Attitude Poetry John Elia Poetry Sad Urdu Ghazal

Sad Ghazal - Urdu Ghazal

Welcome to Urdu Attitude Poetry! Here you can read and copy all types of Urdu poetry. In terms of lines, you can read two lines, four lines and Urdu Ghazal here. Apart from this, you can also read poetry by poets.
Poet

Sad Ghazal

Sad poetry is reflective form of expression that delves into the emotions of sorrow, grief, and melancholy. In simple terms, this type of poetry often communicates the feelings of sadness, heartbreak, and the struggles that accompany difficult moments in life. It may explore themes of loss, separation, or the challenges of facing personal hardships.

تو نے مستی وجود کی کیا کی
غم میں بھی تھی جو اک خوشی کیا کی
ناز بردار دل براں اے دل
تو نے خود اپنی دل بری کیا کی
آگیا مصلحت کی راہ پہ تو
اپنی از خود گذشتگی کیا کی
رہرو شام روشنی تو نے
اپنے آنگن کی چاندنی کیا کی
تیرا ہر کام اب حساب سے ہے
بے حسابی کی زندگی کیا۔ کی
یوں ہی پھرتا ہے تو جو راہوں میں
دل محلے کی وہ گلی کیا کی
اک نہ اک بات سب میں ہوتی ہے
وہ جو اک بات تجھ میں تھی ، کیا کی
جل اُٹھا دل، شمال شام مرا
تو نے بھی میری دل دہی کیا کی
نہیں معلوم ہو سکا دل نے
اپنی اُمید آخری کیا کی
جون دنیا کی چاکری کرکے
تو نے دل کی وہ نوکری کیا کی
اس کی محرم کی جو نشانی تھی
وقت تو نے وہ الگنی کیا کی
نہیں کوئی خوشی بدل جس کا
تو نے دل کی وہ نا خوشی کیا کی

Added By: Malik Uswa

وہ یقیں ہے نہ گماں ہے متنا ھو یا ھو
جان جانان جہاں ہے تنا ھو یا ھو
کون آشوبگر دیر و حرم ہے آخر
جو یہاں ہے نہ وہاں ہے تنا ھو یا ھو
کس نے دیکھا ہے مکاں اور زماں کو یارا!
نہ مکاں ہے نہ زماں ہے تنا ھو یا ھو
میں نے معنی میں نہ پائے کوئی معنی یعنی
لفظ ہی مالِ زباں ہے تننا ھو یا ھو
میں جو اک فاسق و فاجر ہوں جو زندیقی ہوں
رمز "حق" مجھ میں نہاں ہے تنا ھو یا ھو
حذر ارباب کلیسا کہ یہ معموره تو
سر دم اہرمناں ہے تننا ھو یا ھو
کیا بھلا سود و زیاں، سود و زیاں کیا معنی
کچھ نہ ارزاں، نہ گراں ہے متنا ھو یا ھو
زندگی کیا ہے میاں جان بھلا کیا کہیے
شاید اک اپنا سماں ہے تتنا ھو یا ھو
سینه وقت قیامت کا ہے چھلنی لیکن
نہ کمیں ہے نہ کہاں ہے تتنا ھو یا ھو
مفلساں ! دل سے خداوند تمھارے پہ دُرود
کیا ہی روزینہ رساں ہے تنا ھو یا ھو
یہ جو منعم ہیں انھیں کا تو ہے فتنہ سارا
اور دین ان کی دکاں ہے تتنا ھو یا ھو
شام فرقت کی ہے اور موج شمال سرسبز میرے سینے میں وزاں ہے تتنا ھو یا ھو
یار کا ناف پیالہ تو بلا ہے یاراں
حشر محشر طلباں ہے تنا هو يا هو
وہ مری جان مری جان شکم رقاصه
کیا ہی وجد آور جاں ہے نتنا هو يا هو
خون ہی تھوک رہا ہوں میں بچھڑ کے اُس سے
و ہی تو رنگ رساں ہے تنا ھو یا ھو
ڈھول اُڑتی ہے مری جان مرے سینے میں
دل مرا دشت فشاں ہے تنا ھو یا ھو
جون، میں جو ہوں کہاں ہوں، مجھے بتلا تو سہی
جون تو مجھ میں تپاں ہے تنا ھو یا ھو

Added By: Malik Uswa

اک شگفتہ گلاب جیسا تھا
وہ بہاروں کے خواب جیسا تھا
پڑھ لیا ہم نے حرف حرف اسے
اس کا چہرہ کتاب کیسا تھا
دور سے کچھ تھا اور قریب سے کچھ
ہر سہارا سراب جیسا تھا
ہم غریبوں کے واسطے ہر روز
ایک روز حساب جیسا تھا
کس قدر جلد اڑ گیا یارو
وقت رنگ شباب جیسا تھا
کیسے گزری ہے عمر کیا کہئے
لمحہ لمحہ عذاب جیسا تھا
زہر تھا زندگی کے ساغر میں
رنگ رنگ شراب جیسا تھا
کیا زمانہ تھا وہ زمانہ بھی
ہر گنہ جب ثواب جیسا تھا
کون گردانتا اسے قاتل
وہ تو عزت مآب جیسا تھا
بے حجابی کے باوجود بھی کچھ
اس کے رخ پر حجاب جیسا تھا
جب بھی چھیڑا تو اک فغاں نکلی
دل شکستہ رباب جیسا تھا
اس کے رخ پر نظر ٹھہر نہ سکی
وہ حفیظؔ آفتاب جیسا تھا

Added By: Malik Uswa

‏اداس شامیں، اُجاڑ رستے کبھی بلائیں تو لوٹ آنا
کسی کی آنکھوں میں رتجگوں کے عذاب آئیں تو لوٹ آنا
ابھی نئی وادیوں، نئے منظروں میں رہ لو مگر مِری جاں
یہ سارے اک ایک کر کے جب تم کو چھوڑ جائیں تو لوٹ آنا
جو شام ڈھلتے ہی اپنی اپنی پناہ گاہوں کو لوٹتے ہیں
اگر وہ پنچھی کبھی کوئی داستاں سنائیں تو لوٹ آنا
نئے زمانوں کا کرب اوڑھے ضعیف لمحے نڈھال یادیں
تمھارے خوابوں کے بند کمروں میں لوٹ آئیں تو لوٹ آنا
میں روز یونہی ہوا پہ لکھ لکھ کے اس کی جانب یہ بھیجتا ہوں
کہ اچھے موسم اگر پہاڑوں پہ مسکرائیں تو لوٹ آنا
اگر اندھیروں میں چھوڑ کر تم کو بھول جائیں تمھارے ساتھی
اور اپنی خاطر ہی اپنے اپنے دیے جلائیں تو لوٹ آنا
مِری وہ باتیں تو جن پہ بے اختیار ہنستا تھا کھلکھلا کر
بچھڑنے والے مِری وہ باتیں کبھی رُلائیں تو لوٹ آنا

Added By: Malik Uswa

دیارِ نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو
کوئی تو ہو جو مری وحشتوں کا ساتھی ہو
میں اس سے جھوٹ بھی بولوں تو مجھ سے سچ بولےمرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو
میں اس کے ہاتھ نہ آؤں وہ میرا ہو کہ رہے
میں گر پڑوں تو میری پستیوں کا ساتھی ہو
وہ میرے نام کی نسبت سے معتبر ٹھرے
گلی گلی میری رسوائیوں کا ساتھی ہو
کرے کلام جو مجھ سے تو میرے لہجے میں
میں چپ رہوں تو میرے تیوروں کا ساتھی ہو
میں اپنے آپ کو دیکھوں وہ مجھ کو دیکھے جائے
وہ میرے نفس کی گمراہیوں کا ساتھی ہو
وہ خواب دیکھے تو دیکھے میرے حوالے سے
مرے خیال کے سب منظروں کا ساتھی ہو
--------------------------

Added By: Malik Uswa

طلسمی سرزمیں ہے ، جانے کیا ہو
یہاں کچھ بھی نہیں ہےجانے کیا ہو
عجب ہی کچھ ہے اس بستی کا انداز
کچھ اندازہ نہیں ہے، جانے کیا ہو
کبھی اک شور اُٹھتا تھا پر اب کے
خموشی نکتہ چیں ہے، جانے کیا ہو
گراں ہے اب یہاں جنسِ گماں بھی
وہ افلاس یقیں ہے، جانے کیا ہو
جدا ہیں اور نہیں تاب جدائی
ابھی تک دل وہیں ہے، جانے کیا ہو
ٹھہر ، اشک سر مژگانِ جاناں!
یہ میری آستیں ہے ، جانے کیا ہو
یہ ہنگام تلاطم تھا مگر دل
تلاطم تہ نشیں ہے ، جانے کیا ہو
ہیں کچھ قصے یہاں اس کے سوا بھی
اسے آنا یہیں ہے، جانے کیا ہو
کسی کے محرموں میں دل ہمارا
عبارت آفریں ہے ، جانے کیا ہو
چلے تو آئے ہو تم پر مری جاں
وہ در اب بے جبیں ہے، جانے کیا ہو
یونہی دل صبح سے اندو بگیں ہے
بہت اندونگیں ہے ، جانے کیا ہو

Added By: Malik Uswa

تو ہے جن کی جان اُنھیں کی تجھ کو نہیں پہچان سجن
تجھ پر میری جان نچھاوراے میرے انجان سجن
دھند ہے دیکھے سے ان دیکھے تک دیکھے ان دیکھے کی
اور اس دھند میں ہے اب میرے دھیان میں بس اک دھیان سجن
میری ذات اب اک زنداں ہے دل ہے اس کا زندانی
تو ہے میری ذات کے اس زندانی کا ارمان سجن
یہ جو ہم دو چار بچے ہیں ، نام ترا جینے والے
ہو سکتا ہے کچھ کر گزریں ،بات ہماری مان سجن
ایسے فسادی بھی ہوتے ہیں، سوچ کے بس حیران ہوں میں
بیچ میں پڑنے والے نکلے، کیسے بے ایمان سجن
چاہ کا ناتا کیسے مجھے گا، کیسے بات بنے گی جان
میں نے کیا کچھ ٹھان رکھا ہے، تو بھی تو کچھ ٹھان سجن
ویرانوں میں کوئی نہیں جو آنکلے اور دھوم مچے
ویرانوں کی ویرانی سے ، شہر ہوئے ویران سجن

Added By: Malik Uswa

اب تو اک خواب ہوا اذنِ بیاں کا موسم
جانے کب جائے گا یہ شور اذاں کا موسم
حاکم وقت ہوا ، حاکم فطرت شاید
ان دنوں شہر میں نافذ ہے خزاں کا موسم
حکم قاضی ہے کہ ماضی میں رکھا جائے ہمیں
موسم رفتہ رہے ، عمرِ رواں کا موسم
نم بادہ کا نہیں نام و نشاں اور یہاں
ہے شرر بار ، فقیہوں کی زباں کا موسم
کعبه دل پہ ہے پیران حرم کی یلغار
ہائے اے پیرِ مغاں ! تیری اماں کا موسم
بند ہیں دید کے در وا نہیں اُمید کے در
ہے یہ دل شہر میں، خوابوں کے زیاں کا موسم
وا نہ کر بندِ قبا یاں کی ہوا میں اپنے
بت سرمست ! مسلمان ہے یاں کا موسم
رنگ سرشار نہ ہو جائے فضا تو کہنا
آئے تو مستی خونیں نفساں کا موسم

Added By: Malik Uswa

یاد آؤ گے، یاد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
ہجر کے غم آباد کریں گئے جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
دھیان لگا کر بیٹھیں گے ہم لوگوں سے فرصت پا کر
وعدوں کی امداد کریں گئے جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
جو لمحہ بھی بیر رکھے گا ، دل لمحوں کے رشتوں سے
وہ لمحہ برباد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
تم ٹھکرا دو گی ہر خسرو کو رشک شیریں بن کر
ہم کار فرہاد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
جب ہونٹوں پر لگ جائے گا پہرا تو ہم بھی آخر
سینے میں فریاد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
ہجر سخن جب کر نہ سکیں گے، شام ملال مہجوری
سانسوں کو برباد کریں گے جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
جب تنہائی میں تنہائی ، پا نہ سکیں گے چار طرف
اس کو ہم ایجاد کریں گے جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
خون ہی تھوکیں ۔ گے ہم جانم جانم جاناں، جانم جاں
یعنی تمہیں آزاد کریں گے جانے کیا کچھ ٹھیری تھی
جب تعمیر خواب نہ ہو گی، آنکھوں کی دل بستی میں
خود کو بے بنیاد کریں گے جانے کیا کچھ ٹھیری تھی

Added By: Malik Uswa

مندر ہو مسجد یا دیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
ہے یہ انسانوں کی سیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
ایک عبث جو بیچ میں ہے، اس کا رونا روئے کون
سب ہیں اپنے آپ سے غیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
آپ تو اور بھی ڈرتے ہیں، یار میاں جی شہروں سے
دل جنگل کے وحشی و طیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
میرے سارے قاتل مجھ پر جان و دل سے عاشق تھے
میں نے ہی خود کو مارا خیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
وہ جو تجھ سے پہلے تھے کب وہ پاس مرے ٹھیرے
اب تو اپنے بدن میں بھی کوئی نہیں اپنا یعنی
سر ہے آگے پیچھے پیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
کتنا برا خالق ہے تو ہے تری مخلوق ایک ٹھٹول
پر مت کیچو اس پر خیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
ہم تو بابا جوگی ہیں، سب کو دُعائیں دیتے ہیں
دل کے زخموں سے ہے بیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
دل بھی سرابوں میں تیرا ، تم بھی سرابوں میں تیرو
او جی شناور ! تو مت تیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر
خوب تھے اپنے دادا بھی خوب تھیں اپنی نانی بھی
خوب تھے طلحہ اور زبیر سب کا بھلا ہو سب کی خیر

Added By: Malik Uswa

Page 2 of 5