Sad Poetry - Urdu Poetry 2 Lines
Sad Poetry
اس طرح غور سے مت دیکھ میرے ہاتھ کوفرازؔ
ان لکیروں میں حسرتوں کے سواکچھ بھی نہیں
---------------------------------
اب تیرے ذکرپہ ہم بات بدل دیتے ہیں
کتنی رغبت تھی تیرے نام سے پہلے پہلے
----------------------------
بندگی ہم نے چھوڑدی ہے فرازؔ
کیا کریں لوگ جب خداہوجائیں
---------------------
کبھی ملے فرصت تو ضروربتانافرازؔ
وہ کون سی محبت تھی جوہم تمہیں نہ دے سکے
--------------------
کہ اپنے حرف کی تو قیر جانتاتھافرازؔ
اسی لئے کفِ قاتل پہ سراسی کارہا
-----------------------
کھلے تو اب بھی گلشن میں پھول ہیں لیکن
نہ میرے زخم کی صورت ، نہ تیرے لب کی طرح
--------------------
کھلے تو اب بھی گلشن میں پھول ہیں لیکن
نہ میرے زخم کی صورت ، نہ تیرے لب کی طرح
------------------------
اک پل میں جو برباد کر دیتے ہیں دل کی بستی کوفرازؔ
وہ لوگ دیکھنے میں اکژمعصوم ہوتے ہیں ...
------------------------------
آؤ رولیں فرازؔ دنیاکو
خوش دل نامراد ہو کچھ تو
------------------
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلوبات کرکے دیکھتے ہیں
--------------------------------
کبھی ملے فرصت تو ضروربتانافرازؔ
وہ کون سی محبت تھی جوہم تمہیں نہ دے سکے
---------------------------------
ہم نیند کے زیادہ شوقین تو نہیں فرازؔ
کچھ خواب نہ دیکھیں تو گُزارانہیں ہوتا
---------------------------
---اب تیرے ذکرپہ ہم بات بدل دیتے ہیں
--- کتنی رغبت تھی تیرے نام سے پہلے پہلے
یوں پھر رہاہے کانچ کا پیکرلیے ہوئے
غافل کو یہ گمان ہے کہ پتھر نہ آئے گا
-------------------------
سنا ہے تمہاری ایک نگاہ سے قتل ہوتے ہیں لوگ فرازؔ
ایک نظر ہم کو بھی دیکھ لوکے زندگی اچھی نہیں لگتی ۔
----------
حالت بِگاڑشور مچا توڑ کوئی شے
جیسے بھی تجھ کو ٹھیک لگے، دُکھ بیان کر
========================
Marey qubool mohabbat ke baad se unn ko
Marey sitam pay karam ka guma guzarta hai
مرے قبول محبت کے بعد سے اُن کو
مرے ستم پہ کرم کا گماں گزرتا ہے
خلوص میکدہ حُسن یار پر بھی ہمیں
فریب دیر و حرم کا گماں گزرتا ہے
مجھے جنونِ محبت کی بے نیازی پر
نیاز جاہ و حشم کا گماں گزرتا ہے
اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے
تُو حلقہء یاراں میں بھی محتاط رہا کر
==========================
جس شخص کی خاطر تیرا یہ حال ہے محسنؔ
اس نے تیرے مر جانے پر رونا بھی نہیں ہے
========================
حالت حال کے سبب حالت حال ہی گئی
شوق میں کچھ نہیں گیا شوق کی زندگی گئی
یارا وہ جو ہے میرا مسیحاۓ جان و دل
بے حد عزیز ہے مجھے اچھا کیے بغیر
تو ہے جن کی جان انہیں کی تجھ کو نہیں پہچان سجن
تجھ پہ میری جان نچھاور اے میرے انجان سجن
اب تو ایک خواب ہوا ازن بیان کا موسم جانے کب جائے گا یہ شور اذاں کا موسم
میرے سارے قاتل مجھ پر جان و دل سے عاشق تھے
میں نے میں نے ہی خود کو مارا ہے خیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
تھا جب تک معیاد کے اندر عہد وصال شام فراق
کتنی خیال انگیز آتی تھی بعد ملال شام فراق
بات ہے راستے پہ جانے کی
اب جانے کا راستہ ہی نہیں
ایک مثال ہے کہ ہے ایک فراق ہے کہ ہے
حال بہ حال ہم بہ ہم کیف بہ کیف کم بہ کم
شہر کے جنگل والے مگن ہیں دفتی کی دیواروں پر
پیتل کے پھول اور پیڑوں کو قابوں میں گواہ بیٹھے
ایک خلش ایسی ہے دل میں جس کا درماں کوئی نہیں
کوئی خلش اب دل میں نہیں ہے سب کچھ ہم نمٹا بیٹھے
میں ہوں ایسے سفر پر جانے والا
کہ جس کی کوئی تیاری نہیں ہے
کیوں کیا ، کتنا بے آرام ہوں میں
مری امید ابھی ہاری نہیں ہے
ولی حالت بھی اب طاری نہیں ہے
تو کیا یہ دل کی ناداری نہیں ہے
عجب ناقدر ہے وہ شخص اپنا
مجھے کہنا پڑا ، ہر اک سے مت مل
وہ کہکشاں وہ رہ گزر دیکھنے چلو
جون ایک عمر ہو گئی گھر دیکھنے چلو
روح ازاد ہو مجبور تقاضا نہ رہے
ہے تمنا کہ مجھے کوئی تمنا نہ رہے
بس اپ ہی نہ دیجیے یہ مشورے ہمیں
ہیں اور بھی ستم جو اٹھایا کروں گی میں
نقش کہن کو دل سے مٹایا نہ جائے گا
گزرے ہوئے دنوں کو بلایا نہ جائے گا
عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا
درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا
====