Sad Poetry - Urdu Poetry 2 Lines
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/sad-poetry.png)
Sad Poetry
میں نے سب خواہشوں کو ٹال دیا
اپنے دل سے تمہیں نکال دیا
مجھ پہ کسنے لگے ہو آوازیں
اتنی اوقات ہو گئی ہے کیا
کیا ستم کے اب تیری صورت
غور کرنے پہ یاد آتی ہے
ترے غرور کا حلیہ بگاڑ ڈالوں گا
میں آج تیرا گریبان پھاڑ ڈالوں گا
تو بھی چپ ہے میں بھی چپ ہوں یہ کیسی تنہائی ہے
تیرے ساتھ تری یاد آئی کیا تو سچ مچ آئی ہے
کر کے ایک دوسرے سے عہد وفا
اؤ کچھ دیر جھوٹ بولیں ہم
جو گزاری نہ جا سکی ہم سے
ہم نے وہ زندگی گزاری
دیوانہ ہے تمہارا کوئی غیر نہیں ہے
روٹھا ہے تو سینے سے لگا کیوں نہیں لیتی
تیرے انے سے کچھ ذرا پہلے
بات تجھ سے ہی کر رہا تھا میں
کتنا رویا تھا میں تیری خاطر
اب جو سوچوں تو ہنسی اتی ہے
ہماری زندگی کوئی گزار دے
ہمارے بس کی بات اب رہی نہیں
کتنا حسن اتفاق ہے ان کی گلی میں ہم
ایک کام سے گئے تھے ہر کام سے گئے
اس گلی نے یہ سن کر صبر کیا
جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں
بہت نزدیک اتی جا رہی ہو
بچھڑنے کا ارادہ ہے کیا
غیر کے دل میں اگر اترنا تھا
میرے دل سے اتر گئے ہوتے
ہم نہ بدلیں گے وقت کی رفتار کے ساتھ
جب بھی ملیں گے انداز پرانا ہوگا
ہم اپنی وفا پر تو فخر نہیں کرتے مگراتنا بھروسہ ہے
کہ تم ہمارے بعد ہم جیسا نہ پا سکو گے
شرک برداشت نہیں کر سکتی میں...
یا وہ مجھے مکمل چاہیے یا زرا سا بھی نہیں
گلہ بنتا ہی نہیں بےرخی کا
دل ہی تو تھا بھر گیا ہوگا.
میرے عزیز کبھی مُجھ سے خُوش نہیں ہوتے
تُمہیں بھی میری مُحبت سے مسئلہ ہی رھے گا
میں سیاہ رنگ کا شیدائی
اپنی ساری خوشیاں سیاہ کر بیٹھا
یوں چپ بیٹھ کے ہم کو ستایا نہ کیجیے۔
ہم محفلوں میں خوش ہے رولایا نہ کیجیے۔
نہ اپنے ضبط کو رسوا کرو ستا کے مجھے
خدا کے واسطے دیکھو نہ مُسکرا کے مجھے
اے میرے ہمنشیں چل کہیں اور چل
اس چمن میں ہما را گزارا نہیں ہیں
ان چیخ و پکار سے وحشت ہے مجھے.
اگر میں مرجاؤں تو ہنستے رہنا
یہ میرا عین جوانی میں پارسا ہونا
فقط توہین ہے، جوانی کی
کسی کی گود میسر نھیں ہے رونے کو
مزا تب اور بھی آتا آنکھیں بھگونے کو
میں خود کو نہیں میسر
اور تم ترستے ہو میرے لیے؟
میں بھی اپنے آخری لیکچر میں افسردہ رہا
ڈیسک پر سر رکھ کے وہ بھی دیر تک روتی رہی
کوئی حد ہی نہیں ہے عاجزی کی
کئی دن سے مسلسل جھک رہا ہوں
اک بہانہ ہے مرے پاس ابھی جینے کا
ایک تصویر موبائل میں پڑی ہے تیری
"انہیں لگتا ہے وہ اہم ہیں
جی نہیں صرف وہم ہے
پیتے تھے جس کے ساتھ وہ ساقی بڑا حسیِں تھا
عادی بنا کے ظالم نے، میخانہ بدل لیا
میں چاہتاتوکب کا منا لیتا تمہیں
تم روٹھے نہیں بدل گیے تھے
میری روح ترستی ہےتیری خوشبو کیلیے
تو کہیں اور جو مہکے تو تکلیف ہوتی ہے
بہت چھالے تھے اس کے پیروں میں
کمبخت اصولوں پہ چلا ہو گا
فتور نیتوں میں ہوتا ہے
اور قصور لکیروں کا نکالتے ہیں
نہ کوئی رنگ ہوگا نہ کوئی تنگ ہوگا ۔
جس دن میرے سر پی کفن ہوگا
خاک پہ خاک ڈالو اس میں ملاؤ مجھے
میں ایک مذاق ہوں سب مل کر اڑاؤ مجھے
عادتیں ڈال کر اپنی توجہ کی
یکدم جو بدلتے ھیں ستم کرتے ھیں