Love Poetry - Urdu Poetry 2 Lines
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/love-poetry.png)
Love Poetry
....جو سب دیتے ہیں وہ ہم نہیں دینگے
.. .پیار جب بھی دینگے کم نہیں دینگے..
...محورے شوق تو دونوں کا ایک ہی ہے غالب
مجھے اس سے ، اسے مجھ سے کبھی فرصت نہیں ملتی..
بہت عرصے بعد آج اس کو بھرپور دیکھا ہے
.....مت پوچھو اس کا کیا کیا روپ دیکھا ہے..
...نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو میرے ہونے نے، نہ ہوتا تو کیا ہوتا..
....ہوئی مدت کہ غالب مر گیا، پر یاد آتا ہے
وہ ہر ایک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا..
....ہم حمد و ثنا تیری پڑھتے جائیں
....ہو کوہ بھی حائل تو چڑھتے جائیں..
.....غالب نہ کر حضور میں تو بار بار عرض
.....ظاہر ہے تیرا حال سب ان پر کہے بغیر..
.اجڑے ہوئے گھر کا میں وہ دروازہ ہوں غالب
...دیمک کی طرح کھا گئی جسے دستک کی تمنا..
بات سجدوں کی نہیں خلوص نیت کی ہوتی ہے غالب
اکثر لوگ خالی ہاتھ لوٹ آتے ہیں ہزار نمازوں کے بعد..
انہیں جو خود پر اتنا ناز ہے تو ایسا کچھ غلط بھی نہیں غالب
.کہ جس کو ہم چاہیں وہ کیوں نہ خود پر ناز کرے..
.اس کے نا ہونے سے کچھ بھی نہیں بدلہ غالب
بس پہلے جہاں دل ہوتا تھا اب وہاں درد ہوتا ہے..
.....ٹھکانہ قبر ہے عبادت کچھ تو کر غالب
روایات ہے کہ خالی ہاتھ کسی کے گھر جایا نہیں کرتے..
....موسم کی فضا آج بھی پر کیف ہے غالب
....پر گزری ہوئی برسات کی حسرت نہیں جاتی..
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت غالب
.....مگر دل کو بہلانے کیلئے یہ خیال اچھا ہے..
....محرم نہیں ہے تو ہی نوا ہائے راز کا
....یاں ورنہ جو حجاب ہے، پردہ ہے ساز کا..
شب کہ برقِ سوزِ دل سے زہرہٴ ابر آب تھا
....شعلہٴ جوّالہ ہر اک حلقہٴ گرداب تھا ..
..دوست غمخواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا
زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ جائیں گے کیا..
...درد مِنّت کشِ دوا نہ ہوا
....جمع کرتے ہو کیوں رقیبوں کو..
....کہتے ہو نہ دیں گے ہم، دل اگر پڑا پایا
...دل کہاں کہ گم کیجے، ہم نے مُدّعا پایا ..
....پھر مجھے دیدہٴ تر یاد آیا
....دم لیا تھا نہ قیامت نے ہنوز..
....وہ میری چینِ جبیں سے غمِ پنہاں سمجھا
....رازِ مکتوب بہ بے ربطیٴ عنواں سمجھا..
....گھر ہمارا جو نہ روتے بھی تو ویراں ہوتا
....بحر گر بحر نہ ہوتا تو بیاباں ہوتا..
قطرہٴ مے بسکہ حیرت سے نفس پرور ہوا
....خطِ جامِ مے سراسر، رشتہٴ گوہر ہوا..
....شوق، ہر رنگ رقیبِ سروساماں نکلا
....قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا..
....دھمکی میں مر گیا جو، نہ بابِ نبرد تھا
....عشقِ نبرد پیشہ طلبگارِ مرد تھا..
....دہر میں نقشِ وفا وجہِ تسلی نہ ہوا
....ہے یہ وہ لفظ کہ شرمندہٴ معنی نہ ہوا..
....کتنی عجیب ہے نیکیوں کی جستجو غالب
نماز بھی جلدی پڑھتے ہیں پھر سے گناہ کرنے کیلئے..
....مُدّت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوئے
...جوشِ قدح سے بزمِ چراغاں کیے ہوئے..
دیدار کی طلب ہو تو نظریں جمائے رکھ غالب
....پردہ ہو یا نقاب سرکتا ضرور ہے..
....وہ مل جائے مجھے تو یوں سمجھوں گا غالب
....جنت کا اعلان ہو جیسے کسی گناہ گار کیلئے..
....موت کا ایک وقت مقرر ہے
...پھر نیند کیوں رات بھر نہیں آتی..
محبت کو ہمیشہ مجبوریاں ہی لے ڈوبتی ہیں غالب
....ورنہ کوئی خوشی سے بے وفا نہیں ہوتا..
....محرم نہیں ہے تو ہی نواہائے راز کا
....یاں ورنہ جو حجاب ہے‘ پردہ ہے ساز کا..
وہ شخص اب بھی رچا بسا ہے میری سانسوں میں غالب
.ہاں یہ اور بات ہے میرے نصیب میں نہیں..
نہیں سجدے کئے ہم نے کبھی شاہوں کی چوکھٹ پر غالب
..ہمیں جتنی ضرورت ہو خدا سے مانگ لیتے ہیں..
....بس ختم کرو یہ بازیِ عشق غالب
...مقدر کے ہارے کبھی جیتا نہیں کرتے..
....بس ختم کرو یہ بازیِ عشق غالب
....مقدر کے ہارے کبھی جیتا نہیں کرتے..
میرا قلم میرے جذبات سے واقف ہے اتنا غالب
کہ میں لفظ محبت لکھوں تو تیرا نام لکھا جاتا ہے..
....مجھے اپنے کردار پر اتنا تو یقین ہے غالب
...کوئی مجھے چھوڑ تو سکتا ہے مگر بھلا نہیں سکتا..
وقت نِدا ہے اضطراب میں ہوں کہ جان کس کو دوں غالب
...وہ بھی آبیٹھے ہیں اور موت بھی آبیٹھی ہے..