Sad Ghazal - Urdu Ghazal
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/sad-poetry.png)
Sad Ghazal
نظروں سے گِر گیا تو اُٹھایا نہیں گیا
مجھ سے وہ روٹھا شخص منایا نہیں گیا
اشکوں کو جس نے آنکھ کا زیور بنا دیا
آنکھوں کی چلمنوں سے ہٹایا نہیں گیا
ٹوٹا جو ایک بار تو حسرت ہوئی تمام
مجھ سے دوبارہ دل بھی لگایا نہیں گیا
مجھ کو مٹانے والے نے سب کچھ مٹا دیا
مجھ سےتو اس کا نام مِٹایا نہیں گیا
خوشیوں نے میری سوچ کو دیمک زدہ کیا
خوشیوں بھرا جو گھر تھا بسایا نہیں گیا
اس نے مجھے ہرانے کا جب عہد کر لیا
ہارا وہ شخص مجھ سے ہرایا نہیں گیا
دنیا میں جاکے میری عبادت کرو گے تم
ایسا تو ہم کو کچھ بھی سکھایا نہیں گیا
اس کی تمام باتوں کو مقدس دیا قرار
مجھ سے تو راز اپنا چھپایا نہیں گیا
تمہیں کیا پتہ مری سوچ کا مرے عشق کا مرے پیر کا
جو تُو جان لے تو نا نام لے کسی لیلیٰ، مجنوں یا ہیر کا
تمہیں کیا پتہ مرے زخم کا مرے دردِ دل کا یا ہجر کا
جو تُو جان لے تو نا نام لے کسی جوگی، سنت، فقیر کا
تمہیں کیا پتہ مری رات کا مرے صبح و شام کے روگ کا
جو تُو جان لے تو نا نام لے کسی آنسو، اشک یا نیر کا
تمہیں کیا پتہ مری جان کا مری زندگی کے جہان کا
جو تو جان لے تو نا نام لے کسی غنچہِ دل چیر کا
تمہیں کیا پتہ مری فکر کا مری فہمِ سخنِ کلام کا
جو تو جان لے تو نا نام لے کسی درد، نظیر یا میر کا
اتنا احسان تو ہم پر وہ خدارا کرتے
اپنے ہاتھوں سے جگر چاک ہمارا کرتے
ہم کو تو درد جدائی سے ہی مر جانا تھا
چند روز اور نہ قاتل کو اشارہ کرتے
لے کے جاتے نہ اگر ساتھ وہ یادیں اپنی
یاد کرتے انہیں اور وقت گزارا کرتے
زندگی ملتی جو سو بار ہمیں دنیا میں
ہم تو ہر بات اسے آپ پہ وارا کرتے
دھندلاتا نہ ہرگز یہ مرا شیشۂ دل
گرد اس کی وہ اگر روز اتارا کرتے
چاندنی رات میں اندھیرا تھا
اس طرح بے بسی نے گھیرا تھا
میرے گھر میں بسی تھی تاریکی
گھر سے باہر مگر سویرا تھا
وہ کسی اور کا ہوا ہے آج
وہ جو کل تک تو صرف میرا تھا
اڑ گئے آس کے سبھی پنچھی
جن کا دل میں مرے بسیرا تھا
بس وہیں یار کا مزار ہے آج
کل جہاں بے وفا کا ڈیرا تھا
زخم کھاتے ہیں اور مسکراتے ہیں ہم
حوصلہ اپنا خود آزماتے ہیں ہم
آ لگا ہے کنارے سفینہ مگر
شور تو عادتاً ہی مچاتے ہیں ہم
ہم جو ڈوبیں تو کوئی نہ پھر بچ سکے
ایسا ساگر میں طوفاں اٹھاتے ہیں ہم
چور کر بھی چکے دل کے شیشے کو وہ
اپنی ہمت ہے پھر چوٹ کھاتے ہیں ہم
بے رخی سے جو دل توڑ دیتے ہیں
ان کے ہی پیار کے گیت گاتے ہیں ہم
ھرشام یہ کہتے ہو ___ کہ کل شام ملیں گے
آتی نہیں وہ شام _______ جس شام ملیں گے
اچھا نہیں لگتا مجھے _______ شاموں کا بدلنا
کل شام بھی کہتے تھے __ کہ کل شام ملیں گے
آتی ھے جو ملنے کی گھڑی ___ کرتے ہو بہانے
ڈرتے ہو ڈراتے ہو ________ کہ الزام ملیں گے
یہ راہِ محبت ھے ________ یہاں چلنا نہیں آساں
اس راہ میں تم جس سے ملو ___ بدنام ملیں گے
دل لے کے وہ میرا __________ آرام سے بولے
بس خواب کی صورت _____ تمہیں دام ملیں گے
امید ھے وہ دن بھی کبھی آئیں گے ___ سُن لو
ہم تم سے ملیں گے _____ اور سرِ عام ملیں گے
میرے چارہ گر میرے مہرباں
میری زندگی کی کتاب میں
میرے روز و شب کے حساب میں
تیرا نام جتنے صفحوں پہ ہے
تیری یاد جتنے شبوں میں ہیں
وہی چند صفحے متائے جاں
انہی رت جگوں کی شمار ہے