines, you can read two lines, four lines and Urdu Ghazal here. Apart from this, you can also read poetry by poets.
Poet

Ahmed Faraz

Ahmed Faraz, whose real name was Syed Hussain Shah, was a renowned Pakistani poet, scholar, and writer. Born on January 14, 1931, in Kohat, British India (now in Pakistan), he adopted the pen name Ahmed Faraz. Faraz's poetry is known for its romantic and revolutionary themes, as well as its profound expressions of love and social consciousness.

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی
تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا
ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں
میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا
زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا
تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فرازؔ
ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا
--------------------------------

Added By: Malik Uswa

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی
تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا
ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں
میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا
زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا
تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فرازؔ
ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا
-------------------------------

Added By: Malik Uswa

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
جشن مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم بھی
پا بجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے
اس کی وہ جانے اسے پاس وفا تھا کہ نہ تھا
تم فرازؔ اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے
==========================

Added By: Malik Uswa

اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں
کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں
تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھر
ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں
تو کہ یکتا تھا بے شمار ہوا
ہم بھی ٹوٹیں تو جا بجا ہو جائیں
ہم بھی مجبوریوں کا عذر کریں
پھر کہیں اور مبتلا ہو جائیں
ہم اگر منزلیں نہ بن پائے
منزلوں تک کا راستا ہو جائیں
دیر سے سوچ میں ہیں پروانے
راکھ ہو جائیں یا ہوا ہو جائیں
عشق بھی کھیل ہے نصیبوں کا
خاک ہو جائیں کیمیا ہو جائیں
اب کے گر تو ملے تو ہم تجھ سے
ایسے لپٹیں تری قبا ہو جائیں
بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فرازؔ
کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں
===================

Added By: Malik Uswa

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی
تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا
ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں
میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا
زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا
تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فرازؔ
ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا
==========================

Added By: Malik Uswa

تم کہ سنتے رہے اوروں کی زبانی لوگو.!
ہم سناتے ہیں تمہیں اپنی کہانی لوگو.!
کون تھا دشمنِ جاں، وہ کوئی اپنا تھا کہ غیر.!
ہاں وہی دشمنِ جاں دلبرِ جانی لوگو.!
زلف زنجیر تھی ظالم کی تو شمشیر بدن.!
روپ سا روپ جوانی سی جوانی لوگو.!
سامنے اس کے دِکھے نرگسِ شہلا بیمار.!
روبرو اس کے بھرے سرو بھی پانی لوگو.!
اس کی گفتار میں خندہ تھا شگفتِ گل کا.!
اس کی رفتار میں چشمے کی روانی لوگو.!
اس کے ملبوس سے شرمندہ قبائے لالہ.!
اس کی خوشبو سے جلے رات کی رانی لوگو.!
ہم جو پاگل تھے تو بے وجہ نہیں تھے پاگل.!
ایک دنیا تھی مگر اس کی دیوانی لوگو.!
ایک تو عشق کیا عشق بھی پھر میرؔ سا عشق.!
اس پہ غالؔب کی سی آشفتہ بیانی لوگو.!
ہم ہی سادہ تھے کیا اس پہ بھروسا کیا کیا.!
ہم ہی ناداں تھے کہ لوگوں کی نہ مانی لوگو.!
ہم تو اس کے لئے گھر بار بھی تج بیٹھے تھے.!
اس ستمگر نے مگر قدر نہ جانی لوگو.!
-----------------------------------------------------------------

Added By: Malik Uswa

تیری یادیں ہی سنانے ائے
دوست بھی دل ہی دکھانے ائے
پھول کھلتے ہیں تو ہم یہ سوچتے ہیں
تیرے انے کے زمانے ائے
ایسی کچھ چپ سی لگی ہے
جیسے ہم تجھے حال سنانے ائے
عشق تنہا ہے سر منزل غم
کون یہ بوجھ اٹھانے ائے
دل دھڑکتا ہے سفر کے ہنگام
کاش پھر کوئی بلانے ائے
اب تو رونے سے بھی دل دکھتا ہے
شاید اب ہوش ٹھکانے ائے
سو رہو موت کے پہلو میں فراز
نیند کس وقت ناجانے آے

Added By: Malik Uswa

یہ سوچ کر کہ غم کے خریدار اگئے
ہم خواب بیچنے سر بازار اگئے
اب دل میں حوصلہ نہ سکت بازوں میں ہے
اب کے مقابلے میں میرے یار اگئے
اواز دے کے چھپ گئی ہر بار زندگی
ہم ایسے سادہ دل تھے کہ ہر بار اگئے

Added By: Malik Uswa

غم حیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی
چلے اؤ کہ دنیا سے جا رہا ہے کوئی
ازل سے کہہ دو کہ رک جائے دو گھڑی
سنا ہے انے کا وعدہ نبھا رہا ہے کوئی
وہ اس ناز سے بیٹھے ہیں لاش کے پاس
جیسے روٹھے ہوئے کو منا رہا ہے کوئی
پلٹ کر نہ ا جائے پھر سانس نبضوں میں
اچھے حسین ہاتھوں سے میت سجا رہا ہے کوئ

Added By: Malik Uswa

پھر اسی راہ گزر پر شاید
ہم کبھی مل سکے مگر شاید
جن کے ہم منتظر رہے ان کو
مل گئے اور ہم سفر شاید
اجنبیت کی دھند چھٹ جائے
چمک اٹھے تیری نظر شان

Added By: Malik Uswa

Page 1 of 2