Attitude Poetry - Urdu Poetry 2 Lines
Attitude Poetry
....کچھ درد لاجواب ہیں مرشد
....کچھ میں بھی بے مثال ہوں
ہم تو اپنے ہنر میں آج بھی دم رکھتے ہیں
اڑ جاتے ہیں رنگ لوگوں کے جب ہم محفل میں قدم رکھتے ہیں
...تیرے تکبر سے زیادہ ہے گستاخ میرا لہجہ
...میرا ظرف نا آزما مجھے خاموش رہنے دے
....ہمارےہی تعلق سے تعلق بنانےوالےاج
.....ہم سےہی مقابل کی بات کرتے ہیں
قسم لے لو اک پل بھی غافل نہیں تیری یاد سے
مرشد
...یہ اور بات ہے کہ ہم سرعام پکارا نہیں کرتے
محبت واجب تھی ھم پر ھم نے کر ڈالی تم سے
مرشد
وفا فرض ھے تم پر دیکھتے ہیں ادا کرتے ھو یا قضا کرتے ھو
نفرتوں کے بازار میں جینے کا lلگ ہی مزہ ہے
مرشد
#لوگ جلنا نہیں چھوڑتے ہم مسکرانا نہیں چھوڑتے
....صفائی دینا مجھے زہر لگتا ہے
....آپ نے تعلق ختم کرنا ہے تو بسم اللّٰہ کیجئے
....محبت کا ڈرامہ نا کیجئیے
....ہمت کیجئیےنفرت کیجئیے
....آپ کو غرور ہو گا کسی ادا پر
مرشد
..... ہمیں اپنی سادگی پے ناز ہیں
....مشکلوں سے گزر کر ہی شخصیت نکھرتی ہے
....جو چٹانوں سے نہ الجھے وہ چشمہ کس کام کا
....مقابلے کی ضد ہے تو مقابلہ کر کے دیکھ لو
ہم نے پہلے بھی کئی بار زمانے کے بھرم توڑے ہیں
...ہم کو عزیز ہے خوداری اپنی
...کیا کریں آتا نہیں منتیں کرنا
ہماری محبت کی نزاکت سے ابھی نا واقف ہو تم...
ہم اسے جینا سکھا دیتے ہیں جسے مرنے کا شوق ہو
ہم حسین ہونے کادعوہ تو نہیں کرتے مگرہاں وصی ؔ
جسے آنکھ بھرکردیکھ لیں اسے الجھن میں ڈا ل دیتے ہیں۔
....کوئی بھی درد ہو ہنس کر اڑا دیتا ہوں
....میری انا میرا مقام گرنے نہیں دیتی
....وہ خود ہی جان جاتے ہیں بلندی آسمانوں کی
.....پرندوں کو نہیں دی جاتی تعلیم اڑانوں کی
....درختوں سے گر جانے والے پتے نہیں ھم
.....طوفانوں سے کہ دو کہ اپنی اوقات میں رہیں
...تمہیں کیا لگتا ہے کہ ہر آہ خالی جائے گی...
...ان میں سے کوئ تو تمہاری دنیا ہلائے گی...
....یہ جلنا جلانا فضول ہے
....اپنی مستی میں رہنا ہمارا اصول ہے
....جنہیں سلیقہ نہیں حادثوں میں پلنے کا
...وہ حوصلہ نہ کریں ھمارے ساتھ چلنے کا
اک میں ہوں جو خود کو اب تک نہیی سمجھ پائی۔۔۔
اور لوگ نہ جانے مجھے کیا کیا سمجھا لیتے ہیں ۔۔۔۔
دل چاہتا ہے اپنی معصومیت پر ایک کتاب لکھ دوں
....پر ڈر لگتا ہے کوئی میرا طلبگار نہ ہو جائے
....نہ جیتنا چھوڑیں گے نہ ہنسنا چھوڑیں گے
....میدان میں آ بزدل تیرا غرور ہم توڑیں گے
...گنہگار ہوں گنہگاروں سے ہے واسطہ میرا
....پرہیزگاروں سے میں اکثر پرہیز کرتا ہوں
...مجھے کیا غرض لوگوں کے طعنو سے
....میں خود نرالی میرے شوق نرالے
....جو دعا سے نکل گیا
پھر اسکوبد دعا میں کیا یاد رکھنا
....اپنا معیار بلند کیجئے
ہم اچھے لگیں گے آپ کو
...ہر ایک کی طبیت کے مطابق نہیں ہیں ہم
کڑوے ضرور ہیں لیکن منافق نہیں ہیں ہم
...ہم تو صرف اچھے لوگوں کو جانتے ہیں
اور برے لوگ ہمیں اچھی طرح جانتے ہیں
اسے کہو ہماری برابری کرنا چھوڑ دے
...ایڑیاں اٹھانے سے قد بڑے ہوتے ہیں
سادہ مزاج ہوں مجھے سادگی پسند ہے
....تخلیق خدا ہوں مجھے عاجزی پسند ہے
اس نے پوچھا آپ کی تعریف؟
....میں نے کہا آپ سے نہ ہوگی
....جن کو طوفان سے الجھنے کی عادت ہو
...ایسی کشتی کو سمندر بھی دعا دیتے ہیں
....چرچے خاص ہو تو قصے بھی ضرور ہوتے ہیں
انگلیاں بھی انہی پر اٹھتی ہیں جو مشہور ہوتے ہیں
...لہروں سے لڑتے ہیں ہم دریا میں اتر کر
...ساحل پہ کھڑے ہو کر سازش نہیں کرتے
..انا کی موج مستی میں ابھی بھی بادشاہ ہیں ہم
..جو ہم کو توڑ دیتا ہے ہم اس کو چھوڑ دیتے ہیں
....پرسنیلٹی تو ہے ہی ایٹیٹیوڈ بھی لش ہے-
تیری فرینڈ لسٹ سے میری بلاکلسٹ میں راش ہے
...میں جن کو پسند ہوں وہ اپنا ھاتھ اونچا کریں
اور میں جن کو نہیں پسند وہ اپنا معیار اونچا کریں
...زندگی تیرے بھی شکوے تو بجا ہیں لیکن
...کیسے جھک جائیں کہ ہم لوگ انا والے ہیں