Sad Poetry - 4 Line Poetry
Sad Poetry
بند باہر سے مری ذات کا در ہے مجھ میں
میں نہیں خود میں، یہ اک عام خبر ہے مجھ میں
اک عجب آمد و شد ہے کہ نہ ماضی ہے نہ حال جون، برپا کئی نسلوں کا سفر ہے مجھ میں
ہُوَس کا مجھ میں اک دوزخ تھا لیکن
شب اوّل میں بالکل سرد نکلا
سُبُھلایا اُس نے کس کس کو نہ جانے
میاں، یہ دل بڑا بے درد نکلا
شوق کا رنگ بجھ گیا، یاد کے زخم بھر گئے کیا مری فصل ہو چکی، کیا مرے دن گزر گئے
ره گذر خیال میں دوش بدوش تھے جو لوگ وقت کی گرد باد میں جانے کہاں بکھر گئے
ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے
کہ ہٹ جاؤں میں اپنے درمیاں سے
سمجھ میں زندگی آئے کہاں سے
پڑھی ہے یہ عبارت درمیاں سے
بہت نزدیک آتی جارہی ہو
بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا
کمی کو اپنی اپنے آپ ہی میں
زیادہ سے زیادہ کر لیا کیا
بہت دل کو کشادہ کر لیا کیا
زمانے بھر سے وعدہ کرلیا کیا
تو کیا سچ مچ جدائی مجھ سے کرلی
تو خود اپنے کو آدھا کرلیا کیا
تیرے خواب بھی ہوں گنوار ہا ترے رنگ بھی ہیں بکھر رہے
یہی روز و شب ہیں تو جانِ جاں یہ وظیفہ خوار تو مر رہے
وہی روزگار کی محنتیں کہ نہیں ہے فرصت یک نفس
یہی دن تھے کام کے اور ہم کوئی کام بھی نہیں کر رہے
احمد فراز لکھتے ہیں :؟
تو محبت سے کوئی چال تو چل
ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھ میں
جون ایلیا لکھتے ہیں:؟
میں اس قدر ہار جاؤ گا
تم جیت کر بھی پچھتاو گے
=================
احمد فراز لکھتے ہیں :؟
تو محبت سے کوئی چال تو چل
ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھ میں
جون ایلیا لکھتے ہیں:؟
میں اس قدر ہار جاؤ گا
تم جیت کر بھی پچھتاو گے
کوئی ہاتھ ہے دل پر جیسے،
پھر تیرا عہدِ وفا یاد آیا
جس طرح دھند میں لپٹے ہوئے پھول
اِک اِک نقش تیرا یاد آیا
-------------------------
کہانیاں نہ سنو آس پاس لوگوں کی
کہ میرا شہر ہے بستی اداس لوگوں کی
نہ کوئی سمت نہ منزل سو قافلہ کیسا
رواں ہے بھیڑ فقط بے قیاس لوگوں کی
--------------------------------
اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے
محبتوں میں تو ملنا ہے یا اجڑ جانا
مزاج عشق میں کب اعتدال رکھا ہے
===========================
حیرت رنگ آئی تھی، دل کو لگا کے لے گئی
یاد تھی، اپنےآپ کو یاد دلا کے لے گئی
خیمہ گر فراق سے خیمہ گہ وصال تک
ایک اُداس سی ادا مجھ کو منا کے لے گئی
اچھا تو ہے مگر ہمیں اچھا نہیں لگا
یہ شہر جس میں کوئی اپنا نہیں لگا
کیسے اٹھائے پھرتے ہیں جسموں کا بوجھ سب
ہم کو تو دل کا بوجھ بھی ہلکا نہیں لگا
اک شخص سے ہزار تعلُق کے باوجود
ایسا ہُوا کے ہم کوئی وعدہ نہ کر سکے
ہم ایک دوسرے سے محبت کے باوجود
ہم ایک دوسرے کی تمنا نہ کر سکے
-------------------------
کِس دا دوش سی کِس دا نئیں سی
ایہہ گلاں ہُن کرن دیاں نئیں
ویلے لنگھ گئے توبہ والے
راتاں ہَوکے بھرن دیاں نئیں
جو ہَویا ــــــــ ایہہ ہونا ای سی
تے ہونی روکیاں رُکدی نئیں
اِک واری جدوں شروع ہو جاوے
گل فیر اینویں مُکدی نئیں
کُجھ اُنج وی راہواں اوکھیاں سَن
کُجھ گل وِچ غم دا طوق وی سی
کُجھ شہر دے لوک وی ظالم سَن
کُجھ مَینوں مَرن دا شوق وی سی
عشق ریشم سے بُنی شال ہے، آہستہ چُھو
ایک دھاگہ جو کُھلے، شال اُدھڑ جاتی ہے
آپ پوشاک اُدھڑنے پہ ہیں گھبرائے ہوئے
صاحب ! عشق میں تو کھال اُدھڑ جاتی ہے
کسی کے حق میں کسی کے خلاف کہہ دوں گا
میں آئینہ ہوں جو دیکھوں گا صاف کہہ دوں گا
مرا ضمیر کہاں زور و زر کی سنتا ہے
مجھے تو جس سے ہوا اختلاف کہہ دوں گا
===========================
🖤💙
#اُداس_شامیں_🤟🏼
حقیقت جان کر ایسی حماقت کون کرتا ہے
بھلا بے فیض لوگوں سے محبت کون کرتا ہے
کسی کے دل کے زخموں پر مرہم رکھنا ضروری ہے
مگر اس دور میں محسن یہ زحمت کون کرتاہے
=============
کسی کے محرموں میں دل ہمارا
عبارت افری ہے جانے کیا ہو
چلے تو آئے ہو تم پر مری جاں
وہ در اب بے جبیں ہے جانے کیا ہو