Attitude Poetry John Elia Poetry Sad Urdu Ghazal

John Elia Poetry in Urdu

Welcome to Urdu Attitude Poetry! Here you can read and copy all types of Urdu poetry. In terms of lines, you can read two lines, four lines and Urdu Ghazal here. Apart from this, you can also read poetry by poets.
Poet

John Elia

John Elia was a famous poet and scholar from Pakistan. He was born on December 14, 1931, in Amroha, British India (now in Uttar Pradesh, India). His full name was Syed Hussain Sibt-e-Asghar Naqvi, but he is widely known by his pen name, John Elia.

بند باہر سے مری ذات کا در ہے مجھ میں
میں نہیں خود میں، یہ اک عام خبر ہے مجھ میں
اک عجب آمد و شد ہے کہ نہ ماضی ہے نہ حال جون، برپا کئی نسلوں کا سفر ہے مجھ میں

--: Sad Poetry :--

ہُوَس کا مجھ میں اک دوزخ تھا لیکن
شب اوّل میں بالکل سرد نکلا
سُبُھلایا اُس نے کس کس کو نہ جانے
میاں، یہ دل بڑا بے درد نکلا

--: Sad Poetry :--

میں تو صفوں کے درمیاں کب سے پڑا ہوں نیم جاں
میرے تمام جاں نثار میرے لیے تو مر گئے

--: Sad Poetry :--

شوق کا رنگ بجھ گیا، یاد کے زخم بھر گئے کیا مری فصل ہو چکی، کیا مرے دن گزر گئے
ره گذر خیال میں دوش بدوش تھے جو لوگ وقت کی گرد باد میں جانے کہاں بکھر گئے

--: Sad Poetry :--

ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے
کہ ہٹ جاؤں میں اپنے درمیاں سے
سمجھ میں زندگی آئے کہاں سے
پڑھی ہے یہ عبارت درمیاں سے

--: Sad Poetry :--

بہت نزدیک آتی جارہی ہو
بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا
کمی کو اپنی اپنے آپ ہی میں
زیادہ سے زیادہ کر لیا کیا

--: Sad Poetry :--

بہت دل کو کشادہ کر لیا کیا
زمانے بھر سے وعدہ کرلیا کیا
تو کیا سچ مچ جدائی مجھ سے کرلی
تو خود اپنے کو آدھا کرلیا کیا

--: Sad Poetry :--

تیرے خواب بھی ہوں گنوار ہا ترے رنگ بھی ہیں بکھر رہے
یہی روز و شب ہیں تو جانِ جاں یہ وظیفہ خوار تو مر رہے
وہی روزگار کی محنتیں کہ نہیں ہے فرصت یک نفس
یہی دن تھے کام کے اور ہم کوئی کام بھی نہیں کر رہے

--: Sad Poetry :--

احمد فراز لکھتے ہیں :؟
تو محبت سے کوئی چال تو چل
ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھ میں
جون ایلیا لکھتے ہیں:؟
میں اس قدر ہار جاؤ گا
تم جیت کر بھی پچھتاو گے
=================

--: Sad Poetry :--

بے قراری سی بے قراری ہے
وصل ہے اور فراق طاری ہے
شوق کی اک اُمیدواری ہے
ورنہ کس کو خبر ہماری ہے
جو گزاری نہ جاسکی ہم سے
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے
نگھرے کیا ہوئے کہ لوگوں پر
اپنا سایہ بھی اب تو بھاری ہے
ین تمھارے کبھی نہیں آئی
کیا میری نیند بھی تمھاری ہے
آپ میں کیسے آؤں میں تجھ بن
سانس جو چل رہی ہے، آری ہے
اس سے کہیو کہ دل کی گلیوں میں
رات دن تیری انتظاری ہے
ہجر ہو یا وصال ہو کچھ ہو
ہم ہیں اور اس کی یادگاری ہے
اک مہک سمت دل سے آئی تھی
میں یہ سمجھا تری سواری ہے
حادثوں کا حساب ہے اپنا
ورنہ ہر آن سب کی باری ہے
خوش رہے تو کہ زندگی اپنی
عمر بھر کی اُمیدواری ہے
برہمن میرا وہ بہت نازک
سارے ہندوستاں پہ بھاری ہے
دل و دنیا میں وصل کیونکر ہو
اک ہزاری ہے اک بزاری ہے
نہیں مطلب کہن سنن تجھ سے
زندگی ہے تو بے قراری ہے

--: Sad Ghazal :--

تیرے خواب بھی ہوں گنوار ہا ترے رنگ بھی ہیں بکھر رہے
یہی روز و شب ہیں تو جانِ جاں یہ وظیفہ خوار تو مر رہے
وہی روزگار کی محنتیں کہ نہیں ہے فرصت یک نفس
یہی دن تھے کام کے اور ہم کوئی کام بھی نہیں کر رہے
ہمیں شکوا تیری ادا سے ہے تری چشمِ حال فزا سے ہے
کہ دریچہ آگے بھی ہم ترے یونہی بے نشاط ہنر رہے
مرا دل ہے خوں کہ ہوا یہ کیا ترے شہر ماجرا خیز کو
نہ وہ ہوش ہے نہ خروش ہے، نہ وہ سنگ ہیں نہ وہ سر رہے
ہے مقابلے کی حریف کو بہت آرزو مگر اس طرح
کہ ہمارے ہاتھ میں دم کو بھی کوئی تیغ ہو نہ سپر رہے
عجب ایک ہم نے ہنر کیا، وہ ہنر بطورِ دگر کیا
کہ سفر تھا دور و دراز کا سو ہم آکے خود میں ٹھہر رہے
یہاں رات دن کا جو رن پڑا تو گلہ یہ ہے کہ یہی ہوا
رہے شہر میں وہی معتبر جو ادھر رہے نہ اُدھر رہے
ہے ہیں عجیب سایے سے گام زن کہ فضاے شہر ہے پرفتن
نہیں شام یہ رہ و رسم کی ، جو ہے گھر میں اپنے وہ گھر رہے

--: Sad Ghazal :--

ز میں تو کچھ بھی نہیں آسماں تو کچھ بھی نہیں
اگر گمان نہ ہو درمیاں تو کچھ بھی نہیں
حریم جاں میں ہے اک داستاں سرا پر حال
خوش اُس کا حال مگر داستاں تو کچھ بھی نہیں
درونیان تسلی سے تو ملا ہے کبھی؟
عذاب حسرت بیرونیاں تو کچھ بھی نہیں
سہے ہیں میں نے عجب کرب سود مندی کے
گلہ ہے تجھ کو زیاں کا، زیاں تو کچھ بھی نہیں
کسے خبر سرِ منزل جو دل نے حال سہے
اذیت سفر رایگاں تو کچھ بھی نہیں
نہیں ہے مجھ سا زباں داں کوئی زمانے میں
جو میرا غم ہے وہ یہ ہے، زباں تو کچھ بھی نہیں
ہے جون قافله و راحلہ میں شور بپا
یہاں تو کچھ بھی نہیں ہےوہاں تو کچھ بھی نہیں
حساب پیش و پس ذات کر رہا تھا میں
نہ جانے کس نے کہا درمیاں تو کچھ بھی نہیں

--: Sad Ghazal :--

حیرت رنگ آئی تھی، دل کو لگا کے لے گئی
یاد تھی، اپنے آپ کو یاد دلا کے لے گئی
خیمہ گر فراق سے خیمہ گہ وصال تک
ایک اُداس سی ادا مجھ کو منا کے لے گئی
ہجر میں جل رہا تھا میں اور پگھل رہا تھا میں
ایک مخٹک سی روشنی مجھ کو بجھا کے لے گئی
ایک شمیم پر خیال شہر خیال سے ہمیں
خواب دکھا کے لائی تھی خواب دکھا کے لےگئی دل کو بس اک تلاش تھی بے سرو کار دشت ودر
ایک مہک سی تھی کہ بس رنگ میں لاکے لے گئی
یاد، خراب و خسته یاد، بے سرو سازو نا مراد جانے قدم قدم کہاں مجھ کو چلا کے لے گئی
یار خزاں خزاں تھا میں، ایسی فضائے زرد میں نکہت یاد سبز نام مجھ کو خود آکے لے گئی
دشت زیان و سود میں بود میں اور نبود میں
مکمل ناز عشوہ گر مجھ کو بٹھا کے لے گئی
محفل رنگ طور میں خونِ جگر تھا چاہیے
وہ مری نوش کب مجھے زہر پلا کے لے گئی
سیل حقیقتوں کے تھے، دل تھا کہ میں کہاں ٹلوں
اور گماں کی ایک رو آئی اور آکے لے گئی
تو کبھی سوچنا بھی مت تو نے گنوا دیا مجھے
مجھ کو مرے خیال کی موج بہا کے لے گئی
صر صر وقت لے گئی ان کو اڑا کے ناگہاں
اور نہ جانیے کہاں ان کو اڑا کے لے گئی
موج شمال سبز نام قریه درد سے مجھے
جادہ بہ جادہ، کو بہ کو، دُھوم مچا کے لے گئی
نغمه گران روز و شب کھا گئے مات العجب
یعنی نفس کی نغمگی زخم نوا کے لے گئی
گفت وشنو کا دم بھلا کس کو ملا جو پوچھتا
شوخ سی ایک شکل تھی بس وہ جگا کے لے گئی
جون پہ جس پری کا تھا اوّل شوق سے اثر
کل دل شب میں وہ پری اُس کو اُڑا کے لے گئی

--: Sad Ghazal :--

لب ترے ہشت اور ترے پستان، ہشت ہشت جاناں جان جاناں جان، ہشت
تجھ سے بڑھ کر وہم ہے تیرا خدا ہشت
اے انسان اے انسان، هشت
ہشت اے حالِ گماں، سوز وجوب
اے گماں سامانی امکان پشت
بیچ میں کیا ہے؟ فقط شرم وجود
ران ازل کی اور ابد کی ران، ہشت
میں تمہیں خاطر میں لاتا ہی نہیں
ہشت اے دشوار، اے آسمان هشت

--: Sad Ghazal :--

حیرت رنگ آئی تھی، دل کو لگا کے لے گئی
یاد تھی، اپنےآپ کو یاد دلا کے لے گئی
خیمہ گر فراق سے خیمہ گہ وصال تک
ایک اُداس سی ادا مجھ کو منا کے لے گئی

--: Sad Poetry :--

تو نے مستی وجود کی کیا کی
غم میں بھی تھی جو اک خوشی کیا کی
ناز بردار دل براں اے دل
تو نے خود اپنی دل بری کیا کی
آگیا مصلحت کی راہ پہ تو
اپنی از خود گذشتگی کیا کی
رہرو شام روشنی تو نے
اپنے آنگن کی چاندنی کیا کی
تیرا ہر کام اب حساب سے ہے
بے حسابی کی زندگی کیا۔ کی
یوں ہی پھرتا ہے تو جو راہوں میں
دل محلے کی وہ گلی کیا کی
اک نہ اک بات سب میں ہوتی ہے
وہ جو اک بات تجھ میں تھی ، کیا کی
جل اُٹھا دل، شمال شام مرا
تو نے بھی میری دل دہی کیا کی
نہیں معلوم ہو سکا دل نے
اپنی اُمید آخری کیا کی
جون دنیا کی چاکری کرکے
تو نے دل کی وہ نوکری کیا کی
اس کی محرم کی جو نشانی تھی
وقت تو نے وہ الگنی کیا کی
نہیں کوئی خوشی بدل جس کا
تو نے دل کی وہ نا خوشی کیا کی

--: Sad Ghazal :--

وہ یقیں ہے نہ گماں ہے متنا ھو یا ھو
جان جانان جہاں ہے تنا ھو یا ھو
کون آشوبگر دیر و حرم ہے آخر
جو یہاں ہے نہ وہاں ہے تنا ھو یا ھو
کس نے دیکھا ہے مکاں اور زماں کو یارا!
نہ مکاں ہے نہ زماں ہے تنا ھو یا ھو
میں نے معنی میں نہ پائے کوئی معنی یعنی
لفظ ہی مالِ زباں ہے تننا ھو یا ھو
میں جو اک فاسق و فاجر ہوں جو زندیقی ہوں
رمز "حق" مجھ میں نہاں ہے تنا ھو یا ھو
حذر ارباب کلیسا کہ یہ معموره تو
سر دم اہرمناں ہے تننا ھو یا ھو
کیا بھلا سود و زیاں، سود و زیاں کیا معنی
کچھ نہ ارزاں، نہ گراں ہے متنا ھو یا ھو
زندگی کیا ہے میاں جان بھلا کیا کہیے
شاید اک اپنا سماں ہے تتنا ھو یا ھو
سینه وقت قیامت کا ہے چھلنی لیکن
نہ کمیں ہے نہ کہاں ہے تتنا ھو یا ھو
مفلساں ! دل سے خداوند تمھارے پہ دُرود
کیا ہی روزینہ رساں ہے تنا ھو یا ھو
یہ جو منعم ہیں انھیں کا تو ہے فتنہ سارا
اور دین ان کی دکاں ہے تتنا ھو یا ھو
شام فرقت کی ہے اور موج شمال سرسبز میرے سینے میں وزاں ہے تتنا ھو یا ھو
یار کا ناف پیالہ تو بلا ہے یاراں
حشر محشر طلباں ہے تنا هو يا هو
وہ مری جان مری جان شکم رقاصه
کیا ہی وجد آور جاں ہے نتنا هو يا هو
خون ہی تھوک رہا ہوں میں بچھڑ کے اُس سے
و ہی تو رنگ رساں ہے تنا ھو یا ھو
ڈھول اُڑتی ہے مری جان مرے سینے میں
دل مرا دشت فشاں ہے تنا ھو یا ھو
جون، میں جو ہوں کہاں ہوں، مجھے بتلا تو سہی
جون تو مجھ میں تپاں ہے تنا ھو یا ھو

--: Sad Ghazal :--

کوئی مجھ تک پہنچ نہیں پاتا
اتنا آسان ہے پتا میرا
-----------------

--: John Elia Poetry :--

اک شخص سے ہزار تعلُق کے باوجود
ایسا ہُوا کے ہم کوئی وعدہ نہ کر سکے
ہم ایک دوسرے سے محبت کے باوجود
ہم ایک دوسرے کی تمنا نہ کر سکے
-------------------------

--: Sad Poetry :--

طلسمی سرزمیں ہے ، جانے کیا ہو
یہاں کچھ بھی نہیں ہےجانے کیا ہو
عجب ہی کچھ ہے اس بستی کا انداز
کچھ اندازہ نہیں ہے، جانے کیا ہو
کبھی اک شور اُٹھتا تھا پر اب کے
خموشی نکتہ چیں ہے، جانے کیا ہو
گراں ہے اب یہاں جنسِ گماں بھی
وہ افلاس یقیں ہے، جانے کیا ہو
جدا ہیں اور نہیں تاب جدائی
ابھی تک دل وہیں ہے، جانے کیا ہو
ٹھہر ، اشک سر مژگانِ جاناں!
یہ میری آستیں ہے ، جانے کیا ہو
یہ ہنگام تلاطم تھا مگر دل
تلاطم تہ نشیں ہے ، جانے کیا ہو
ہیں کچھ قصے یہاں اس کے سوا بھی
اسے آنا یہیں ہے، جانے کیا ہو
کسی کے محرموں میں دل ہمارا
عبارت آفریں ہے ، جانے کیا ہو
چلے تو آئے ہو تم پر مری جاں
وہ در اب بے جبیں ہے، جانے کیا ہو
یونہی دل صبح سے اندو بگیں ہے
بہت اندونگیں ہے ، جانے کیا ہو

--: Sad Ghazal :--

تو ہے جن کی جان اُنھیں کی تجھ کو نہیں پہچان سجن
تجھ پر میری جان نچھاوراے میرے انجان سجن
دھند ہے دیکھے سے ان دیکھے تک دیکھے ان دیکھے کی
اور اس دھند میں ہے اب میرے دھیان میں بس اک دھیان سجن
میری ذات اب اک زنداں ہے دل ہے اس کا زندانی
تو ہے میری ذات کے اس زندانی کا ارمان سجن
یہ جو ہم دو چار بچے ہیں ، نام ترا جینے والے
ہو سکتا ہے کچھ کر گزریں ،بات ہماری مان سجن
ایسے فسادی بھی ہوتے ہیں، سوچ کے بس حیران ہوں میں
بیچ میں پڑنے والے نکلے، کیسے بے ایمان سجن
چاہ کا ناتا کیسے مجھے گا، کیسے بات بنے گی جان
میں نے کیا کچھ ٹھان رکھا ہے، تو بھی تو کچھ ٹھان سجن
ویرانوں میں کوئی نہیں جو آنکلے اور دھوم مچے
ویرانوں کی ویرانی سے ، شہر ہوئے ویران سجن

--: Sad Ghazal :--

اب تو اک خواب ہوا اذنِ بیاں کا موسم
جانے کب جائے گا یہ شور اذاں کا موسم
حاکم وقت ہوا ، حاکم فطرت شاید
ان دنوں شہر میں نافذ ہے خزاں کا موسم
حکم قاضی ہے کہ ماضی میں رکھا جائے ہمیں
موسم رفتہ رہے ، عمرِ رواں کا موسم
نم بادہ کا نہیں نام و نشاں اور یہاں
ہے شرر بار ، فقیہوں کی زباں کا موسم
کعبه دل پہ ہے پیران حرم کی یلغار
ہائے اے پیرِ مغاں ! تیری اماں کا موسم
بند ہیں دید کے در وا نہیں اُمید کے در
ہے یہ دل شہر میں، خوابوں کے زیاں کا موسم
وا نہ کر بندِ قبا یاں کی ہوا میں اپنے
بت سرمست ! مسلمان ہے یاں کا موسم
رنگ سرشار نہ ہو جائے فضا تو کہنا
آئے تو مستی خونیں نفساں کا موسم

--: Sad Ghazal :--

یاد آؤ گے، یاد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
ہجر کے غم آباد کریں گئے جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
دھیان لگا کر بیٹھیں گے ہم لوگوں سے فرصت پا کر
وعدوں کی امداد کریں گئے جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
جو لمحہ بھی بیر رکھے گا ، دل لمحوں کے رشتوں سے
وہ لمحہ برباد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
تم ٹھکرا دو گی ہر خسرو کو رشک شیریں بن کر
ہم کار فرہاد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
جب ہونٹوں پر لگ جائے گا پہرا تو ہم بھی آخر
سینے میں فریاد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
ہجر سخن جب کر نہ سکیں گے، شام ملال مہجوری
سانسوں کو برباد کریں گے جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
جب تنہائی میں تنہائی ، پا نہ سکیں گے چار طرف
اس کو ہم ایجاد کریں گے جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
خون ہی تھوکیں ۔ گے ہم جانم جانم جاناں، جانم جاں
یعنی تمہیں آزاد کریں گے جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
جب تعمیر خواب نہ ہو گی، آنکھوں کی دل بستی میں
خود کو بے بنیاد کریں گے جانے کیا کچھ ٹھیری تھی

--: Sad Ghazal :--

مندر ہو مسجد یا دیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
ہے یہ انسانوں کی سیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
ایک عبث جو بیچ میں ہے، اس کا رونا روئے کون
سب ہیں اپنے آپ سے غیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
آپ تو اور بھی ڈرتے ہیں، یار میاں جی شہروں سے
دل جنگل کے وحشی و طیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
میرے سارے قاتل مجھ پر جان و دل سے عاشق تھے
میں نے ہی خود کو مارا خیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
وہ جو تجھ سے پہلے تھے کب وہ پاس مرے ٹھیرے
اب تو اپنے بدن میں بھی کوئی نہیں اپنا یعنی
سر ہے آگے پیچھے پیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
کتنا برا خالق ہے تو ہے تری مخلوق ایک ٹھٹول
پر مت کیچو اس پر خیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
ہم تو بابا جوگی ہیں، سب کو دُعائیں دیتے ہیں
دل کے زخموں سے ہے بیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
دل بھی سرابوں میں تیرا ، تم بھی سرابوں میں تیرو
او جی شناور ! تو مت تیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
خوب تھے اپنے دادا بھی خوب تھیں اپنی نانی بھی
خوب تھے طلحہ اور زبیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر

--: Sad Ghazal :--

طور یہ پسند آئے دل کو شہر والوں کے
جیب میں لیے پھر یے مرحلے خیالوں کے
کیسے کیسے جھگڑے ہیں، اس شکستہ حالی میں
ہم شکستہ حالوں سے، ہم شکستہ حالوں کے
وار کرنے والو! آؤ ، آکے مرہمی فرماؤ
ہم نے زخم کھائے ہیں، جانے کتنی ڈھالوں کے
پائمال کرتے ہیں نقش پا پا ہمیں کیا کیا
اپنی پائمالی میں اپنے پائمالوں کے
دل پہ خوش جوابی کے جانے کیا گزرتی ہو
ایک جنبش لب میں عیش ہیں سوالوں کے
بے گلہ گزرتی ہے ، ہم گلہ گزاروں کی بے
وطن دعا گو ہیں، بے ختن غزالوں کے
شوق بے مثالی میں ہے یہ روزگار اپنا
ہیں زباں کا روزینہ نام بے مثالوں کے
جانے کن اندھیروں میں تم نے چھاؤنی کی
ہے! تم اُجڑنے والے تو ، خواب تھے اُجالوں کے

--: Sad Ghazal :--

دل کی ہر بات دھیان میں گزری
ساری ہستی گمان میں گزری
ازل داستاں سے اس دم تک
جو بھی گزری، اک آن میں گزری
جسم مدت تری عقوبت کی
ایک اک لمحہ جان میں گزری
زندگی کا تھا اپنا عیش مگر
سب کی سب امتحان میں گزری
ہائے! وہ ناوک گزارش رنگ
جس کی جنبش کمان میں گزری
وہ گدائی گلی عجب تھی کہ واں
اپنی اک آن بان میں گزری
یوں تو ہم دم بہ دم زمیں پہ رہے
عمر سب آسمان میں گزری
جو تھی دل طائروں کی مہلت بود
تا زمیں ، وہ اُڑان میں گزری
بود تو اک تکان ہے ، سو خدا!
تیری بھی کیا تکان میں گزری

--: Sad Ghazal :--

Marey qubool mohabbat ke baad se unn ko
Marey sitam pay karam ka guma guzarta hai

--: Poetry 2 Lines :--

مرے قبول محبت کے بعد سے اُن کو
مرے ستم پہ کرم کا گماں گزرتا ہے

--: Sad Poetry :--

خلوص میکدہ حُسن یار پر بھی ہمیں
فریب دیر و حرم کا گماں گزرتا ہے

--: Sad Poetry :--

مجھے جنونِ محبت کی بے نیازی پر
نیاز جاہ و حشم کا گماں گزرتا ہے

--: Sad Poetry :--

حالت حال کے سبب حالت حال ہی گئی
شوق میں کچھ نہیں گیا شوق کی زندگی گئی

--: Sad Poetry :--

یارا وہ جو ہے میرا مسیحاۓ جان و دل
بے حد عزیز ہے مجھے اچھا کیے بغیر

--: Sad Poetry :--

کسی کے محرموں میں دل ہمارا
عبارت افری ہے جانے کیا ہو
چلے تو آئے ہو تم پر مری جاں
وہ در اب بے جبیں ہے جانے کیا ہو

--: Sad Poetry :--

ہم جی رہے ہیں کوئی بہانہ کیے بغیر
اس کے بغیر اس کی تمنا کیے بغیر
انبار اس کا پردہ حرمت بنا میاں
دیوار تک نہیں گری پردہ کیے بغیر

--: Sad Poetry :--

ایسے فسادی بھی ہوتے ہیں سوچ کے بس حیران ہوں میں
بیچ میں پڑنے والے نکلے کیسے بے ایمان سجن
چاہ کا تانہ کیسے نبھے گا کیسے بات بنے گی جان
میں نے کیا کچھ ٹھان رکھا ہے تو بھی تو کچھ ٹھان سجن

--: Love Poetry :--

تلسمی سرزمین ہے جانے کیا ہو
یہاں کچھ بھی نہیں ہے جانے کیا ہو
عجب ہی کچھ ہے اس بستی کا انداز
کچھ اندازہ نہیں ہے جانے کیا ہو

--: Sad Poetry :--

میری ذات اب ایک زنداں ہے دل ہے اس کا زندانی
تو ہے میری ذات کہ اس زندانی کا ارمان سجن
یہ جو ہم دو چار بچے ہیں نام تیرا جپنے والے ہو
سکتا ہے کچھ کر گزریں بات ہماری مان سجن

--: Love Poetry :--

تو ہے جن کی جان انہیں کی تجھ کو نہیں پہچان سجن
تجھ پہ میری جان نچھاور اے میرے انجان سجن

--: Sad Poetry :--

اب تو ایک خواب ہوا ازن بیان کا موسم جانے کب جائے گا یہ شور اذاں کا موسم

--: Sad Poetry :--

میرے سارے قاتل مجھ پر جان و دل سے عاشق تھے
میں نے میں نے ہی خود کو مارا ہے خیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر

--: Sad Poetry :--

نظر حیران دل ویران میرا جی نہیں لگتا
بچھڑ کے تم سے میری جان میرا جی نہیں لگتا کوئی بھی تو نہیں ہے جو پکارے راہ میں مجھ کو
ہوں میں بے نام ایک انسان میرا جی نہیں لگتا

--: Sad Poetry :--

Page 1 of 7