Mother Poetry - Urdu Poetry 2 Lines
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/mother-poetry.png)
Mother Poetry
بس ایک خدا نہیں ہوتی ورنہ
ماں کیا نہیں ہوتی
حالات برے تھے مگر رکھتی تھی نواب بنا کر
ہم غریب تھے یہ صرف میری ماں جانتی تھی
یہ کامیابیاں عزت یہ نام تم سے ہے
اے میری ماں میرا سارا مقام تم سے ہے
تیرے دامن میں ستارے ہیں تو ہوں گے فلک
مجھ کو اپنی ماں کی گود ہی اچھی لگتی ہے
میں نے کل شب چاہتوں کی سب کتابیں پھاڑ دیں
صرف ایک کاغذ پہ لکھا لفظ ماں رہنے دیا
خالق کے بعد جس نے مکمل کیا مجھے
اہل جہاں سنو وہ میری ماں کی ذات ہے
میری خواہش کہ میں پھر سے فرشتہ ہو جاؤں
ماں سے اس طرح لپٹ جاؤں کہ بچہ ہو جاؤں
میرے اعمال ایسے ہیں کہ میں کب کا مر گیا ہوتا
مجھے یہ زندگی دی ہے میری ماں کی دعاؤں نے
چوم لینا اداسیاں ساری
کوئی ماں کی مثال تھا ہی نہیں
ایک مدت سے میری ماں نہیں سوئی "اسوا"
میں نے ایک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے صحیح ہے
یہ ایسا قرض ہے جو ادا کر ہی نہیں سکتا
میں جب تک گھر نہ لوٹوں میری ماں سجدے میں رہتی ہے
یاد کرتا ہوں تجھے ہر دم اور روتا رہتا ہوں
نظام قدرت ہے موت بھی کہ تو ملے گی اب کہاں
ماں پہلے انسو اتے تھے تو تم یاد اتی تھی
اج تم یاد اتی ہو اور آنسو نکل اتے ہیں
ماں اعتبار گردش لیل و نہار ہیں
ما رحمت پروردگار ہے
تیری خوشبو نہیں ملتی تیرا لہجہ نہیں ملتا
ہمیں تو شہر میں کوئی تیرےجیسا نہیں ملتا
زخم جب بچے کو لگتا ہے تو ماں روتی ہے
ایسی نسبت کسی اور رشتے میں کہاں ملتی ہے
روک لیتا ہے بلاؤں کو وہ اپنے اوپر
ماں کا انچل مجھے جبریل کا پر لگتا ہے
خوبصورتی کی انتہا دیکھی
جب مسکراتے ہوئے میں نے اپنی ماں دیکھی
سخت راتوں میں بھی آسان سفر لگتا ہے
یہ میری ماں کی دعاؤں کا اثر لگتا ہے
عمر بھر تیری محبت میری خدمت گر رہی
میں تیری خدمت کے قابل جب ہوا تو جل بسی
کامیابی کی راہوں میں جس کا تذکرہ ضروری ہے
وہ ماں ہے جس کے بغیر زندگی ادھوری ہے
ابھی زندہ ہے ماں میری مجھے کچھ بھی نہیں ہوگا
میں گھر سے جب نکلتا ہوں دعا بھی ساتھ چلتی ہے
لبوں پہ اس کے بد دعا نہیں ہوتی
بس ایک ماں ہے جو کبھی خفا نہیں ہوتی
مختصر ہوتے ہوئے بھی زندگی بڑھ جائے گی
ماں کی انکھ چوم لیجیے روشنی بڑھ جائے گی
تم کو یاد کر لو تو مل جاتا ہے سکون دل کو
"ماں"
میری تنہائی کا سستا سا علاج ہو تم
ماں کا ساتھ ہے تو سایہ قدرت بھی ساتھ ہے
ماں کے بغیر لگے دن بھی رات ہے
چلتی پھرتی ہوئی انکھوں سے آذاں دیکھی ہے
مینے جنت تو نہیں دیکھی ماں دیکھی