Love Poetry in Urdu
Love Poetry
مرے سینے سے بھلے کان لگا کر سن لو
دل دھڑکنے پہ ترے نام کی دھن بجتی ہے
--------------------------
اس شہر با تمیز میں ہم جیسے بد لحاظ
ورثوں کو جی رہے ہیں محبت کو چھوڑ کر
----------------
یہاں پہ سونگھے نہیں پھول چومے جاتے ھیں
تمھارے لمس کو خوشبو پر برتری ھے یہاں
-------------------------------
اُس کو پڑهتا هُوں رات دِن ناصر
وه جو صُورت , کتاب کی سی هے
------------------------------
جوان رنجش و درد تازہ،ادھار سانسیں، جھلستا آنگن
ویران دامن، اجاڑ پہلو ، وہ تیری کھوجیں تیرا تصور
ایسے فسادی بھی ہوتے ہیں سوچ کے بس حیران ہوں میں
بیچ میں پڑنے والے نکلے کیسے بے ایمان سجن
چاہ کا تانہ کیسے نبھے گا کیسے بات بنے گی جان
میں نے کیا کچھ ٹھان رکھا ہے تو بھی تو کچھ ٹھان سجن
میری ذات اب ایک زنداں ہے دل ہے اس کا زندانی
تو ہے میری ذات کہ اس زندانی کا ارمان سجن
یہ جو ہم دو چار بچے ہیں نام تیرا جپنے والے ہو
سکتا ہے کچھ کر گزریں بات ہماری مان سجن
---یوں تیری چاھتیں سنبھالی ھیں
---جیسے عیدی ھو میرے بچپن کی
جب سے خود سے ملاقات کیے بیٹھے ہیں
تب سے خاموشی ہی پاس لیے بیٹھے ہیں....
دل نہیں باقی تمانائے رخ جاناں تو ہے.....
باعث ہر خواہش و ارماں نہیں ارماں تو ہے
شیشہء دل میں تیرے ذکر کی مہہ ہے....
کیا کروں اب ہوش میں آنا حرام ہے....
آنسوؤں کی جھڑی لگے کہ اک اک قطرہ
موتی ہو ! اور شان_کریمی کا چننا ہو....
لطف و کرم کی وہ بہار_ پر کیف ہو
چاند کا کٹورہ نور کا بہتا جھرنا ہو....
دل صدا دے دل ہی جواب پائے....
کیفیت_جذب ہو جام_دل کا چھلکنا ہو
منتظر ھوں کہ ستاروں کی ذرا آنکھ لگے...
چاند کو چھت پہ بلالوں میں اشارہ کرکے...
مجھ میں آباد سرابوں کا علاقہ کرنے
پھر چلی آئی تری یاد اجالا کرنے.....
آنکھ مچولی کھیلتا ھے دل کے ساتھ اپنے
کہتا ھے طرز عشق ھے یہ دور حاضر کا
پردیس جا کر کہین بھلا نہیں دینا...
نقوش پیار کے اپنے مٹا نہیں دینا....
سُکوں وہ لے گیا تھا ساتھ، اب آرام کھو بیٹھے...
یہ کِس سے پڑ گیا پالا کہ دِل سے ہاتھ دھو بیٹھے....
مجھے ترے تعلق کی، ہوس نہیں مودت تھی...
تجھے لگا ضرورت ہے، مگر مجھے محبت تھی....
ہاں وہی شخص جو ہے لعل بھی، مرجان بھی ہے
وہ مرا پیار ، مرا عشق ، مری جان بھی ہے
اور کوئی جو سنے خون کے آنسو روئے....
اچھی لگتی ہیں مگر ہم کو تمہاری باتیں.....
تم سے لڑنے کے بعد بھی بات تم ہی سے کرتی ہوں....
تم کچھ بھی کہہ لو مجھ کو مگر میں پیار تم ہی سے کرتی ہوں...
دیوار بن گئے تھے جو موسم بدل گئے....
آ جائیے کہ شام کے سائے بھی ڈھل گئے...
یہ مصرع نہیں ہے وظیفہ مرا ہے....
خدا ہے محبت محبت خدا ہے....
مِیت من کو بھا جائے، رُوپ وہ سجا لیں گے
پیار ہولی کھیلیں گے، رنگ ہم اُچھالیں گے.....
نقش فریادی ہے کس کی شوخیٴ تحریر کا؟
.....کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا..
....جزقیس اور کوئی نہ آیا بہ روے کار
...صحرا مگر بہ تنگیٴ چشمِ حسود تھا..
...دل مرا سوزِ نہاں سے بے مُحابا جل گیا
....آتشِ خاموش کے مانند گویا جل گیا..
شوق، ہر رنگ رقیبِ سروساماں نکلا
...قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا..
....دھمکی میں مر گیا جو، نہ بابِ نبرد تھا
.....عشقِ نبرد پیشہ طلبگارِ مرد تھا..
.....شمارِ سُبحہ مرغوبِ بتِ مشکل پسند آیا
....تماشائے بہ یک کف بردنِ صد دل، پسند آیا..
.....دہر میں نقشِ وفا وجہِ تسلی نہ ہوا
....ہے یہ وہ لفظ کہ شرمندہٴ معنی نہ ہوا..
...نہ ہوگا یک بیاباں ماندگی سے ذوق کم میرا
...حبابِ موجہٴ رفتار ہے نقشِ قدم میرا..
....ایک ایک قطرے کا مجھے دینا پڑا حساب
....خونِ جگر ودیعتِ مژگانِ یار تھا..
.....نہ تھا کچھ تو خدا تھا نہ ہوتا کچھ تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نہ ہو نہ ہونے نے میں نہ ہوتا تو کیا ہوتا..
....نہ تھا کچھ تو خدا تھا نہ ہوتا کچھ تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نہ ہو نہ ہونے نے میں نہ ہوتا تو کیا ہوتا..
....نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
....ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا..
.....زندگی ہے یا کوئی طوفان
....ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے..
...یاد ہے غالب تجھے وہ دن کہ وجد ذوق میں
...زخم سے گرتا تو میں پلکوں سے چنتا تھا نمک..