Sad Poetry - 4 Line Poetry
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/sad-poetry.png)
Sad Poetry
زخم اتنے گہرے ہیں اظہار کیا کریں....
ہم خود بن گئے نشانہ وار کیا کریں....
ہم مر گئے مگر کھلی رہی آنکھیں....
اس سے زیادہ ہم اس کا انتظار کیا کریں...
جو شے آنسووْں میں بہا دی جائے .....
وہ دوبارہ آنکھ کی زینت نہیں بن سکتی.....
چاہے وہ محبت ہو،عداوت ہو،توجہ ہو، لمحہ ہو
یا پھر کوئی انسان...
..جو رعنائی نگاہوں کے لیے سامان جلوہ ہے
...لباس مفلسی میں کتنی بے قیمت نظر آتی
..یہاں تو جاذبیت بھی ہے دولت ہی کی پروردہ
...یہ لڑکی فاقہ کش ہوتی تو بدصورت نظر آتی
....پردہ داری کے ساتھ ہم دونوں
.....کتنے خاکوں میں رنگ بھرتے ہیں
....نام لیتے ہوئے محبت کا
.....میں بھی ڈرتا ہوں وہ بھی ڈرتے ہیں
اظہار سے نہیں لگتا
پتہ کسی کے پیار کا
انتظار بتاتا ہے
کہ طلبگار کون ہے
.....وہ شام غم کا عالم
.....وہ منتظر نگاہیں
.....ہم ازل سے تک رہے ہیں
....تیری وآپسی کی راہیں
....من چاہئے شخص کا انتظار
....ہمارے اندر چڑ چڑا پن پیدا کر دیتا ہے
....اور اگر یہ انتظار طویل ہوتا رہے
....تو ذہنی اور جسمانی طور پر تباہ کر دیتا ہے....
....انتظار کے سلسلے یوں چلتے رہیں گے
....ان آنکھوں سے اشک یوں نکلتے رہیں گے
....تم شمع بن کر ہمارے دل میں روشنی تو کرو
....ہم موم بن کر پگھلتے رہیں گے
اب کے ہماری جنگ ہے خود اپنے آپ سے
یعنی کہ جیت ہار کی وُقعت نہیں رہی
عادت اکیلے پَن کی جو پہلے عذاب تھی
...اب لُطف بن گئی ہے اذیت نہیں رہی
....شدید اتنا رہا تیرا انتظار مجھے
....کہ وقت مِنّتیں کرتا رہا؛ "گزار مجھے"
....چلا میں روٹھ کر آواز تک نہ دی اس نے
....میں دل میں چیخ کے کہتا رہا، "پکار مجھے۔
....زخم اتنے گہرے ہیں اظہار کیا کریں
....ہم خود بن گئے نشانہ وار کیا کریں
.....ہم مر گئے مگر کھلی رہی آنکھیں
......اس سے زیادہ ہم اس کا انتظار کیا کریں
ان کے رخ کو حیا کی سرخی کا
ایک پیغام آنے والا ہے
بس وہ گھبرائے بس وہ شرمائے
اب مرا نام آنے والا ہے
...اب میں سمجھا ہوں بے کسی کیا ہے
....اب تمہیں بھی مرا خیال نہیں
...ہائے یہ رشق کا زوال کہ اب
..... ہجر میں ہجر کا ملال نہیں
ہے یہ بازار جھوٹ کا بازار
پھر یہی جنس کیوں نہ تولیں ہم
کر کے اک دوسرے سے عہد وفا
آؤ کچھ دیر جھوٹ بولیں ہم
---کتنے ظالم ہیں جو یہ کہتے ہیں
--توڑ لو پھول، پھول چھوڑو مت
--باغباں ہم تو اس خیال کے ہیں
---دیکھ لو پھول، پھول توڑو مت
---میری عقل و ہوش کی سب حالتیں
تم نے سانچے میں جنوں کے ڈھال دیں
---کر لیا تھا میں نے عہد ترک عشق
تم نے پھر بانہیں گلے میں ڈال دیں
مر چکا ہے دل مگر زندہ ہوں میں
زہر جیسی کچھ دوائیں چاہیے
پوچھتی ہیں اپ ,اپ اچھے تو ہیں
جی میں اچھا ہوں دعائیں چاہیے
چاند کی پگلی ہوئی چاندنی میں
اؤ کبھی رنگے سخن کھولیں گے
تم نہیں بولتی مت بولو
ہم بھی اب تم سے نہیں بولیں گے
تم جب اؤ گی تو کھویا ہوا پاؤ گی مجھے
میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں
میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
کہیں چاند راہوں میں کھو گیا کہیں چاندنی بھی بھٹک گئی
میں چراغ وہ بھی بجھا ہوا میری رات کیسے چمک گئی
مری داستاں کا عروج تھا تری نرم پلکوں کی چھاؤں میں
میرے ساتھ تھا تجھے جاگنا تری آنکھ کیسے جھپک گئی