Ghalib Poetry - Urdu Poetry 2 Lines
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/mirza-ghalib.png)
Ghalib Poetry
....میں انہیں چھیڑوں اور کچھ نہ کہیں
....چل نکلتے جو مے پیے ہوتے ..
...حسن مہ گرچہ بہ ہنگام کمال اچھا ہے
....اس سے میرا مہہ خورشید جمال اچھا ہے ..
ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا
....آپ آتے تھے مگر کوئی عناں گیر بھی تھا ..
گھر ہمارا جو نہ روتے بھی تو ویراں ہوتا
....بحر گر بحر نہ ہوتا تو بیاباں ہوتا ..
تم جانو تم کو غیر سے جو رسم و راہ ہو
....مجھ کو بھی پوچھتے رہو تو کیا گناہ ہو ..
اس بزم میں مجھے نہیں بنتی حیا کیے
....بیٹھا رہا اگرچہ اشارے ہوا کیے ..
...میں اور بزم مے سے یوں تشنہ کام آؤں
...گر میں نے کی تھی توبہ ساقی کو کیا ہوا تھا ..
....ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا
....بن گیا رقیب آخر تھا جو رازداں اپنا ..
....کی وفا ہم سے تو غیر اس کو جفا کہتے ہیں
....ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں ..
....ہم پر جفا سے ترک وفا کا گماں نہیں
....اک چھیڑ ہے وگرنہ مراد امتحاں نہیں ..
....تا ہم کو شکایت کی بھی باقی نہ رہے جا
....سن لیتے ہیں گو ذکر ہمارا نہیں کرتے ..
...لاغر اتنا ہوں کہ گر تو بزم میں جا دے مجھے
....میرا ذمہ دیکھ کر گر کوئی بتلا دے مجھے ..
....ابن مریم ہوا کرے کوئی
...میرے دکھ کی دوا کرے کوئی ..
....تسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوق نظر ملے
....حوران خلد میں تری صورت مگر ملے ..
....گھر جب بنا لیا ترے در پر کہے بغیر
...جانے گا اب بھی تو نہ مرا گھر کہے بغیر
ملتی ہے خوئے یار سے نار التہاب میں
...کافر ہوں گر نہ ملتی ہو راحت عذاب میں ..
....رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو
....ہم سخن کوئی نہ ہو اور ہمزباں کوئی نہ ہو ..
----دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی
---دونوں کو اک ادا میں رضامند کر گئی ..
....کیوں جل گیا نہ تاب رخ یار دیکھ کر
....جلتا ہوں اپنی طاقت دیدار دیکھ کر ..
....گھر میں تھا کیا کہ ترا غم اسے غارت کرتا
...وہ جو رکھتے تھے ہم اک حسرت تعمیر سو ہے ..
رہی نہ طاقت گفتار اور اگر ہو بھی
تو کس امید پہ کہیے ہو کہ ارزو کیا ہے
درد ہو دل میں تو دوا کیجئے
دل ہی جب درد ہو تو کیا کیجیے
ہوئی مدت کے غالب مر گیا پر یاد اتا ہے
وہ ہر ایک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا
ہوگا کوئی ایسا بھی کہ غالب کو نہ جانے
شاعر تو بہت اچھا ہے پر بد نام بہت ہے
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
دفن کرنے سے پہلے میرا دل نکال لینا غالب
کہیں خاک میں نہ مل جائیں میرے دل میں رہنے والے
صحرا کو بڑا عالم ہے اپنی تنہائی پر غالب
اس نے دیکھا نہیں عالم میری تنہائی کا
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
عشق نے غالب نکما کر دیا
ورنہ ہم بھی تھے ادمی کام کے
غالب چھٹی شراب پر اب بھی کبھی کبھی
پیتا ہوں روز ابر و شب مہتاب میں
ادھی رات ہے اب وہاں کوئی نہیں ہوگا
اؤ غالب اس کی دیوار چوم اتے ہیں
کتنا خوف ہوتا ہے شام کے اندھیرے میں
پوچھ ان پرندوں سے جن کے گھر نہیں ہوتے
کہتے ہیں جیتے ہیں امید پہ لوگ
ہم کو جینے کی بھی امید نہیں
ان کے دیکھے سے جو ا جاتی ہے منہ پر رونق
کو وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
سب کچھ مل جاتا ہے اس دنیا میں فراز
فقط وہ شخص نہیں ملتا جس سے محبت ہو
لازم تھا کہ دیکھو میرا راستہ کوئی دن اور
تنہا گئے کیوں اب رہو تنہا کوئی دن اور
واہ غالب تیرے عشق کے فتوے
وہ دیکھیں تو ادا ہم دیکھیں تو گناہ
تنگی دل کا گلہ کیا یہ وہ کافر دل ہے
کہ اگر تنگ نہ ہوتا تو پریشاں ہوتا
موت ا جائے غالب
دل نہ ائے کسی پہ
قطع کیجیے نہ تعلق ہم سے
کچھ نہیں ہے تو عداوت ہی صحیح