John Elia Poetry - Urdu Poetry 2 Lines
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/john-elia.png)
John Elia
---تیرا لہجہ بتا گیا مجھ کو
----تیرے دل میں عارضی تھا میں
----اور کیا چاہتی ہے گردش ایام کہ ہم
----اپنا گھر بھول گئے ان کی گلی بھول گئے
----ہم نے حصے میں صرف غم پایا
----آج یوں قسمتیں ہوئی تقسیم
---ہم نے کیوں خود پہ اعتبار کیا
---سخت بے اعتبار تھے ہم تو
---میں اگر کہہ بھی دوں، "چلے جاؤ"
----تم میرا اعتبار مت کرنا
----داستاں ختم ہونے والی ہے
----تم مری آخری محبت ہو
----پی کے آیا تھا میں پھر ساتھ تمہارا بھی دیا
----میکشو تم کہ ہو کم نوش مرے ساتھ رہو
----تم تماشہ سمجھتے ہو،
----خدارہ! زندگی ہے یہ میری۔
----تم تو چل بسے جون ایلیاء
----ہم پہ جو گزری بیاں کون کرے گا
----تم کو جہان شوق و تمنا میں کیا ملا
----ہم بھی ملے تو درہم و برہم ملے تمہیں
اس کی امید ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ....
آپ عمر گذار دیجئے عمر گذار دی گئی.....
___میں اپنے سینے میں جل رہا ہوں
____میں اپنی آنکھوں میں بجھ رہا ہوں
.....ہم جی رہے ہیں کوئی بہانہ کیے بغیر
.....اُس کے بغیر، اُس کی تمنا کیے بغیر
اجتہاد جنوں سے کیا پایا......
سب جدھر تھے ادھر گئے ہوتے....
....ہاں میں نے توڑا ہے
.....آئینہ مجھ پہ ہنستا تها
بات یہ ہے کہ لوگ بدل گئے ہیں. ......
ظلم یہ ہے کہ وہ مانتے بھی نہیں. .....
میں تو اس زندگی سے روٹھا ہوں....
آپ کیوں آ رہے ہیں سمجھانے...
..........یہ تو عالم ہے خوش مزاجی کا
گھر میں ہر شخص سے الجھتا ہوں ......
کتنا رویا تھا میں تیری خاطر.....
اب جو سوچوں تو ہنسی آتی ہے ....
وہ اتفاق سے راستے میں مل جاے کہیں......
بس اسی شوق نے ہمیں آوارا بنادیا......
گماں ہے تیرے لوٹ آنے کا ......
دیکھ کتنا بدگمان ہوں میں .......
گماں ہے تیرے لوٹ آنے کا ....
دیکھ کتنا بدگمان ہوں میں ......
ہاتھ چوموں ، گلے لگاؤں میں.....
تیری باتیں کوئی سنائے تو.....
تم نے اچھا کیا تنہائی دی....
کچھ نہ دیتے تو گلہ رہتا......
ﭼﻨﺪ ﺳﺎﻧﺴﻮﮞ ﮐﺎ ﮐﮭﯿﻞ ﺑﺎﻗﯽ ﮨﮯ.....
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺁﭖ ﺭﻭﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﯿﮟ......
....جی چاہتا ہے آگ لگا کر خد کو
خود کہیں دور کھڑا ہو کر تماشہ دیکھوں...
....جو بھی ہو تم پہ معترض اس کو یہی جواب دو
....آپ بہت شریف ہیں آپ نے کیا نہیں کیا
....میرے سب طنز بےاثر ہی رہے
....تم بہت دور جاچکی ہو کیا
....ہم نے جانا تو ہم نے یہ جانا
....جو نہیں ہے وہ خوبصورت ہے
....شاید مجھے کسی سے محبت نہیں ہوئی
...لیکن یقین سب کو دلاتا رہا ہوں میں
....تو مجھ کو مجھ سے روک رہا ہے کمال ہے
....منظر تو رک کے دیکھ لوں اپنے زوال کا
تمہاری یاد میں جینے کی آرزو ہے ابھی
.....کچھ اپنا حال سنبھالوں اگر اجازت ہو
جاتے جاتے آپ اتنا کام تو کیجے مرا
.....یاد کا سارا سر و ساماں جلاتے جائیے
سر میں تکمیل کا تھا اک سودا
ذات میں اپنی تھا ادھورا میں
کیا کہوں تم سے کتنا نادم ہوں
. . . .. تم سے مل کر ہوا نہ پورا میں
...پل قیامت کے سود خوار ہیں جون
.....یہ ابد کی کمائی کرتے ہیں
تو کبھی سوچنا بھی مت تو نے گنوا دیا مجھے
....مجھ کو مرے خیال کی موج بہا کے لے گئی
...وہی دیوار ہے اپنی وہی در ہے در پیش
..کیسے ٹھیروں میں یہاں پھر وہی گھر ہے درپیش
میں کیا بتاؤں کسی بے وفا کی مجبوری
.....کبھی خیال جو آیا تو آنکھ بھر آئ
....آ بسے ہیں تیرے دیار سے دور
....رہنے والے تو ہم وہیں کے ہیں
جز گماں اور تھا ہی کیا میرا
---فقط اک میرا نام تھا میرا