Attitude Poetry John Elia Poetry Sad Urdu Ghazal

Sad Ghazal - Urdu Ghazal

Welcome to Urdu Attitude Poetry! Here you can read and copy all types of Urdu poetry. In terms of lines, you can read two lines, four lines and Urdu Ghazal here. Apart from this, you can also read poetry by poets.
Poet

Sad Ghazal

Sad poetry is reflective form of expression that delves into the emotions of sorrow, grief, and melancholy. In simple terms, this type of poetry often communicates the feelings of sadness, heartbreak, and the struggles that accompany difficult moments in life. It may explore themes of loss, separation, or the challenges of facing personal hardships.

چل آ اک ایسی " نظم "کہوں
جو"لفظ"کہوں وہ ہو جائے،،

میں" آ " لکھوں تُو آ جائے
میں"بیٹھ"لکھوں تُو آ بیٹھے،،

میرے"شانے"پر سر رکھے تُو
میں"نیند"کہوں تُو سو جائے،،

میں کاغذ پر تیرے"ہونٹ"لکھوں
تیرے" ہونٹوں" پر مسکان آئے،،،

میں" دل " لکھوں تُو دل تھامے
میں" گم " لکھوں تُو کھو جائے،،

تیرے" ہاتھ " بناوں پنسل سے
پھر" ہاتھ " پہ تیرے ہاتھ رکھوں،

کچھ" الٹا سیدھا" فرض کروں
کچھ" سیدھا الٹا " ہو جائے،،،

میں " آہ " لکھوں تُو ہائے کرے
بےچین لکھوں"بےچین" ہو تُو،

پھر میں بےچین کا" ب" کاٹوں
تُجھے " چین" زرا سا ہو جائے،،

ابھی"ع" لکھوں تُو سوچے مجھے
پھر "ش"لکھوں تیری نیند اُڑے،
جب"ق" لکھوں تُجھے کچھ کچھ ہو
میں"عشق" لکھوں تُجھے ہو جائے

Added By: Malik Uswa

میں ڈھونڈتا ہوں جسے وہ جہاں نہیں ملتا
نئی زمین نیا آسماں نہیں ملتا

نئی زمین نیا آسماں بھی مل جائے
نئے بشر کا کہیں کچھ نشاں نہیں ملتا

وہ تیغ مل گئی جس سے ہوا ہے قتل مرا
کسی کے ہاتھ کا اس پر نشاں نہیں ملتا

وہ میرا گاؤں ہے وہ میرے گاؤں کے چولھے
کہ جن میں شعلے تو شعلے دھواں نہیں ملتا

جو اک خدا نہیں ملتا تو اتنا ماتم کیوں
یہاں تو کوئی مرا ہم زباں نہیں ملتا

کھڑا ہوں کب سے میں چہروں کے ایک جنگل میں
تمہارے چہرے کا کچھ بھی یہاں نہیں ملتا

Added By: Malik Uswa

ہم دیوانوں کی طرح بےوجہ ہنسا کرتے تھے
ہاتھ میں ہاتھ دیے رہ میں چلا کرتے تھے
میری چاہت میں کچھ لوگ سجا کرتے تھے
سج کے سینے سے میرے روز لگا کرتے تھے
دیکھ کے جن کو اب آنکھوں جلنے لگتی ہیں
جانے والے انہی پلکوں پہ رہا کرتے تھے
اب ترے نام پہ جل جاتے ہیں چل دیتے ہیں
ہم تیرا دل پر کبھی نام لکھا کرتے تھے
جس کی حسرت میں دل جلتا ہے شام و سحر
دل کی اس آگ میں وہ بھی تو جلا کرتے تھے
یہ جو آفتاب کوئی اجنبی سا گزرا ہے
اس کی بانہوں میں کبھی ہم بھی جیا کرتے تھے

Added By: Malik Uswa

جو کتابِ عشق کا باب تھا وہ جلا دیا تو بھلا دیا
وہ جو سات رنگا گلاب تھا وہ ہٹا دیا تو بھلا دیا
مجھے یاد تھا جو کتاب سا جو زبر سے زیر کا پیش تھا
جو سیاق سے تھا سباق تک وہ مٹا دیا تو بھلا دیا
جسے پڑھتے پڑھتے الجھ گئی مری زندگی بھی حساب سی
جو سوال سے تھا جواب تک وہ بتا دیا تو بھلا دیا
جو چھپا تھا میرے وجود میں مرے ہاتھ میں مرے ساتھ میں
جو عروج سے تھا زوال تک جو گھٹا دیا تو بھلا دیا
جو دیا تھا میرے خیال کا جو تھا چاند میرے سرور کا
وہ جو روشنی کا دیا سا تھا جو بجھا دیا تو بھلا دیا
جو نوائے دل کا مقام تھا جو صدائے دل سے تھا آشنا
جو خطا بھی تھا جو عطا بھی تھا وہ سلا دیا تو بھلا دیا
جسے مان تھا کہ مرا ہے وہ جو یہ کہتا تھا کہ ترا ہوں میں
جو غرور سے تھا بھرا ہوا وہ گنوا دیا تو بھلا دیا
وہ جو اجنبی سی منڈیر پر مجھے ملنے آتا تھا دور سے
جو یقین سے تھا بھرا ہوا وہ رلا دیا تو بھلا دیا
جو مثال تھا کسی حور کی جو کمالِ خال میں روپ تھا
جو کمال سے تھا جمال تک وہ جلا دیا تو بھلا دیا

Added By: Malik Uswa

قید میں رسموں کی جکڑے ہیں دیوانے کیسے
بند ہیں خواب کواڑوں میں بیگانے کیسے
دل یہ کہتا ہے تیرے ساتھ ہی چلتا جاؤں
وصل کے آتے ہیں مجھے یاد زمانے کیسے
ہجر میں کون تجھے پہلی سی محبت بانٹے
جائے گا دل یہ بھلا تجھ کو منانے کیسے
زہر میں ڈوبے ہوئے لہجوں کے نشیمن میں
لوگ ہیں بیٹھے میرے ساتھ نہ جانے کیسے
پڑھنے والوں سے یہ کیسے پڑھے جائیں گے
لکھنے والے نے لکھے ہیں یہ فسانے کیسے
اپنے اشکوں سے تیری یاد پہ ہم رقصاں ہیں
اشک سے نکھرے ہیں کچھ خواب پرانے کیسے
کہتی ہے آنکھ پتہ لے تُو دلِ ناداں کا
دل یہ کہتا ہے سنا دوں میں ترانے کیسے
عشق میں مجنوں ہے کوئی تو کوئی لیلٰی ہے
ملتے ہیں عشق میں میری جان خزانے کیسے
ملنے کی بات پہ میری جان دغا دیتے ہو
پیار تو پیار ہے پھر اس میں یہ بہانے کیسے

Added By: Malik Uswa

اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے
اے دل کی لگی چل یوں ہی سہی چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے
اے رہبر کامل چلنے کو تیار تو ہوں پر یاد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے
ہاں یاد مجھے تم کر لینا آواز مجھے تم دے لینا
اس راہ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آ جائے
اب کیوں ڈھونڈوں وہ چشم کرم ہونے دے ستم بالائے ستم
میں چاہتا ہوں اے جذبۂ غم مشکل پس مشکل آ جائے
اس جذبۂ دل کے بارے میں اک مشورہ تم سے لیتا ہوں
اس وقت مجھے کیا لازم ہے جب تجھ پہ مرا دل آ جائے
اے برق تجلی کوندھ ذرا کیا مجھ کو بھی موسیٰ سمجھا ہے
میں طور نہیں جو جل جاؤں جو چاہے مقابل آ جائے
کشتی کو خدا پر چھوڑ بھی دے کشتی کا خدا خود حافظ ہے
مشکل تو نہیں ان موجوں میں بہتا ہوا ساحل آ جائے

Added By: Malik Uswa

آییٔ جوشب وہ روتا رہا
تکیۓ پہ آنسوں بہاتا رہا
آنکھوں میں لیۓ آس جاگتا رہا
ملنے کی چاہ میں سوچتا رہا
چلا گیا ہے وہ انسان نہ کرتٌو یاد
ملے جو خواب میں کرتٌوفریاد
ہنس بول اٌس سے اور کہہ اٌسے کر تٌو بھی یاد
مجطرب نہ گھوم تٌوانجان
مخاطب رہ تٌو بھی ہے یہی انجام
آغاز سے تٌو پروان چڑھا ہے
منکیر نکیر بھی کہہ اٌٹھے العمان
یہ فلک یہ لہب شبنم آفشانی
ہو دٌعا تیرے گھر کی نگہبانی
رحمت و برکت ہے اللہ کی مہربانی
اے انسان کیا یہی ہے تیری زندگانی

Added By: Malik Uswa

پرندے بین کرتے ہیں جو زہریلی ہواؤں میں
وہ جگنو مار ڈالے ہیں جو اڑتے تھے فضاؤں میں
نشیمن توڑ کر آدم نے کچھ معصوم جانوں کا
چمن اپنا بنایا ہے سسکتی کچھ صداؤں میں
درندوں نے درندوں کو دیا جھٹکا جو وحشت کا
نظر آئے مقید وہ جو رہتے تھے گھپاؤں میں
مری کوئل مری قمری کہاں ہے فاختہ میری
کہاں ہیں رنگ موسم کے جو پھرتے تھے صباؤں میں
کہاں ہیں علم کے طالب کہاں ہیں دین کے عالم
یہ بونے کون ہیں اٹھ کر جو بیٹھے ہیں عباؤں میں
کہاں ہیں گیت نصرت کے کہاں ہیں راگ مہدی
کے وہ نغمہ گر کہاں بھٹکے جو رہتے تھے دعاؤں میں
جنہیں اشرافیہ کہتے ہو وہ تو سچ میں اشرف ہیں
جو غلطاں ہیں نمائش میں جو رہتے ہیں اناؤں میں
جو آتا ہے وہ کھاتا ہے کوئی کھا کر لگاتا ہے
گھرا ہے ملک میرا تو عجب وحشی بلاؤں میں

Added By: Malik Uswa

فکر غالب کی ترا عشق ہے مومن جیسا
داغ کا چرچا بھی دن رات بہت کرتے ہو
درد کے درد کی شدت سے نا مر جائے تُو
میر کا غم بھی لیے دل میں عجب پھر تے ہو
روگ تجھ کو بھی کوئی لگتا ہے آتش جیسا
کیسے شعروں میں بتا سوز جہاں بھرتے ہو
جرات و انشا بھی شامل ہیں تری شوخی میں
رنگ ناصر کا بھی لفظوں پہ بہت رکھتے ہو
تُو نے اقبال کو پرکھا ہے خودی میں اپنی
تم وہ شاہین ہو جو خود سے سدا لڑتے ہو

Added By: Malik Uswa

اوڑھ کر شال تری یادوں کی گھر جاتا ہوں
گھر نا جاؤں تو سرِ راہ بکھر جاتا ہوں
سرد موسم کے تھپیڑوں سے جو نخلِ گل پر
چوٹ پڑتی ہے تو کچھ اور سنور جاتا ہوں
حسن والوں کا تو دیتا ہوں ہمیشہ پہرہ
وادیِ عشق میں بےلوث اتر جاتا ہوں
مرنے والوں کو جلانے میں مزہ آتا ہے
جینے والوں پہ تو میں روز ہی مر جاتا ہوں
سوچ کو آگ دکھاتا ہوں ترے چہرے کی
آگ کو دل میں لگا کر میں نکھر جاتا ہوں
دن کو کہتا ہوں نہیں یاد نہیں کرنا اسے
شام کو اپنے ہی وعدے سے مکر جاتا ہوں

Added By: Malik Uswa

Page 4 of 5