Parveen Shakir Ghazal - Urdu Ghazal
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/parveen-shakir.png)
Parveen Shakir
--وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا
--مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا
--ہم تو سمجھے تھے کہ اک زخم ہے بھر جائے گا
--کیا خبر تھی کہ رگ جاں میں اتر جائے گا
--وہ ہواؤں کی طرح خانہ بجاں پھرتا ہے
--ایک جھونکا ہے جو آئے گا گزر جائے گا
-وہ جب آئے گا تو پھر اس کی رفاقت کے لیے
--موسم گل مرے آنگن میں ٹھہر جائے گا
--آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی ہوگی
--تیرا یہ پیار بھی دریا ہے اتر جائے گا
--مجھ کو تہذیب کے برزخ کا بنایا وارث
--جرم یہ بھی مرے اجداد کے سر جائے گا
ملال ہے مگر اتنا ملال تھوڑی ہے
یہ آنکھ رونے کی شدت سے لال تھوڑی ہے
بس اپنے واسطے ہی فکر مند ہیں سب لوگ
یہاں کسی کو کسی کا خیال تھوڑی ہے
پروں کو کاٹ دیا ہے اڑان سے پہلے
یہ خوف ہجر ہے شوقِ وصال تھوڑی ہے
مزا تو تب ہے کہ ہار کے بھی ہنستے رہو
ہمیشہ جیت ہی جانا کمال تھوڑی ہے
لگانی پڑتی ہے ڈبکی ابھرنے سے پہلے
غروب ہونے کا مطلب زوال تھوڑی ہے
---تم نے پوچھا ہے چلو تم کو بتا دیتے ہیں
---جو ہم پہ گزری ہے تم کو بھی سنا دیتے ہیں
---
تیرے بعد ہمیں خود پہ بھی اعتبار نہیں
---لفظ لکھتے ہیں لکھ کر مٹا دیتے ہیں
-
نمی آ نکھوں میں لئے لوگوں سے کبھی ہنس لیں
---تو ایسا لگتا ہے کہ خود کو سزا دیتے ہیں
---
تیری یاد سے اک پل بھی غافل نہ رہے
---یوں ہی دل کے بہل جانے کو بھلا دیتے ہیں
ہم نے ہنس کے تیرے ساتھ گزارے تھےکبھی
یاد آ تے ہیں جو پل تو رلا دیتے ہیں