Love Poetry in Urdu
Love Poetry
...دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
....آخر اس درد کی دوا کیا ہے ..
..ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے ..
...کوئی امید بر نہیں آتی
....کوئی صورت نظر نہیں آتی ..
....یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
....اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا...
....ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے ..
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں
...روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں
...بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے
....ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے ..
...آ کہ مری جان کو قرار نہیں ہے
...طاقت بیداد انتظار نہیں ہے ..
....کوئی دن گر زندگانی اور ہے
اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے ..
....مستی بہ ذوق غفلت ساقی ہلاک ہے
....موج شراب یک مژۂ خواب ناک ہے ..
...نہ پوچھ نسخۂ مرہم جراحت دل کا
.....کہ اس میں ریزۂ الماس جزو اعظم ہے ..
....چشم خوباں خامشی میں بھی نوا پرداز ہے
.....سرمہ تو کہوے کہ دود شعلۂ آواز ہے ..
....باغ پا کر خفقانی یہ ڈراتا ہے مجھے
....سایۂ شاخ گل افعی نظر آتا ہے مجھے ..
....نکوہش ہے سزا فریادی بے داد دلبر کی
....مبادا خندۂ دنداں نما ہو صبح محشر کی ..
....افسوس کہ دنداں کا کیا رزق فلک نے
...جن لوگوں کی تھی در خور عقد گہر انگشت ..
تپش سے میری وقف کشمکش ہر تار بستر ہے
....مرا سر رنج بالیں ہے مرا تن بار بستر ہے ..
کیونکر اس بت سے رکھوں جان عزیز
.....کیا نہیں ہے مجھے ایمان عزیز ..
...بہت سہی غم گیتی شراب کم کیا ہے
....غلام ساقیٔ کوثر ہوں مجھ کو غم کیا ہے ..
...کب وہ سنتا ہے کہانی میری
....اور پھر وہ بھی زبانی میری ..
....واں پہنچ کر جو غش آتا پئے ہم ہے ہم کو
....صد رہ آہنگ زمیں بوس قدم ہے ہم کو ..
...عجب نشاط سے جلاد کے چلے ہیں ہم آگے
کہ اپنے سائے سے سر پانو سے ہے دو قدم آگے ..
....فریاد کی کوئی لے نہیں ہے
....نالہ پابند نے نہیں ہے ..
....دیکھ کر در پردہ گرم دامن افشانی مجھے
....کر گئی وابستۂ تن میری عریانی مجھے ..
...عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا
...درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا ..
کبھی نیکی بھی اس کے جی میں گر آ جائے ہے مجھ سے
جفائیں کر کے اپنی یاد شرما جائے ہے مجھ سے ..
.دیکھنا قسمت کہ آپ اپنے پہ رشک آ جائے ہے
میں اسے دیکھوں بھلا کب مجھ سے دیکھا جائے ہے ..
....میں انہیں چھیڑوں اور کچھ نہ کہیں
....چل نکلتے جو مے پیے ہوتے ..
...حسن مہ گرچہ بہ ہنگام کمال اچھا ہے
....اس سے میرا مہہ خورشید جمال اچھا ہے ..
ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا
....آپ آتے تھے مگر کوئی عناں گیر بھی تھا ..
گھر ہمارا جو نہ روتے بھی تو ویراں ہوتا
....بحر گر بحر نہ ہوتا تو بیاباں ہوتا ..
تم جانو تم کو غیر سے جو رسم و راہ ہو
....مجھ کو بھی پوچھتے رہو تو کیا گناہ ہو ..
اس بزم میں مجھے نہیں بنتی حیا کیے
....بیٹھا رہا اگرچہ اشارے ہوا کیے ..
...میں اور بزم مے سے یوں تشنہ کام آؤں
...گر میں نے کی تھی توبہ ساقی کو کیا ہوا تھا ..
....ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا
....بن گیا رقیب آخر تھا جو رازداں اپنا ..
....کی وفا ہم سے تو غیر اس کو جفا کہتے ہیں
....ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں ..
....ہم پر جفا سے ترک وفا کا گماں نہیں
....اک چھیڑ ہے وگرنہ مراد امتحاں نہیں ..
....تا ہم کو شکایت کی بھی باقی نہ رہے جا
....سن لیتے ہیں گو ذکر ہمارا نہیں کرتے ..
...لاغر اتنا ہوں کہ گر تو بزم میں جا دے مجھے
....میرا ذمہ دیکھ کر گر کوئی بتلا دے مجھے ..
....ابن مریم ہوا کرے کوئی
...میرے دکھ کی دوا کرے کوئی ..
....تسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوق نظر ملے
....حوران خلد میں تری صورت مگر ملے ..