Mother Poetry - Urdu Poetry 2 Lines
Mother Poetry
میرے رب نے ماں کو ایسا رتبہ دیا
محبت سے ماں کو دیکھنا بھی عبادت بنا دیا
-------------------------------
دنیا بھر کی راحتیں اپنی جگہ
لیکن ہائے وہ ماں کے پہلو میں بیٹھنا
--------------------------
ماں کے بنا پورا گھر بکھر جاتا ہے پر
باپ کے بنا پوری دنیا ہی بکھر جاتی ہے
----------------------------
اک تیرا ہی پیار سچا ہے ماں
لوگوں کی تو شرطیں ہی بہت ہیں
------------------------
مجھے تجھ سے بے حد محبت ہے ماں
تو جنت سے بھی خوبصورت ہے ماں
-----------------------------
جسم تو ہوتا ہے پر جان نہیں ہوتی
ان سے پوچھو جن کی ماں نہیں ہوتی
-------------------------
تم چاہو کتنے ہی پر فیوم لگا لو
لیکن جو خوشبو ماں کے آنچل میں ہے
وہ کسی پر فیوم میں کہاں
-----------------------------
میں نے اسے پڑھایا، لکھایا، قابل بنایا
اب وہ اتنا قابل ہے، کہ میں اس کے قابل نہیں رہی
-----------------------------
عزت بھی ملے گی دولت بھی ملے گی
ماں کی خدمت کرو جنت بھی ملے گی
-----------------------------
ماں باپ ایک میڈیکل سٹور ہوتے ہیں
جہاں ہمارے ہر دکھ درد کی دوا ملتی ہے
---------------------------
میری ماں جب بھی میرے لیے دعا کرتی ہے
راستے کی ہر ٹھوکر پھر مجھے سلام کرتی ہے
-------------------------------
ماں باپ كے ساۓ كى ناقدرى نا كر
دھوپ كاٹے گى بہت جب يه شجر كٹ جاۓ گا
===========================
میں ماں کو بتاتا ہوں پریشانیاں اپنی
وہ ماتھا چوم کر کہتی ہیں خدا خیر کرے گا
-----------------------------
عجب میں نے ماں کا پیار دیکھا
کھا بیٹا رہا تھا، پیٹ ماں کا بھر رہا تھا
-------------------------
جاں فدا تجھ پہ کیسے کروں ماں.....
ادا حق تیرا کیسے کروں ماں..
تیرے احکام سے ہے یہ سادگی میری...
تو جو ہے تو بس ہے ہر خوشی میری...
تیری کرامت سے ھے یہ زندگی میری....
تیری خدمت میں ہی ہے بندگی میری....
جسے لوری سنا کے پیار سے سلایا کرتی تھی.....
اور یہ تجھ بن آج بھی بہت ادھورا ہے.....
تیرا قمر تیرے لیے آج بھی وہی معصوم بچہ ہے
جسے نہلایا کرتی تھی جسے سنوارا کرتی تھی......
مگر ماں کے لیے میرے جذبات صرف ایک دن کے لیے عیاں ہوا نہیں کرتے.....
اپنی زندگی کا ہر پل لکھ دیاہے میں نے اپنی ماں کے نام......
میں آج جو کچھ بھی ہوں میری ماں کی دعا ہے...
یوں تو دنیا نے متعین کیاہے ماں کے لیےبھی ایک دن.....
بیمار ہوں جو میں تو وہ پرسانِ حال تھی....
ہر غم کو اپنے دل سے لگایا خوشی کے ساتھ.....
مگر ان سے پیار بھری باتیں نہیں کرتے....
یوں تو دل کے ہر گوشے میں وہ ہی بسی ہیں ہمارے
مجھ کو بنا سنوار کے رکھتی تمام دن.......
اپنا بھی آپ اس نے بھلایا خوشی کے ساتھ
شب بھر وہ جاگتی رہی تنگی مجھے نہ ہو....
اس نے تو مشکلوں کو نبھایا خوشی کے ساتھ
سینے سے پہلی بار لگایا خوشی کے ساتھ......
وہ ماں تھی جس نے درد اٹھایا خوشی کے ساتھ
ماں کی آغوش میں کل موت کی آغوش میں آج
ہم کو دنیا میں یہ دو وقت سہانے سے ملے......
تجھ سے دور پردیس میں رہنا بھی
جہنم سے کم تو نہیں ہے ماں .....
میرے بیٹے ہیں میری زندگی ۔ یا اللہ
میری زندگی ہمیشہ سلامت رکھنا....
اتنا لکھتا احمد تیرے بارے میں.....
قلم سوکھتا یانہ پر میرا لہو سوک جاتا....
تیرے قدموں میں یہ سارا جہاں ہوگا اِک دِن
ماں کے ہونٹوں پر تبسم کو سجانے والے......
ماں! یہ تیرے نین کسے ہر وقت نیہارے ہیں؟
بهلا اڑنے والے پنچھی کبھی لوٹ کر پدهارے ہیں؟......
ہم اپنی محبت کا اظہار نہیں کرتے....
ان کو مسکرا کر دیکھ کر عبادت کر لیتے ہیں.....
خدا کو کام تو سونپے ہیں میں نے سب لیکن
رہے ہے خوف مجھے واں کی بے نیازی کا..
ماں کی آواز سکون دیتی ہے
چاہے وہ فون پر ہی کیوں نہ ہو
....باپ کی غریبی میں اور ماں
...کے پہناوے میں کبھی شرم مت کرنا
....عورت بہت بابرکت ہستی ہے
....ثبوت چاہیے تو اپنی ماں کو دیکھ لیں
.....محبت انسان سے ہو تو زندگی بن جاتی ہے
اگر محبت والدین سے ہو تو عبادت بن جاتی ہے
.....اپنے ماں باپ کا ہاتھ پکڑ کر رکھیں
کسی کے پاؤں پکڑنے کی ضروت نہیں پڑے گی
....بلندیوں کا بڑے سے بڑا مقام ہوا
....اٹھایا گود میں ماں نے تب اسمان چھوا