Ghalib Poetry in Urdu
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/mirza-ghalib.png)
Ghalib Poetry
....شوق ہر رنگ رقیب سر و ساماں نکلا
....قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا..
....دھمکی میں مر گیا جو نہ باب نبرد تھا
عشق نبرد پیشہ طلب گار مرد تھا ..
....شمار سبحہ مرغوب بت مشکل پسند آیا
....تماشاۓ بہ یک کف بردن صد دل پسند آیا ..
...دہر میں نقش وفا وجہ تسلی نہ ہوا
....ہے یہ وہ لفظ کہ شرمندۂ معنی نہ ہوا ..
ستائش گر ہے زاہد اس قدر جس باغ رضواں کا
وہ اک گلدستہ ہے ہم بے خودوں کے طاق نسیاں کا
....نوید امن ہے بیداد دوست جاں کے لیے
.....رہی نہ طرز ستم کوئی آسماں کے لیے ..
....نہ ہوگا یک بیاباں ماندگی سے ذوق کم میرا
....حباب موجۂ رفتار ہے نقش قدم میرا ..
....سراپا رہن عشق و نا گزیر الفت ہستی
عبادت برق کی کرتا ہوں اور افسوس حاصل کا ..
....جراحت تحفہ الماس ارمغاں داغ جگر ہدیہ
....مبارک باد اسدؔ غم خوار جان دردمند آیا ..
.یہ نہیں ہو سکتا کہ ملک کو دستور سےرکھ کر محروم
بدقسمت ملک کو پہلےبقاوسلامتی سےدور کردیا جائے..
....آئینہ دیکھ اپنا سا منہ لے کے رہ گئے
....صاحب کو دل نہ دینے پہ کتنا غرور تھا ..
....ایک ایک قطرہ کا مجھے دینا پڑا حساب
....خون جگر ودیعت مژگان یار تھا ..
...بزم شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا
....رکھیو یا رب یہ در گنجینۂ گوہر کھلا ..
....آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک
...کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک..
...دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
....آخر اس درد کی دوا کیا ہے ..
..ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے ..
...کوئی امید بر نہیں آتی
....کوئی صورت نظر نہیں آتی ..
....یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
....اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا...
....ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے ..
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں
...روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں
...بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے
....ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے ..
...آ کہ مری جان کو قرار نہیں ہے
...طاقت بیداد انتظار نہیں ہے ..
....کوئی دن گر زندگانی اور ہے
اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے ..
....مستی بہ ذوق غفلت ساقی ہلاک ہے
....موج شراب یک مژۂ خواب ناک ہے ..
...نہ پوچھ نسخۂ مرہم جراحت دل کا
.....کہ اس میں ریزۂ الماس جزو اعظم ہے ..
....چشم خوباں خامشی میں بھی نوا پرداز ہے
.....سرمہ تو کہوے کہ دود شعلۂ آواز ہے ..
....باغ پا کر خفقانی یہ ڈراتا ہے مجھے
....سایۂ شاخ گل افعی نظر آتا ہے مجھے ..
....نکوہش ہے سزا فریادی بے داد دلبر کی
....مبادا خندۂ دنداں نما ہو صبح محشر کی ..
....افسوس کہ دنداں کا کیا رزق فلک نے
...جن لوگوں کی تھی در خور عقد گہر انگشت ..
تپش سے میری وقف کشمکش ہر تار بستر ہے
....مرا سر رنج بالیں ہے مرا تن بار بستر ہے ..
کیونکر اس بت سے رکھوں جان عزیز
.....کیا نہیں ہے مجھے ایمان عزیز ..
...بہت سہی غم گیتی شراب کم کیا ہے
....غلام ساقیٔ کوثر ہوں مجھ کو غم کیا ہے ..
...کب وہ سنتا ہے کہانی میری
....اور پھر وہ بھی زبانی میری ..
....واں پہنچ کر جو غش آتا پئے ہم ہے ہم کو
....صد رہ آہنگ زمیں بوس قدم ہے ہم کو ..
...عجب نشاط سے جلاد کے چلے ہیں ہم آگے
کہ اپنے سائے سے سر پانو سے ہے دو قدم آگے ..
....فریاد کی کوئی لے نہیں ہے
....نالہ پابند نے نہیں ہے ..
....دیکھ کر در پردہ گرم دامن افشانی مجھے
....کر گئی وابستۂ تن میری عریانی مجھے ..
...عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا
...درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا ..
کبھی نیکی بھی اس کے جی میں گر آ جائے ہے مجھ سے
جفائیں کر کے اپنی یاد شرما جائے ہے مجھ سے ..
.دیکھنا قسمت کہ آپ اپنے پہ رشک آ جائے ہے
میں اسے دیکھوں بھلا کب مجھ سے دیکھا جائے ہے ..