Sad Poetry - 4 Line Poetry
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/sad-poetry.png)
Sad Poetry
" مجھے معاف کر میرے ہمسفر
نہیں ظلم اتنا کرینگے ہَم
تجھے درد ہے میری بات کا
نہیں بات تم سے کرینگے ہَم
برسوں گزر گئے رو کر نہیں دیکھا
آنکھوں میں نیند تھی سو کر نہیں دیکھا
وہ کیا جانے درد محبت کا
جس نے کبھی کسی کا ہوکر نہیں دیکھا
ایک مدت سے پکارا نہیں تم نے مجھ کو
ایسا لگتا ہے میرا نام نہیں ہے کوئی
بس اسی بات پہ اکتائی ہوئی پھرتی ہوں
تم ہو مصروف مجھے کام نہیں ہے کوئی
تم ہمیں ان دنوں میں کیوں نہ ملے
جب ہمیں شوق تھے سجنے سنورنے کے
ہم نے جینے کی عمر میں
پال رکھے ہیں شوق مرنے کے
ہے عجب مزاج کا شخص وہ
کبھی ہم نفس کبھی ہم نشیں
کبھی چاند اس نے کہا مجھے
کبھی اسماں سے گرا دیا
وہ ایک شخص جو مجھے طعنہ جاں دیتا ہے
مرنے لگتا ہوں تو مرنے بھی کہاں دیتا ہے
اور تیری شرطوں پہ ہی کرنا ہے اگر تجھے قبول
یہ سہولت تو مجھے سارا جہان دیتا ہے
دست دعا کو کاسہ ساحل سمجھتے ہو
دوست ہو تو کیوں نہیں مشکل سمجھتے ہو
اور سینے پہ ہاتھ رکھ کر بتاؤ مجھے کہ تم
جو کچھ دھڑک رہا ہے اسے دل سمجھتے ہو
تیرا ہنستا ہوا چہرہ اداس کیوں ہے
برستی انکھوں میں پیاس کیوں ہے
اور جس کی نظر میں تم کچھ بھی نہیں وہ
تیری نظروں میں اتنا خاص کیوں ہے
میں نے ڈرتے ہوئے پوچھا کہ محبت کی ہے
ہو کہ محتاط وہ بولے کہ ارے حضرت کی ہے
اتنے سادہ ہیں کہ سن کے مجھے پیار اتا ہے
گھر بدلنے کو بھی کہتے ہیں کہ ہجرت کی ہے
نیند اتی ہے مجھے رات مشکل سے
پھر کوئی خواب میری انکھوں میں ا لگتا ہے
کب تلک لوٹ کر اؤ گے بچھڑنے والے
خالی رستے میں کھڑا شخص برا لگتا ہے
اور اِن لفظوں کے ہجوم میں سے
میری داستا پہ کوٸی نہ کوٸی تو ضرور روٸے گا
اب میرا لکھاں ہوا ہر لفظ بیکار تھوڑے ہی نہ جاٸے گا
نیند پیاری ہے کیوں تجھے اتنی ؟؟
روز آتا ہے کوئی خواب میں کیا ؟؟
اور سو گئے ہو رکھ کر کتاب چہرے پر
اس کی تصویر ہے کتاب میں کیا؟؟؟
مجھے پہلے پہل لگتا تھا ذاتی مسئلہ ہے
میں پھر سمجھا کہ محبت کائناتی مسئلہ ہے
پرندے قید میں ہیں اور تم چچاہٹ جاتے ہو
تمہیں تو اچھا خاصا نفسیاتی مسئلہ ہے
او کچھ دن اور دیکھ لیتے تعلق کو
ایک تو تم نے جلدی کرنی ہوتی ہے
اور جب لوگ کہتے ہیں کہ یار محبت غلطی ہے
سب لوگوں نے پھر بھی کرنی ہوتی ہے
ایت سناؤ صبر کی کوئی قران سے
ورنہ الجھ پڑھوں گی میں سارےجہان سے
اور وہ شام اج تک میرے سینے پہ نقش ہے
ایک شخص پھر گیا تھا جب اپنی زبان سے