Love Poetry in Urdu
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/love-poetry.png)
Love Poetry
....مجھے اپنے کردار پر اتنا تو یقین ہے غالب
...کوئی مجھے چھوڑ تو سکتا ہے مگر بھلا نہیں سکتا..
وقت نِدا ہے اضطراب میں ہوں کہ جان کس کو دوں غالب
...وہ بھی آبیٹھے ہیں اور موت بھی آبیٹھی ہے..
....مجھے اپنے کردار پر اتنا تو یقین ھے غالب
...کوئی مجھے چھوڑ تو سکتا ہے مگر بھلا نہیں سکتا..
..قید حیات و بند غم ، اصل میں دونوں ایک ہیں
موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں؟..
....دھمکی میں مرگیا جو، نہ بابِ نبرد تھا
....عشقِ نبرد پیشہ طلبگارِ مرد تھا..
....عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا
....جس دل پہ ناز تھا مجھے، وہ دل نہیں رہا..
...کوئی امّید بر نہیں آتی
....کوئی صورت نظر نہیں آتی..
دل ہی تو ہے‘ نہ سنگ و خشت‘ درد سے بھر نہ آئے کیوں؟
روئیں گے ہم ہزار بار‘ کوئی ہمیں ستائے کیوں؟..
....یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا
....اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا..
....ہم زباں آیا نظر فکرِ سخن میں تو مجھے
....مردمک ہے طوطئِ آئینۂ زانو مجھے..
...
نکتہ چيں ہے، غم دل اس کو سنائے نہ بنے
....کيا بنے بات، جہاں بات بنائے نہ بنے..
...آمدِ خط سے ہوا ہے سرد جو بازارِ دوست
....دودِ شمعِ کشتہ تھا شاید خطِ رخسارِ دوست..
....مُژدہ ، اے ذَوقِ اسیری ! کہ نظر آتا ہے
...دامِ خالی ، قفَسِ مُرغِ گِرفتار کے پاس..
....رُخِ نگار سے ہے سوزِ جاودانیِ شمع
...ہوئی ہے آتشِ گُل آبِ زندگانیِ شمع..
....مانع دشت نوردی کوئی تدبیر نہیں
...ایک چکّر ہے مرے پاؤں میں زنجیر نہیں..
...دل نازک پہ اس کے رحم آتا ھے مجھے غالب
....نہ کر سرگرم اس کافر کو الفت آزمانے میں..
...ہم رشک کو اپنے بھی گوارہ نہیں کرتے
....مرتے ھیں ولے ان کی تمنا نہیں کرتے..
....آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسے
...ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیںجسے..
....گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ھے
...خوش ھوں کہ میری بات سمجھنی محال ھے..
...مسجد کے زیرِ سایہ خرابات چاہیے
...بھَوں پاس آنکھ قبلۂِ حاجات چاہیے ..
.دوست غمخواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا
زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ جائیں گے کیا..
..نہ پوچھ حال اس انداز اس عتاب کے ساتھ
.لبوں پہ جان بھی آجاۓ گی جواب کے ساتھ ..
...وہ آ کے خواب میں تسکینِ اضطراب تو دے
....ولے مجھے تپشِ دل ، مجالِ خواب تو دے..
....کہتے ہو نہ دینگے ہم دل اگر پڑا پایا
....دل کہاں کہ گم کیجے ہم نے مدّعا پایا..
...جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں
....خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں..
....دل لگا کر‘ لگ گیا ان کو بھی تنہا بیٹھنا
....بارے‘ اپنی بیکسی کی ہم نے پائی داد‘ یاں..
قفس میں ہوں‘ گر اچھا بھی نہ جانیں میرے شیون کو
....میرا ہونا برا کیا ہے‘ نوا سنجانِ گلشن کو!..
....ہو گئی ہے‘ غیر کی شیریں بیانی‘ کارگر
عشق کا‘ اس کو گماں‘ ہم بے زبانوں پر نہیں..
کعبہ میں جا رہا‘ تو نہ دو طعنہ‘ کیا کہیں
.....بھولا ہوں حقِ صحبتِ اہلِ کنشت کو..
...نالہ جُز حسنِ طلب‘ اے ستم ایجاد! نہیں
....ہے تقاضائے جفا‘ شکوۂ بیداد نہیں..
..غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا کہ یوں
..بوسہ کو پوچھتا ہوں میں‘ منہ سے مجھے بتا کہ یوں..
...غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا کہ یوں
..بوسہ کو پوچھتا ہوں میں‘ منہ سے مجھے بتا کہ یوں..
....مزے جہان کے اپنی نظر میں خاک نہیں
....سوائے خونِ جگر‘ سو جگر میں خاک نہیں..
...دیوانگی سے‘ دوش پہ زناّر بھی نہیں
...یعنی ہماری جیب میں اک تار بھی نہیں..
...دائم پڑا ہوا تیرے در پر نہیں ہوں میں
...خاک ایسی زندگی پہ کہ‘ پتھر نہیں ہوں میں..
...ہے غنیمت کہ بہ امید گزر جائے گی عمر
....نہ ملے داد‘ مگر روزِ جزا ہے تو سہی..
...یہ ہم جو ہجر میں‘ دیوار و در کو دیکھتے ہیں
...کبھی صبا کو‘ کبھی نامہ بر کو دیکھتے ہیں..
....لطفِ نظارۂ قاتل دمِ بسمل آئے
...جان جائے تو بلا سے‘ پہ کہیں دل آئے..
دونوں جہان دے کے‘ وہ سمجھے‘ یہ خوش رہا
....یاں آ پڑی یہ شرم کہ‘ تکرار کیا کریں..
ذکر میرا‘ بہ بدی بھی‘ اسے منظور نہیں
....غیر کی بات بگڑ جائے‘ تو کچھ دور نہیں..