Attitude Poetry - 4 Line Poetry
Attitude Poetry
اگر کوئی بغیر کسی وجہ آپ کا
دشمن بن جائے تو مان لیجیے
صاحب کہ آپ میں کچھ خاص ہے
اور سامنے والا حسد کا شکار ہے
===========================
...خنجر پر دہار رکھتے ہیں
...نگاہ میں وار رکھتے ہیں
....ہم چھوٹے دشمن نہیں پالتے
....دشمن بھی صاحب معیار رکھتے ہیں
...تمہیں ہم بھی ستانے پر اتر آئے تو کیا ہوگا
....تمہارا دل دکھانے پر اتر آئے تو کیا ہوگا
....ہمیں بد نام کرتے پھرتے ہو اپنی محفل میں
...ہم اگر سچ بتانے پر اتر آئے تو کیا ہوگا
...قید کی زندگی ہم جیا نہیں کرتے
....دوسروں کا جام چھین کر ہم پیا نہیں کرتے
...اگرتم کو محبت ہے تو کھل کر اظہار کرو
....ورنہ کسی کا پیچھا ہم کیا نہیں کرتے
باتوں باتوں میں خَرافات پہ آ سکتا ہے
جو بھی کم ظرف ہو اَوقات پہ آسکتا ہے
اِتنا مغرور نہ بن سامنے تاریخ بھی رَکھ
بانٹنے والا بھی خَیرات پہ آ سکتا ہے
...کوئی مر جائے کسی پر
...یہ کہاں دیکھا ھے
...جائیے جائیے سرکار
....ہم نے بھی جہاں دیکھا ھے
....مجھے ذرا سا بھی فرق نہیں پڑتا
...لوگ میرے بارے میں کیا سوچتے ہیں
...میری زندگی میری مرضی سے چلتی ہے
...کسی کی سوچ سے نہیں
..مدت سے تجھے ورد میں رکھنے والا
...محبت میں قلندر بھی ہو سکتا ہے
اور تیرے کوچے میں جو ایا ہے غلاموں کی طرح
اپنی بستی کا سکندر بھی ہو سکتا ہے
میری تقدیر میں جلنا ہے تو جل جاؤنگا
میں کوئی تیرا وعدہ تو نہیں جو بدل جاؤنگا
مجھکو نہ سمجھاؤ میری زندگی کے اصول
میں خود ہی ٹھوکر کھا کہ سمبھل جاؤنگا
چمک سورج کی نہیں میرے کردار کی ہے
خبر یہ آسمان کے اخبار کی ہے
میں چلوں تو میرے سنگ کارواں چلے
بات غرور کی نہیں اعتوار کی ہے
گزرتے لمحوں میں صدیاں تلاش کرتا ہوں
پیاس اتنی ہے کہ ندیاں تلاش کرتا ہوں،
یہاں پر لوگ گناتے ہیں خوبیاں اپنی
میں اپنے آپ میں کمیاں تلاش کرتا ہوں
خود سے جیتنے کی ضد ہے
مجھے خود کو ہرانا ہے
میں بھیڑ نہیں ہوں دنیا کی
میرے اندر ایک زمانہ ہے
تم تو خوب اچھا ہنررکھتے ہو
اپنی باتوں کا کسی پر بھی اثر رکھتے ہو
ہم تو وہ ہے جو کسی کے منہ نہ لگے
تم تو وہ ہوں جو کسی کے بھی گلے لگتے ہو