Sad Poetry - Urdu Poetry 2 Lines
Sad Poetry
اس کی امید ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ....
آپ عمر گذار دیجئے عمر گذار دی گئی.....
___میں اپنے سینے میں جل رہا ہوں
____میں اپنی آنکھوں میں بجھ رہا ہوں
.....ہم جی رہے ہیں کوئی بہانہ کیے بغیر
.....اُس کے بغیر، اُس کی تمنا کیے بغیر
اجتہاد جنوں سے کیا پایا......
سب جدھر تھے ادھر گئے ہوتے....
....ہاں میں نے توڑا ہے
.....آئینہ مجھ پہ ہنستا تها
بات یہ ہے کہ لوگ بدل گئے ہیں. ......
ظلم یہ ہے کہ وہ مانتے بھی نہیں. .....
میں تو اس زندگی سے روٹھا ہوں....
آپ کیوں آ رہے ہیں سمجھانے...
..........یہ تو عالم ہے خوش مزاجی کا
گھر میں ہر شخص سے الجھتا ہوں ......
کتنا رویا تھا میں تیری خاطر.....
اب جو سوچوں تو ہنسی آتی ہے ....
وہ اتفاق سے راستے میں مل جاے کہیں......
بس اسی شوق نے ہمیں آوارا بنادیا......
گماں ہے تیرے لوٹ آنے کا ......
دیکھ کتنا بدگمان ہوں میں .......
گماں ہے تیرے لوٹ آنے کا ....
دیکھ کتنا بدگمان ہوں میں ......
ہاتھ چوموں ، گلے لگاؤں میں.....
تیری باتیں کوئی سنائے تو.....
تم نے اچھا کیا تنہائی دی....
کچھ نہ دیتے تو گلہ رہتا......
ﭼﻨﺪ ﺳﺎﻧﺴﻮﮞ ﮐﺎ ﮐﮭﯿﻞ ﺑﺎﻗﯽ ﮨﮯ.....
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺁﭖ ﺭﻭﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﯿﮟ......
....جی چاہتا ہے آگ لگا کر خد کو
خود کہیں دور کھڑا ہو کر تماشہ دیکھوں...
روحِ من جب آپ ملیں گے ناں مجھے
تو اتنی دیر تک آپ کو گلے سے لگاؤں گی...
کہ جب تک پچھلی سب اذیتوں" کی تکلیف
میری رگ رگ سے نکل نا جائے.....
میرے لئے تو یہ بھی اذیت کی بات ہے
تجھ کو بھی دل کا حال سنانا پڑا مجھے
یہ بھی سچ ہے میں کسی گہری اذیت میں ہوں..
اور قہقہوں میں سب سے اونچا قہقہ بھی میرا ہے...
شکوہ نہ بخت سے ہے نا آسماں سے مجھ کو....
پہنچی جو کچھ اذیت اپنے گماں سے مجھ کو......
....کوئی ساتھ نہ ہو اتنی تکلیف نہیں دیتا
.....جتنا کسی کا ساتھ رہ کر چھوڑ جانا اذیت دیتا ہے
کر چکے ترک تعلق بھی مگر بچھڑے نہیں
پاس رہنے کی اذیت کا مزہ لیتے ہیں........
وہ آنسوبہت اذیت ناک ہوتے ہیں ....
جو چپکے سے بہہ کر تکیئے میں جذب ہو جاتے ھیں
سمجھ سکتے ہو اذیت میری؟.....
میرے سامنے بدل گئی مُحبت میری....
ان کے شہر سے گزرے تو پتا چلا ......
ان کے شہر سے گزرنا بھی ایک اذیت ھے....
جانے کس دور اذیت سے میں گزر رہی ہوں....
خود کو مٹا رہی ہوں خود کو خود جلا رہی ہوں...
میرے بس میں نہیں ورنہ ......
میں خود کو خود کے گلے لگا کے رولوں .....
اکیلا چھوڑنے والے تجھے معلوم بھی ہے ....
تنہا رہ جانے والے کو مرنے کے خواب آتے ہیں.....
موت تو نام سے بدنام ہے .....
تکلیف تو زندگی بےحساب دیتی ہے....
امید نہ کر اس دنیا میں کسی سے ہمدردی کی....
بڑے پیار سے زخم دیتے ہیں شدت سے چاہنے والے...
ذرا سا وقت لگا ، خود کو بن لیا میں نے....
کہا تھا اتنے سلیقے سے مت ادھیڑ مجھے...
وہ ماضی جو ہے اک مجموعہ اشکوں اور آہوں کا
نہ جانے مجھ کو اس ماضی سے کیوں اتنی محبت ہے.......
ہم تیرے انتظار میں یوں بیٹھے ہیں ....
جسے لاعلاج کو انتظار ہو موت کا..
وہ کیا گیا رونق درو دِیوار گئی محسن ......
اِک شخص لے گیا میری دُنیا سمیٹ کر.....
دل دکھانے والے کو کیا پتہ ......
سہنے والا کس اذیت سے گزرتا ہے......
تُمہاری چاہت نے دیں وہ اذیتیں مُسلسل.....
تُم دل میں اُتر کے، دل سے ہی اُتر گئے.......
بنا کر چھوڑدیتے ہیں اپنی ذات کا عادی .....
کچھ لو گ یوں بھی انتقا م لیتے ہیں......
"حاصل ہو جائے " تو عزت کرنا...
نہ ملے تو " بنت حوا " کو بدنام نہ کرنا..
اُس کا مجھے یوں چھوڑ کر جانا ....
میری روح تک کو زخمی کر گیا....
میری اذیت کی حدیں پوچھتے ہیں ....
میں ہر نماز میں خود کے لیے صبر مانگتی ہوں.....