Sad Poetry - 4 Line Poetry
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/sad-poetry.png)
Sad Poetry
تھی متاع نشاطِ جاں یہ گلی
ہم نے کچھ دن یہاں گنوائے تھے
جانے کس حال میں تھا میں اک شام
لوگ کچھ پوچھنے کو آئے تھے
تند لمحوں سے ٹوٹ پھوٹ کے میں
تیری بانہوں میں آن پڑتا ہوں
کن صفوں میں شریک ہو کے لڑوں
اب تو میں بس تھی سے لڑتا ہوں
پرده داری کے ساتھ ہم دونوں
کتنے خاکوں میں رنگ بھرتے ہیں
نام لیتے ہوئے محبت کا
میں بھی ڈرتا ہوں، وہ بھی ڈرتے ہیں
تیز رو ، جنگلوں کی رات اور میں
جانے اس وقت کیا بجا ہو گا
اس کی دوری میں ہیں سفر در پیش
جو مری راه دیکھتا ہوگا
اپنی انگڑائیوں پہ جبر نہ کر
مجھ پہ یہ قہر ٹوٹ جانے دے
ہوش میری خوشی کا دشمن ہے
تو مجھے ہوش میں نہ آنے دے
اپنی آواز کی لرزش پہ تو قابو پا لو
پیار کے بول تو ہونٹوں سے نکل جاتے ہیں
اپنے تیور بھی سنبھالو کہ کوئی یہ نہ کہے
دل بدلتے ہیں تو چہرے بھی بدل جاتے ہیں
--------------------------
میرے شوقِ تخیل میں وہ نہیں تھا گُم
پَیوستہ رہا دل و دماغ پہ اُسکا رحم و کَرم
تُمہارے بعد کوئی اَیسی شام تک نہ آئی سحرؔ
جس میں مُیسر چاۓ ،برسات ، دسمبر اور تم
---نہیں معلوم کیا سازش ہے دل کی
---کہ خود ہی مات کھائی جا رہی ہے
----ہے عجب اس کا حالِ ہجر کہ ہم
---گاہے گاہے سنورتے رہتے ہیں
---دل کے سب زخم پیشہ ور ہیں میاں
---آن ہاں آن بھرتے رہتے ہیں
جون ایلیا
---ہجر کی نظر تو دینی ہے اسے
---سوچتا ہوں کہ بھُلا دوں اس کو
---جو نہیں ہے مرے دل کی دنیا
---کیوں نہ میں جونؔ مِٹا دوں اس کو
جونؔ ایلیاء
عہدِ رفاقت ٹھیک ہے لیکن مجھ کو ایسا لگتا ہے
__تم میرے ساتھ رہو گی میں تنہا رہ جاؤں گا
__شام کہ اکثر بیٹھے بیٹھے دل کچھ ڈوبنے لگتا ہے
__تم مجھ کو اتنا نہ چاہوں میں شاید مر جاؤں گا.
جون ایلیا
چپکا چپکا پھرا نہ کر تو غم سے...
کیا حرف و سخن عیب ہے کچھ محرم سے..
آخر کو رکے رہتے جنوں ہوتا ہے...
اے میرؔ کوئی بات کیا کر ہم سے....
جس وقت شروع یہ حکایت ہوگی...
رنجیدگی یک دگر نہایت ہوگی.....
احوال وفا کا اپنے ہرگز مجھ سے.....
مت پوچھ کہ کہنے میں شکایت ہوگی.....
پیغمبر حق کہ حق دکھایا اس کا....
معراج ہے کمترین پایہ اس کا.....
سایہ جو اسے نہ تھا یہ باعث ہے گا...
کل حشر کو سب پہ ہوگا سایہ اس کا...
اے میرؔ کہاں دل کو لگایا تونے.....
شکل اپنی بگاڑ کر کڑھایا تونے.....
جی میں نہ ترے حال نہ منھ پر کچھ رنگ.....
اپنا یہ حال کیا بنایا تونے......
.....ہم نے تو ہر دکھ کو محبت کی اذیت سمجھا
.....ہم کوئی تم تھے کہ تم سے شکایت کرتے
.....کی محبت تو سیاست کا چلن چھوڑ دیا
....ہم اگر عشق نہ کرتے تو حکومت کرتے
.....میں نازک برف کا اک ٹکڑا
.....تو رکھ کر بھول گیا مجھ کو
.....میں قطرہ قطرہ پھگلا ہوں
.....تو میری اذیت کیا جانے.....
کوئی سمجھ نہیں پایا مری اذیت کو ....
میں سب سے کہتی رہی یار مر رہی ہوں میں ..
کسی نے چاہا جو بے انتہا تو یاد آیا ...
کسی کے دل پہ بہت بے اثر رہی ہوں میں.....
میری زندگی کے راز میں، ایک راز تم بھی ہو...
میری بندگی کی آس میں، ایک آس تم بھی ہو...
تم کیا ہو میرے، کچھ ہو یا کچھ بھی نہیں مگر...
میری زندگی کے کاش میں، ایک کاش تم بھی ہو......
دوا بھی چل رہی ہے .....
مرض بھی بڑھ رہا ہے....
جانے کون میرے....
مرنے کی دعا کر رہا ہے....