John Elia Poetry - Urdu Poetry 2 Lines
John Elia
میں تو صفوں کے درمیاں کب سے پڑا ہوں نیم جاں
میرے تمام جاں نثار میرے لیے تو مر گئے
کوئی مجھ تک پہنچ نہیں پاتا
اتنا آسان ہے پتا میرا
-----------------
Marey qubool mohabbat ke baad se unn ko
Marey sitam pay karam ka guma guzarta hai
مرے قبول محبت کے بعد سے اُن کو
مرے ستم پہ کرم کا گماں گزرتا ہے
خلوص میکدہ حُسن یار پر بھی ہمیں
فریب دیر و حرم کا گماں گزرتا ہے
مجھے جنونِ محبت کی بے نیازی پر
نیاز جاہ و حشم کا گماں گزرتا ہے
حالت حال کے سبب حالت حال ہی گئی
شوق میں کچھ نہیں گیا شوق کی زندگی گئی
یارا وہ جو ہے میرا مسیحاۓ جان و دل
بے حد عزیز ہے مجھے اچھا کیے بغیر
تو ہے جن کی جان انہیں کی تجھ کو نہیں پہچان سجن
تجھ پہ میری جان نچھاور اے میرے انجان سجن
اب تو ایک خواب ہوا ازن بیان کا موسم جانے کب جائے گا یہ شور اذاں کا موسم
میرے سارے قاتل مجھ پر جان و دل سے عاشق تھے
میں نے میں نے ہی خود کو مارا ہے خیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
تھا جب تک معیاد کے اندر عہد وصال شام فراق
کتنی خیال انگیز آتی تھی بعد ملال شام فراق
بات ہے راستے پہ جانے کی
اب جانے کا راستہ ہی نہیں
ایک مثال ہے کہ ہے ایک فراق ہے کہ ہے
حال بہ حال ہم بہ ہم کیف بہ کیف کم بہ کم
شہر کے جنگل والے مگن ہیں دفتی کی دیواروں پر
پیتل کے پھول اور پیڑوں کو قابوں میں گواہ بیٹھے
ایک خلش ایسی ہے دل میں جس کا درماں کوئی نہیں
کوئی خلش اب دل میں نہیں ہے سب کچھ ہم نمٹا بیٹھے
میں ہوں ایسے سفر پر جانے والا
کہ جس کی کوئی تیاری نہیں ہے
کیوں کیا ، کتنا بے آرام ہوں میں
مری امید ابھی ہاری نہیں ہے
ولی حالت بھی اب طاری نہیں ہے
تو کیا یہ دل کی ناداری نہیں ہے
عجب ناقدر ہے وہ شخص اپنا
مجھے کہنا پڑا ، ہر اک سے مت مل
وہ کہکشاں وہ رہ گزر دیکھنے چلو
جون ایک عمر ہو گئی گھر دیکھنے چلو
روح ازاد ہو مجبور تقاضا نہ رہے
ہے تمنا کہ مجھے کوئی تمنا نہ رہے
بس اپ ہی نہ دیجیے یہ مشورے ہمیں
ہیں اور بھی ستم جو اٹھایا کروں گی میں
نقش کہن کو دل سے مٹایا نہ جائے گا
گزرے ہوئے دنوں کو بلایا نہ جائے گا
--میرا اک مشورہ ھے التجا نہیں
--
تو میرے پاس سے اس وقت جا نہیں
---کس لیے دیکھتی ہو آئینہ
--تم تو خود سے بھی خوب صورت ہو
--ہم جی رہے ہیں کوئی بہانہ کیے بغیر
---اُس کے بغیر، اُس کی تمنا کیے بغیر
---تم ہو آغوش میں مگر پھر بھی
---دل نہیں لگ رہا مرا جاناں
--صلیب وقت پر میں نے پکارا تھا محبت کو
--میری آواز جس نے بھی سنی ہوگی ہنسا ہوگا
---دید حیران اس گلی میں ہے
----کیا عجب شان اس گلی میں ہے
---آپ نے نام کیا بتایا تھا
---مجھ کو بھول جانے کی عادت ہے
----میرے غصے کا اثر کیا ہوگا
----مجھ کو غصے میں ہنسی آتی ہے
---اب اٹھا بھی لو جنازہ
---لگ رہا ہے وہ نہیں آئیں گے
---تجھ کو کھو کر ہی تو یہ عہد کیا ہے خود سے
---اب کسی شخص کی عادت نہیں ہونے دینی
---شام کو اکثر بیٹھے بیٹھے دل کچھ ڈوبنے لگتا ہے
---تم مجھ کو اتنا نہ چاہوں میں شاید مر جاؤں گا
---یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
---ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا
---ایک خط جو تو نے کبھی لکھا ہی نہیں
---
میں روز بیٹھ کر اسکا جواب لکھتا ہوں
---زندگی کم پڑ گئی ورنہ
---وه نا ملتا مجال تھی اس کی
----مجھ کو عادت ہے روٹھ جانے کی
---آپ مجھ کو منا لیا کیجے
---مستقل بولتا ہی رہتا ہوں
----کتنا خاموش ہوں میں اندر سے
---ایک تیرا بچھڑنا
----خاموش کر گیا مجھے