Attitude Poetry John Elia Poetry Sad Urdu Ghazal

Sad Poetry in Urdu

Welcome to Urdu Attitude Poetry! Here you can read and copy all types of Urdu poetry. In terms of lines, you can read two lines, four lines and Urdu Ghazal here. Apart from this, you can also read poetry by poets.
Poet

Sad Poetry

Sad poetry is reflective form of expression that delves into the emotions of sorrow, grief, and melancholy. In simple terms, this type of poetry often communicates the feelings of sadness, heartbreak, and the struggles that accompany difficult moments in life. It may explore themes of loss, separation, or the challenges of facing personal hardships.

سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے 
سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں
------------------------------

--: Sad Poetry :--

وہ جو راستے تھے وفا کے تھے یہ جو منزلیں ہیں سزا کی ہیں
میرا ہم سفر کوئی اور تھا میرا ہم نشیں کوئی اور ہے
--------------------------------

--: Sad Poetry :--

احمد فراز لکھتے ہیں :؟
تو محبت سے کوئی چال تو چل
ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھ میں
جون ایلیا لکھتے ہیں:؟
میں اس قدر ہار جاؤ گا
تم جیت کر بھی پچھتاو گے
=================

--: Sad Poetry :--

احمد فراز لکھتے ہیں :؟
تو محبت سے کوئی چال تو چل
ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھ میں
جون ایلیا لکھتے ہیں:؟
میں اس قدر ہار جاؤ گا
تم جیت کر بھی پچھتاو گے

--: Sad Poetry :--

فرازؔ تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ
یہ کیا ضرور وہ صورت سبھی کو پیاری لگے
-----------------------------

--: Sad Poetry :--

منتظر کس کا ہوں ٹوٹی ہوئی دہلیز پہ میں
کون آئے گا یہاں کون ہے آنے والا
=====================

--: Sad Poetry :--

کوئی ہاتھ ہے دل پر جیسے،
پھر تیرا عہدِ وفا یاد آیا
جس طرح دھند میں لپٹے ہوئے پھول
اِک اِک نقش تیرا یاد آیا
-------------------------

--: Sad Poetry :--

سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے 
سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں
---------------------------

--: Sad Poetry :--

اس کی آنکھوں کو کبھی غور سے دیکھاہے فرازؔ
 رونے والوں کی طرح جاگنے والوں جیسی
-------------------------------

--: Sad Poetry :--

اتنے چپ کیوں ہو، رفیقانِ سفر کچھ تو کہو
درد سے چُور ہوئے ہو کہ قرار آیا ہے
-----------------------------

--: Sad Poetry :--

دل گرفتہ ہی سہی بزم سجالی جائے...
یادِ جاناں سے کوئی شام نہ خالی جائے
__________________________

--: Sad Poetry :--

سلیقہ ہو اگر بھیگی ہوئی آنکھوں کو پڑھنے کا فراز
تو بہتے ہوئے آنسو بھی اکثر بات کرتے ہیں
=========================

--: Sad Poetry :--

مجھ سے ہر بار نظریں چُرالیتا ہے
میں نے کاغذ پر بھی بنا کے دیکھی ہیں آنکھیں اُس کی
-------------------------------

--: Sad Poetry :--

سنا ہے دن میں اُسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں
=======================

--: Sad Poetry :--

قصہ غم حیات نہ پوچھو ہم سے محسن
بس جی رہے ہیں تو سمجھو کمال کر رہے ہیں
=========================

--: Sad Poetry :--

دِل کا دُکھ جانا تو دِل کا مسئلہ ہے پر ہمیں
اُس کا ہَنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا
---------------------------

--: Sad Poetry :--

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
جشن مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم بھی
پا بجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے
اس کی وہ جانے اسے پاس وفا تھا کہ نہ تھا
تم فرازؔ اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے
==========================

--: Sad Ghazal :--

کہانیاں نہ سنو آس پاس لوگوں کی
کہ میرا شہر ہے بستی اداس لوگوں کی
نہ کوئی سمت نہ منزل سو قافلہ کیسا
رواں ہے بھیڑ فقط بے قیاس لوگوں کی
--------------------------------

--: Sad Poetry :--

گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا
مدتوں کے بعد کوئی ہم سفر اچھا لگا
------------------------

--: Sad Poetry :--

اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے
محبتوں میں تو ملنا ہے یا اجڑ جانا
مزاج عشق میں کب اعتدال رکھا ہے
===========================

--: Sad Poetry :--

اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں
کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں
تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھر
ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں
تو کہ یکتا تھا بے شمار ہوا
ہم بھی ٹوٹیں تو جا بجا ہو جائیں
ہم بھی مجبوریوں کا عذر کریں
پھر کہیں اور مبتلا ہو جائیں
ہم اگر منزلیں نہ بن پائے
منزلوں تک کا راستا ہو جائیں
دیر سے سوچ میں ہیں پروانے
راکھ ہو جائیں یا ہوا ہو جائیں
عشق بھی کھیل ہے نصیبوں کا
خاک ہو جائیں کیمیا ہو جائیں
اب کے گر تو ملے تو ہم تجھ سے
ایسے لپٹیں تری قبا ہو جائیں
بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فرازؔ
کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں
===================

--: Sad Ghazal :--

ہم تو چاہت میں بھی غالبؔ کے مقلّد ہیں فرازؔ
جس پہ مرتے ہیں اُسے مار کے رکھ دیتے ہیں
------------------------------

--: Sad Poetry :--

دل پاگل کو کیسے سمجھاؤں فراز
جو چھوڑ جاتے ہیں وہ واپس نہیں آتے
--------------------------------

--: Sad Poetry :--

ڈھونڈ اُجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خوابوں میں ملیں
-------------------------------

--: Sad Poetry :--

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی
تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا
ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں
میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا
زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا
تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فرازؔ
ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا
==========================

--: Sad Ghazal :--

بے قراری سی بے قراری ہے
وصل ہے اور فراق طاری ہے
شوق کی اک اُمیدواری ہے
ورنہ کس کو خبر ہماری ہے
جو گزاری نہ جاسکی ہم سے
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے
نگھرے کیا ہوئے کہ لوگوں پر
اپنا سایہ بھی اب تو بھاری ہے
ین تمھارے کبھی نہیں آئی
کیا میری نیند بھی تمھاری ہے
آپ میں کیسے آؤں میں تجھ بن
سانس جو چل رہی ہے، آری ہے
اس سے کہیو کہ دل کی گلیوں میں
رات دن تیری انتظاری ہے
ہجر ہو یا وصال ہو کچھ ہو
ہم ہیں اور اس کی یادگاری ہے
اک مہک سمت دل سے آئی تھی
میں یہ سمجھا تری سواری ہے
حادثوں کا حساب ہے اپنا
ورنہ ہر آن سب کی باری ہے
خوش رہے تو کہ زندگی اپنی
عمر بھر کی اُمیدواری ہے
برہمن میرا وہ بہت نازک
سارے ہندوستاں پہ بھاری ہے
دل و دنیا میں وصل کیونکر ہو
اک ہزاری ہے اک بزاری ہے
نہیں مطلب کہن سنن تجھ سے
زندگی ہے تو بے قراری ہے

--: Sad Ghazal :--

تیرے خواب بھی ہوں گنوار ہا ترے رنگ بھی ہیں بکھر رہے
یہی روز و شب ہیں تو جانِ جاں یہ وظیفہ خوار تو مر رہے
وہی روزگار کی محنتیں کہ نہیں ہے فرصت یک نفس
یہی دن تھے کام کے اور ہم کوئی کام بھی نہیں کر رہے
ہمیں شکوا تیری ادا سے ہے تری چشمِ حال فزا سے ہے
کہ دریچہ آگے بھی ہم ترے یونہی بے نشاط ہنر رہے
مرا دل ہے خوں کہ ہوا یہ کیا ترے شہر ماجرا خیز کو
نہ وہ ہوش ہے نہ خروش ہے، نہ وہ سنگ ہیں نہ وہ سر رہے
ہے مقابلے کی حریف کو بہت آرزو مگر اس طرح
کہ ہمارے ہاتھ میں دم کو بھی کوئی تیغ ہو نہ سپر رہے
عجب ایک ہم نے ہنر کیا، وہ ہنر بطورِ دگر کیا
کہ سفر تھا دور و دراز کا سو ہم آکے خود میں ٹھہر رہے
یہاں رات دن کا جو رن پڑا تو گلہ یہ ہے کہ یہی ہوا
رہے شہر میں وہی معتبر جو ادھر رہے نہ اُدھر رہے
ہے ہیں عجیب سایے سے گام زن کہ فضاے شہر ہے پرفتن
نہیں شام یہ رہ و رسم کی ، جو ہے گھر میں اپنے وہ گھر رہے

--: Sad Ghazal :--

ز میں تو کچھ بھی نہیں آسماں تو کچھ بھی نہیں
اگر گمان نہ ہو درمیاں تو کچھ بھی نہیں
حریم جاں میں ہے اک داستاں سرا پر حال
خوش اُس کا حال مگر داستاں تو کچھ بھی نہیں
درونیان تسلی سے تو ملا ہے کبھی؟
عذاب حسرت بیرونیاں تو کچھ بھی نہیں
سہے ہیں میں نے عجب کرب سود مندی کے
گلہ ہے تجھ کو زیاں کا، زیاں تو کچھ بھی نہیں
کسے خبر سرِ منزل جو دل نے حال سہے
اذیت سفر رایگاں تو کچھ بھی نہیں
نہیں ہے مجھ سا زباں داں کوئی زمانے میں
جو میرا غم ہے وہ یہ ہے، زباں تو کچھ بھی نہیں
ہے جون قافله و راحلہ میں شور بپا
یہاں تو کچھ بھی نہیں ہےوہاں تو کچھ بھی نہیں
حساب پیش و پس ذات کر رہا تھا میں
نہ جانے کس نے کہا درمیاں تو کچھ بھی نہیں

--: Sad Ghazal :--

حیرت رنگ آئی تھی، دل کو لگا کے لے گئی
یاد تھی، اپنے آپ کو یاد دلا کے لے گئی
خیمہ گر فراق سے خیمہ گہ وصال تک
ایک اُداس سی ادا مجھ کو منا کے لے گئی
ہجر میں جل رہا تھا میں اور پگھل رہا تھا میں
ایک مخٹک سی روشنی مجھ کو بجھا کے لے گئی
ایک شمیم پر خیال شہر خیال سے ہمیں
خواب دکھا کے لائی تھی خواب دکھا کے لےگئی دل کو بس اک تلاش تھی بے سرو کار دشت ودر
ایک مہک سی تھی کہ بس رنگ میں لاکے لے گئی
یاد، خراب و خسته یاد، بے سرو سازو نا مراد جانے قدم قدم کہاں مجھ کو چلا کے لے گئی
یار خزاں خزاں تھا میں، ایسی فضائے زرد میں نکہت یاد سبز نام مجھ کو خود آکے لے گئی
دشت زیان و سود میں بود میں اور نبود میں
مکمل ناز عشوہ گر مجھ کو بٹھا کے لے گئی
محفل رنگ طور میں خونِ جگر تھا چاہیے
وہ مری نوش کب مجھے زہر پلا کے لے گئی
سیل حقیقتوں کے تھے، دل تھا کہ میں کہاں ٹلوں
اور گماں کی ایک رو آئی اور آکے لے گئی
تو کبھی سوچنا بھی مت تو نے گنوا دیا مجھے
مجھ کو مرے خیال کی موج بہا کے لے گئی
صر صر وقت لے گئی ان کو اڑا کے ناگہاں
اور نہ جانیے کہاں ان کو اڑا کے لے گئی
موج شمال سبز نام قریه درد سے مجھے
جادہ بہ جادہ، کو بہ کو، دُھوم مچا کے لے گئی
نغمه گران روز و شب کھا گئے مات العجب
یعنی نفس کی نغمگی زخم نوا کے لے گئی
گفت وشنو کا دم بھلا کس کو ملا جو پوچھتا
شوخ سی ایک شکل تھی بس وہ جگا کے لے گئی
جون پہ جس پری کا تھا اوّل شوق سے اثر
کل دل شب میں وہ پری اُس کو اُڑا کے لے گئی

--: Sad Ghazal :--

لب ترے ہشت اور ترے پستان، ہشت ہشت جاناں جان جاناں جان، ہشت
تجھ سے بڑھ کر وہم ہے تیرا خدا ہشت
اے انسان اے انسان، هشت
ہشت اے حالِ گماں، سوز وجوب
اے گماں سامانی امکان پشت
بیچ میں کیا ہے؟ فقط شرم وجود
ران ازل کی اور ابد کی ران، ہشت
میں تمہیں خاطر میں لاتا ہی نہیں
ہشت اے دشوار، اے آسمان هشت

--: Sad Ghazal :--

حیرت رنگ آئی تھی، دل کو لگا کے لے گئی
یاد تھی، اپنےآپ کو یاد دلا کے لے گئی
خیمہ گر فراق سے خیمہ گہ وصال تک
ایک اُداس سی ادا مجھ کو منا کے لے گئی

--: Sad Poetry :--

تو نے مستی وجود کی کیا کی
غم میں بھی تھی جو اک خوشی کیا کی
ناز بردار دل براں اے دل
تو نے خود اپنی دل بری کیا کی
آگیا مصلحت کی راہ پہ تو
اپنی از خود گذشتگی کیا کی
رہرو شام روشنی تو نے
اپنے آنگن کی چاندنی کیا کی
تیرا ہر کام اب حساب سے ہے
بے حسابی کی زندگی کیا۔ کی
یوں ہی پھرتا ہے تو جو راہوں میں
دل محلے کی وہ گلی کیا کی
اک نہ اک بات سب میں ہوتی ہے
وہ جو اک بات تجھ میں تھی ، کیا کی
جل اُٹھا دل، شمال شام مرا
تو نے بھی میری دل دہی کیا کی
نہیں معلوم ہو سکا دل نے
اپنی اُمید آخری کیا کی
جون دنیا کی چاکری کرکے
تو نے دل کی وہ نوکری کیا کی
اس کی محرم کی جو نشانی تھی
وقت تو نے وہ الگنی کیا کی
نہیں کوئی خوشی بدل جس کا
تو نے دل کی وہ نا خوشی کیا کی

--: Sad Ghazal :--

وہ یقیں ہے نہ گماں ہے متنا ھو یا ھو
جان جانان جہاں ہے تنا ھو یا ھو
کون آشوبگر دیر و حرم ہے آخر
جو یہاں ہے نہ وہاں ہے تنا ھو یا ھو
کس نے دیکھا ہے مکاں اور زماں کو یارا!
نہ مکاں ہے نہ زماں ہے تنا ھو یا ھو
میں نے معنی میں نہ پائے کوئی معنی یعنی
لفظ ہی مالِ زباں ہے تننا ھو یا ھو
میں جو اک فاسق و فاجر ہوں جو زندیقی ہوں
رمز "حق" مجھ میں نہاں ہے تنا ھو یا ھو
حذر ارباب کلیسا کہ یہ معموره تو
سر دم اہرمناں ہے تننا ھو یا ھو
کیا بھلا سود و زیاں، سود و زیاں کیا معنی
کچھ نہ ارزاں، نہ گراں ہے متنا ھو یا ھو
زندگی کیا ہے میاں جان بھلا کیا کہیے
شاید اک اپنا سماں ہے تتنا ھو یا ھو
سینه وقت قیامت کا ہے چھلنی لیکن
نہ کمیں ہے نہ کہاں ہے تتنا ھو یا ھو
مفلساں ! دل سے خداوند تمھارے پہ دُرود
کیا ہی روزینہ رساں ہے تنا ھو یا ھو
یہ جو منعم ہیں انھیں کا تو ہے فتنہ سارا
اور دین ان کی دکاں ہے تتنا ھو یا ھو
شام فرقت کی ہے اور موج شمال سرسبز میرے سینے میں وزاں ہے تتنا ھو یا ھو
یار کا ناف پیالہ تو بلا ہے یاراں
حشر محشر طلباں ہے تنا هو يا هو
وہ مری جان مری جان شکم رقاصه
کیا ہی وجد آور جاں ہے نتنا هو يا هو
خون ہی تھوک رہا ہوں میں بچھڑ کے اُس سے
و ہی تو رنگ رساں ہے تنا ھو یا ھو
ڈھول اُڑتی ہے مری جان مرے سینے میں
دل مرا دشت فشاں ہے تنا ھو یا ھو
جون، میں جو ہوں کہاں ہوں، مجھے بتلا تو سہی
جون تو مجھ میں تپاں ہے تنا ھو یا ھو

--: Sad Ghazal :--

جو اس شور سے میرؔ روتا رہے گا
تو ہمسایہ کاہے کو سوتا رہے گا
----------------------

--: Sad Poetry :--

چشم ہو تو آئینہ خانہ ہے دہر
منہ نظر آتا ہے دیواروں کے بیچ
===================

--: Sad Poetry :--

بلبل غزل سرائی آگے ہمارے مت کر
سب ہم سے سیکھتے ہیں انداز گفتگو کا
=======================

--: Sad Poetry :--

پیدا کہاں ہیں ایسے پراگندہ طبع لوگ
افسوس تم کو میرؔ سے صحبت نہیں رہی
---------------------------

--: Sad Poetry :--

دل وہ نگر نہیں کہ پھر آباد ہو سکے
پچھتاؤ گے سنو ہو یہ بستی اجاڑ کے
-------------------------

--: Sad Poetry :--

دل سے رخصت ہوئی کوئی خواہش
گریہ کچھ بے سبب نہیں آتا
----------------------

--: Sad Poetry :--

اک شگفتہ گلاب جیسا تھا
وہ بہاروں کے خواب جیسا تھا
پڑھ لیا ہم نے حرف حرف اسے
اس کا چہرہ کتاب کیسا تھا
دور سے کچھ تھا اور قریب سے کچھ
ہر سہارا سراب جیسا تھا
ہم غریبوں کے واسطے ہر روز
ایک روز حساب جیسا تھا
کس قدر جلد اڑ گیا یارو
وقت رنگ شباب جیسا تھا
کیسے گزری ہے عمر کیا کہئے
لمحہ لمحہ عذاب جیسا تھا
زہر تھا زندگی کے ساغر میں
رنگ رنگ شراب جیسا تھا
کیا زمانہ تھا وہ زمانہ بھی
ہر گنہ جب ثواب جیسا تھا
کون گردانتا اسے قاتل
وہ تو عزت مآب جیسا تھا
بے حجابی کے باوجود بھی کچھ
اس کے رخ پر حجاب جیسا تھا
جب بھی چھیڑا تو اک فغاں نکلی
دل شکستہ رباب جیسا تھا
اس کے رخ پر نظر ٹھہر نہ سکی
وہ حفیظؔ آفتاب جیسا تھا

--: Sad Ghazal :--

Page 2 of 18