John Elia Poetry in Urdu
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/john-elia.png)
John Elia
----ہے عجب اس کا حالِ ہجر کہ ہم
---گاہے گاہے سنورتے رہتے ہیں
---دل کے سب زخم پیشہ ور ہیں میاں
---آن ہاں آن بھرتے رہتے ہیں
جون ایلیا
---دل میں کم کم ملال تو رکھیے
---نسبتِ ماہ و سال تو رکھیے
--- آپ کو اپنی تمکنت کی قسم
---کچھ لحاظِ جمال تو رکھیے
---آپ اپنی گلی کے سائل کو
---کم سے کم پر سوال تو رکھیے
---جانے مجھ سے یہ کون کہتا ہے
--آپ اپنا خیال تو رکھیے
---ہجر کی نظر تو دینی ہے اسے
---سوچتا ہوں کہ بھُلا دوں اس کو
---جو نہیں ہے مرے دل کی دنیا
---کیوں نہ میں جونؔ مِٹا دوں اس کو
جونؔ ایلیاء
---کس لیے دیکھتی ہو آئینہ
--تم تو خود سے بھی خوب صورت ہو
--ہم جی رہے ہیں کوئی بہانہ کیے بغیر
---اُس کے بغیر، اُس کی تمنا کیے بغیر
---تم ہو آغوش میں مگر پھر بھی
---دل نہیں لگ رہا مرا جاناں
--صلیب وقت پر میں نے پکارا تھا محبت کو
--میری آواز جس نے بھی سنی ہوگی ہنسا ہوگا
---دید حیران اس گلی میں ہے
----کیا عجب شان اس گلی میں ہے
---آپ نے نام کیا بتایا تھا
---مجھ کو بھول جانے کی عادت ہے
----میرے غصے کا اثر کیا ہوگا
----مجھ کو غصے میں ہنسی آتی ہے
---اب اٹھا بھی لو جنازہ
---لگ رہا ہے وہ نہیں آئیں گے
---تجھ کو کھو کر ہی تو یہ عہد کیا ہے خود سے
---اب کسی شخص کی عادت نہیں ہونے دینی
---شام کو اکثر بیٹھے بیٹھے دل کچھ ڈوبنے لگتا ہے
---تم مجھ کو اتنا نہ چاہوں میں شاید مر جاؤں گا
---یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
---ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا
---ایک خط جو تو نے کبھی لکھا ہی نہیں
---
میں روز بیٹھ کر اسکا جواب لکھتا ہوں
---زندگی کم پڑ گئی ورنہ
---وه نا ملتا مجال تھی اس کی
----مجھ کو عادت ہے روٹھ جانے کی
---آپ مجھ کو منا لیا کیجے
---مستقل بولتا ہی رہتا ہوں
----کتنا خاموش ہوں میں اندر سے
---ایک تیرا بچھڑنا
----خاموش کر گیا مجھے
عہدِ رفاقت ٹھیک ہے لیکن مجھ کو ایسا لگتا ہے
__تم میرے ساتھ رہو گی میں تنہا رہ جاؤں گا
__شام کہ اکثر بیٹھے بیٹھے دل کچھ ڈوبنے لگتا ہے
__تم مجھ کو اتنا نہ چاہوں میں شاید مر جاؤں گا.
جون ایلیا
---تیرا لہجہ بتا گیا مجھ کو
----تیرے دل میں عارضی تھا میں
----اور کیا چاہتی ہے گردش ایام کہ ہم
----اپنا گھر بھول گئے ان کی گلی بھول گئے
----ہم نے حصے میں صرف غم پایا
----آج یوں قسمتیں ہوئی تقسیم
---ہم نے کیوں خود پہ اعتبار کیا
---سخت بے اعتبار تھے ہم تو
---میں اگر کہہ بھی دوں، "چلے جاؤ"
----تم میرا اعتبار مت کرنا
----داستاں ختم ہونے والی ہے
----تم مری آخری محبت ہو
----پی کے آیا تھا میں پھر ساتھ تمہارا بھی دیا
----میکشو تم کہ ہو کم نوش مرے ساتھ رہو
----تم تماشہ سمجھتے ہو،
----خدارہ! زندگی ہے یہ میری۔
----تم تو چل بسے جون ایلیاء
----ہم پہ جو گزری بیاں کون کرے گا
----تم کو جہان شوق و تمنا میں کیا ملا
----ہم بھی ملے تو درہم و برہم ملے تمہیں
اس کی امید ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ....
آپ عمر گذار دیجئے عمر گذار دی گئی.....
___میں اپنے سینے میں جل رہا ہوں
____میں اپنی آنکھوں میں بجھ رہا ہوں
.....ہم جی رہے ہیں کوئی بہانہ کیے بغیر
.....اُس کے بغیر، اُس کی تمنا کیے بغیر
اجتہاد جنوں سے کیا پایا......
سب جدھر تھے ادھر گئے ہوتے....
....ہاں میں نے توڑا ہے
.....آئینہ مجھ پہ ہنستا تها
بات یہ ہے کہ لوگ بدل گئے ہیں. ......
ظلم یہ ہے کہ وہ مانتے بھی نہیں. .....
میں تو اس زندگی سے روٹھا ہوں....
آپ کیوں آ رہے ہیں سمجھانے...
..........یہ تو عالم ہے خوش مزاجی کا
گھر میں ہر شخص سے الجھتا ہوں ......
کتنا رویا تھا میں تیری خاطر.....
اب جو سوچوں تو ہنسی آتی ہے ....
وہ اتفاق سے راستے میں مل جاے کہیں......
بس اسی شوق نے ہمیں آوارا بنادیا......