Attitude Poetry John Elia Poetry Sad Urdu Ghazal

Parveen Shakir Poetry - Urdu Poetry 2 Lines

Welcome to Urdu Attitude Poetry! Here you can read and copy all types of Urdu poetry. In terms of lines, you can read two lines, four lines and Urdu Ghazal here. Apart from this, you can also read poetry by poets.
Poet

Parveen Shakir

Parveen Shakir was a renowned Pakistani poet, teacher, and civil servant born on November 24, 1952, in Karachi. Known for her exceptional contributions to Urdu poetry, Parveen Shakir gained prominence for her eloquent expression of emotions and themes such as love, feminism, and social issues. She earned a master's degree in English literature and later became a lecturer at the University of Karachi.

--بہت سے لوگ تھے مہمان میرے گھر لیکن
--وہ جانتا تھا کہ ہے اہتمام کس کے لئے

--: Malik Uswa :--

--وہ جس کی ایک پل کی بے رُخی بھی دل کو بار تھی
--- اُسے خود اپنے ہاتھ سے لکھا ہے۔مجھ کو بھُول جا

--: Malik Uswa :--

--وہ تو جاں لے کے بھی ویسا ہی سبک نام رہا
--عشق کے باب میں سب جرم ہمارے نکلے

--: Malik Uswa :--

--برسات میں بھی یاد نہ جب اُن کو ہم آئے​
--پھر کون سے موسم سے کوئی آس لگائے​

--: Malik Uswa :--

---وہ رُوح میں خُوشبو کی طرح ہو گیا تحلیل
---جو دُور بہت چاند کے ہالوں کی طرح تھا

--: Malik Uswa :--

--‏ایک اِک کر کے مجھے چھوڑ گئیں سب سکھیاں
--آج میں خُود کو تری یاد میں تنہا دیکھوں

--: Malik Uswa :--

---کون جانے نئے سال میں تو کس کو پڑھے
--تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح

--: Malik Uswa :--

---ہم تو سمجھے تھے کہ اک زخم ہے بھر جائے گا
--کیا خبر تھی کہ رگ جاں میں اتر جائے گا

--: Malik Uswa :--

-ہم تو سمجھے تھے کہ اک زخم ہے بھر جائے گا۔
---کیا خبر تھی کہ رگ جاں میں اتر جائے گا۔

--: Malik Uswa :--

--‏اُس سے اِک بار تو رُوٹھوں میں اُسی کی مانند
--اور مری طرح سے وہ مُجھ کو منانے آئے

--: Malik Uswa :--

--کاسۂ دِید میں ، بس ایک جَھلک کا سِکّہ
---
ھم فقیروں کی قناعت سے , تُجھے دیکھتے ھیں

--: Malik Uswa :--

---میں عشق کائنات میں زنجیر ہو سکوں
---مجھ کو حصارِ ذات کے شہر سے رہائی دے

--: Malik Uswa :--

---‏یاد تو ہوں گی وہ باتیں تجھے اب بھی لیکن
---شیلف میں رکھی ہُوئی کتابوں کی طرح

--: Malik Uswa :--

‏شرم آئے گی تمھیں ورنہ تمہارے وعدے
--میں یاد دلا سکتی ہوں ، مگر رہنے دو

--: Malik Uswa :--

بخت سے کوئی شکایت ہے نہ افلاک سے ہے......
یہی کیا کم ہے کہ نسبت مجھے اِس خاک سے ہے ...

--: Malik Uswa :--

بہت سے لوگ تھے مہمان میرے گھر لیکن
---وہ جانتا تھا کہ ہے اہتمام کس کے لئے

--: Malik Uswa :--

--وقت رخصت آ گیا دل پھر بھی گھبرایا نہیں
-اس کو ہم کیا کھوئیں گے جس کو کبھی پایا نہیں

--: Malik Uswa :--

--میرے لفظوں سے نکل جائے اثر
-- کوئی خواہش جو تیرے بعد کروں

--: Malik Uswa :--

---اُس کے وصل کی ساعت ہم پہ آئی تو جانا
---کس گھڑی کو کہتے ہیں خواب میں بسر ہونا

--: Malik Uswa :--

--وہ کہیں بھی گیا ، لوٹا تو میرے پاس آیا
--بس یہی بات ہے اچھی میرے ہرجائی کی

--: Malik Uswa :--

--اُس کے وصل کی ساعت ہم پہ آئی تو جانا
--کس گھڑی کو کہتے ہیں خواب میں بسر ہونا

--: Malik Uswa :--

---اُس کے وصل کی ساعت ہم پہ آئی تو جانا
--کس گھڑی کو کہتے ہیں خواب میں بسر ہونا

--: Malik Uswa :--

---‏بہار نے مِری آنکھوں پہ پھُول باندھ دیئے!
---رہائی پاؤں تو کیسے ، حصارِ رنگ میں ہوں

--: Malik Uswa :--

---ایک لمحے کی توجہ نہیں حاصل اس کی
---اور یہ دل ھے کے اسے حد سے سوا چاہتا ھے

--: Malik Uswa :--

... اب کیا ڈھونڈ تے ہو جلے کاغذ کی راکھ میں
...وہ افسانہ ھی جل گیا جسکا عنوان تم تھے

--: Malik Uswa :--

==کمالِ ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی
==میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی

--: Malik Uswa :--

--‏قاتل کو کوئی قتل کے آداب سکھائے
--دستار کے ہوتے ہوۓ سر کاٹ رہا ہے

--: Malik Uswa :--

--میں لاکھ مُحترم ہوئی، مگر ڈھونڈتی رہی
--لذت، جو تیرے شہر کی رسوائیوں میں تھی

--: Malik Uswa :--

--‏حرف کیوں اپنے گنوائیں جا کر
--بات سے پہلے جہاں بات کٹے

--: Malik Uswa :--

--پلکوں پہ کچی نیندوں کا رَس پھیلتا ہو جب
--ایسے میں آنکھ دھُوپ کے رُخ کیسے کھولیے

--: Malik Uswa :--

--ہنسی کو اپنی سُن کے ایک بار میں چونک اُٹھی
---یہ مجھ میں دُکھ چھپانے کا کمال کیسے آگیا

--: Malik Uswa :--

----وفا میں دھُوپ کا ساتھی کوئی نہیں
---سُورج سروں پہ آیا تو سائے بھی گھٹ گئے

--: Malik Uswa :--

----‏بھیڑ میں کھویا ہُوا بچہ تھا
----اُس نے خود کو ابھی ڈھونڈا کہ نہیں

--: Malik Uswa :--

---‏اب تو ٹوٹی کشتی بھی آگ سے بچاتے ہیں
----ہاں کبھی تھا نام اپنا بخت آزماؤں میں

--: Malik Uswa :--

---‏شاخوں نے پھُول پہنے تھے کچھ دیر قبل ہی
----کیا ہو گیا ، قبائے شجر کیوں اُتر گئی

--: Malik Uswa :--

---‏کہاں سے آتی کرن زندگی کے زنداں میں
---وہ گھر ملا تھا مجھے جس میں کوئی در ہی نہ تھا

--: Malik Uswa :--

---وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا اس شام بھی
---انتظار اس کا مگر کچھ سوچ کر کرتے رہے

--: Malik Uswa :--

بہت سے لوگ تھے مہمان میرے گھر کےلیکن
----وہ جانتا تھا کہ ہے اہتمام کس کے لئے

--: Malik Uswa :--
Page 1 of 1