Love Poetry - Urdu Poetry 2 Lines
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/love-poetry.png)
Love Poetry
...مدعی میری صفائے دل سے ہوتا ہے خجل
....ہے تماشا‘ زشت رویوں کا عتاب آئینے پر..
....تو پست فطرت اور خیالِ بسا بلند
....اے طفلِ خود معاملہ! قد سے عصا بلند!..
....ہمیں‘ خریرِ شرر بافِ سنگ‘ خلعت ہے
....یہ ایک پیر ہنِ زر نگار رکھتے ہیں..
....بڑی عجیب ھے نادان دل کی خواھش یا رب
..عمل کچھ نھیں اور دل طلب گار ھے جنت کا..
....بلبل کے کاروبار پھ ھیں خندہ ھائے گل
....کھتے ھیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا..
...قید حیات و بند غم اصل میں دونوں ایک ہیں
موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں..
....گرمی سہی کلام میں مگر نا اتنی سہی
....کی جس سے بات اسنے شکایت ضرور کی..
....عشق نے نکما بنا دیا غالب ورنہ
....ہم بھی بھڑے کام کے آدمی تھے..
....دیکھتا ہوں اُسے تھی جس کی تمنا مجھ کو
....آج بیداری میں ہے خواب ذلیخا کامجھے پھر..
....صحرا کو بڑا عالم ھے اپنی تنہائی پر غالب
.....اس نے دیکھا نہں عالم میری تنہائی کا..
....یہ ہم جو ہجر میں دیوار و در کو دیکھتے ہیں
.....کبھی صبا کو کبھی نامہ بر کو دیکھتے ہیں..
....شب کہ برقِ سوزِ دل سے زہرہٴ ابر آب تھا
....شعلہٴ جوّالہ ہر اک حلقہٴ گرداب تھا ..
...زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالب
.....ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے..
...اگ رہا ہے درو دیوار سے سبزہ غالب
....ہم بیاباں میں ہیں اور گھر میں بہار آئی ہے..
انکار میں وہ لذت، اقرار میں کہاں ہے؟
بڑھتا ہے شوق "غالب" تیرے نہیں نہیں میں...
....مقدور ہو تو خاک سے پوچھوں کہ اے لئیم
....تو نے وہ گنجہاۓ گراں مایہ کیا کیے..
مزہ ملے کہو کیا خاک ساتھ سونے کا ؟
......رکھے جو بیچ میں وہ شوخ سیم تن تکیہ ..
....مدّت ہوئی ہے، یار کو مہماں کئے ہوئے
....جوشِ قدح سے بزمِ چراغاں کئے ہوئ
...سلام اسے کہ اگر بادشا کہیں اُس کو
....تو پھر کہیں کہ کچھ اِس سے سوا کہیں اُس کو..
....ذلیل ہے ہٹ کر
.....کھڑا ہو سب کے سامنے..
غالب کی زمین میں چند اشعار کہنے کی جسارت
.....' درد مِنت کشِ دوا نہ ہوا .....
...نقش فریادی ہے کس کی شوخی تحریر کا
....کاغذی ہے پیرہن ہر پیکر تصویر کا..
کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا
....دل کہاں کہ گم کیجے ہم نے مدعا پایا
....دل مرا سوز نہاں سے بے محابا جل گیا
.....آتش خاموش کی مانند گویا جل گیا..
....شوق ہر رنگ رقیب سر و ساماں نکلا
....قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا..
....دھمکی میں مر گیا جو نہ باب نبرد تھا
عشق نبرد پیشہ طلب گار مرد تھا ..
....شمار سبحہ مرغوب بت مشکل پسند آیا
....تماشاۓ بہ یک کف بردن صد دل پسند آیا ..
...دہر میں نقش وفا وجہ تسلی نہ ہوا
....ہے یہ وہ لفظ کہ شرمندۂ معنی نہ ہوا ..
ستائش گر ہے زاہد اس قدر جس باغ رضواں کا
وہ اک گلدستہ ہے ہم بے خودوں کے طاق نسیاں کا
....نوید امن ہے بیداد دوست جاں کے لیے
.....رہی نہ طرز ستم کوئی آسماں کے لیے ..
....نہ ہوگا یک بیاباں ماندگی سے ذوق کم میرا
....حباب موجۂ رفتار ہے نقش قدم میرا ..
....سراپا رہن عشق و نا گزیر الفت ہستی
عبادت برق کی کرتا ہوں اور افسوس حاصل کا ..
....جراحت تحفہ الماس ارمغاں داغ جگر ہدیہ
....مبارک باد اسدؔ غم خوار جان دردمند آیا ..
.یہ نہیں ہو سکتا کہ ملک کو دستور سےرکھ کر محروم
بدقسمت ملک کو پہلےبقاوسلامتی سےدور کردیا جائے..
....آئینہ دیکھ اپنا سا منہ لے کے رہ گئے
....صاحب کو دل نہ دینے پہ کتنا غرور تھا ..
....ایک ایک قطرہ کا مجھے دینا پڑا حساب
....خون جگر ودیعت مژگان یار تھا ..
...بزم شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا
....رکھیو یا رب یہ در گنجینۂ گوہر کھلا ..
....آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک
...کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک..
...دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
....آخر اس درد کی دوا کیا ہے ..
..ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے ..