Attitude Poetry John Elia Poetry Sad Urdu Ghazal

Parveen Shakir Ghazal - Urdu Ghazal

Welcome to Urdu Attitude Poetry! Here you can read and copy all types of Urdu poetry. In terms of lines, you can read two lines, four lines and Urdu Ghazal here. Apart from this, you can also read poetry by poets.
Poet

Parveen Shakir

Parveen Shakir was a renowned Pakistani poet, teacher, and civil servant born on November 24, 1952, in Karachi. Known for her exceptional contributions to Urdu poetry, Parveen Shakir gained prominence for her eloquent expression of emotions and themes such as love, feminism, and social issues. She earned a master's degree in English literature and later became a lecturer at the University of Karachi.

تھک گیا ہے دل وحشی مرا فریاد سے بھی
جی بہلتا نہیں اے دوست تری یاد سے بھی
اے ہوا کیا ہے جو اب نظم چمن اور ہوا
صید سے بھی ہیں مراسم ترے صیاد سے بھی
کیوں سرکتی ہوئی لگتی ہے زمیں یاں ہر دم
کبھی پوچھیں تو سبب شہر کی بنیاد سے بھی
برق تھی یا کہ شرار دل آشفتہ تھا
کوئی پوچھے تو مرے آشیاں برباد سے بھی
بڑھتی جاتی ہے کشش وعدہ گہ ہستی کی
اور کوئی کھینچ رہا ہے عدم آباد سے بھی

Added By: Malik Uswa

رنگ خوش بو میں اگر حل ہو جائے
وصل کا خواب مکمل ہو جائے
چاند کا چوما ہوا سرخ گلاب
تیتری دیکھے تو پاگل ہو جائے
میں اندھیروں کو اجالوں ایسے
تیرگی آنکھ کا کاجل ہو جائے
دوش پر بارشیں لے کے گھومیں
میں ہوا اور وہ بادل ہو جائے
نرم سبزے پہ ذرا جھک کے چلے
شبنمی رات کا آنچل ہو جائے
عمر بھر تھامے رہے خوش بو کو
پھول کا ہاتھ مگر شل ہو جائے
چڑیا پتوں میں سمٹ کر سوئے
پیڑ یوں پھیلے کہ جنگل ہو جائے

Added By: Malik Uswa

---رکی ہوئی ہے ابھی تک بہار آنکھوں میں
---شب وصال کا جیسے خمار آنکھوں میں
---مٹا سکے گی اسے گرد ماہ و سال کہاں
---کھنچی ہوئی ہے جو تصویر یار آنکھوں میں
---بس ایک شب کی مسافت تھی اور اب تک ہے
--مہ و نجوم کا سارا غبار آنکھوں میں
--ہزار صاحب رخش صبا مزاج آئے
--بسا ہوا ہے وہی شہ سوار آنکھوں میں
--وہ ایک تھا پہ کیا اس کو جب تہہ تلوار
--تو بٹ گیا وہی چہرہ ہزار آنکھوں میں
===========================

Added By: Malik Uswa

ملال ہے مگر اتنا ملال تھوڑی ہے
یہ آنکھ رونے کی شدت سے لال تھوڑی ہے
بس اپنے واسطے ہی فکر مند ہیں سب لوگ
یہاں کسی کو کسی کا خیال تھوڑی ہے
پروں کو کاٹ دیا ہے اُڑان سے پہلے
یہ خوف ہجر ہے، شوقِ وصال تھوڑی ہے
مزا تو جب ہے کہ تم جان بوجھ کر ہارو
ہمیشہ جیت ہی جانا کمال تھوڑی ہے
لگانی پڑتی ہے ڈبکی اُبھار سے پہلے
غروب ہونے کا مطلب زوال تھوڑی ہے
=≠==============≠==========

Added By: Malik Uswa

--
بہت رویا وہ ہم کو یاد کر کے
--
ہماری زندگی برباد کر کے
---
پلٹ کر پھر یہیں آ جائیں گے ہم
---
وہ دیکھے تو ہمیں آزاد کر کے
--
رہائی کی کوئی صورت نہیں ہے
--
مگر ہاں منت صیاد کر کے
--
بدن میرا چھوا تھا اس نے لیکن
--
گیا ہے روح کو آباد کر کے
--
ہر آمر طول دینا چاہتا ہے
---
مقرر ظلم کی میعاد کر کے
===========================

Added By: Malik Uswa

---بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہو گئے
---موسم کے ہاتھ بھیگ کے سفاک ہو گئے
---بادل کو کیا خبر ہے کہ بارش کی چاہ میں
---کیسے بلند و بالا شجر خاک ہو گئے
--جگنو کو دن کے وقت پرکھنے کی ضد کریں
---بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے
__لہرا رہی ہے برف کی چادر ہٹا کے گھاس
__سورج کی شہ پہ تنکے بھی بے باک ہو گئے
--بستی میں جتنے آب گزیدہ تھے سب کے سب
---دریا کے رخ بدلتے ہی تیراک ہو گئے
---سورج دماغ لوگ بھی ابلاغ فکر میں
---زلف شب فراق کے پیچاک ہو گئے
----جب بھی غریب شہر سے کچھ گفتگو ہوئی
---لہجے ہوائے شام کے نمناک ہو گئے
===========================

Added By: Malik Uswa

یہ کب کہتی ہوں تم میرے گلے کا ہار ہوجاؤ۔۔
وہیں سے لوٹ جانا تم جہاں بےزار ہوجاؤ۔۔

ملاقاتوں میں وقفہ اس لئے ہونا ضروری ہے،
کہ تم اک دن جدائی کے لئے تیار ہوجاؤ۔۔

بہت جلد سمجھ میں آنے لگتے ہو زمانے کو،
بہت آسان ہو تھوڑے بہت دشوار ہوجاؤ۔۔

بلا کی دھوپ سے آئی ہوں میرا حال تو دیکھو،
بس اب ایسا کرو تم سایۂ دیوار ہوجاؤ۔۔

ابھی پڑھنے کے دن ہیں لکھ بھی لینا حالِ دل اپنا
مگر لکھنا تبھی جب لائقِ اظہار ہوجاؤ
===========================

Added By: Malik Uswa

وقت رخصت آ گیا___ دل پھر بھی گھبرایا نہیں
اس کو ہم کیا کھوئیں گے جس کو کبھی پایا نہیں
زندگی جتنی بھی ہے اب مستقل صحرا میں ہے
اور اس صحرا میں___ تیرا دور تک سایہ نہیں
میری قسمت میں فقط درد تہہ ساغر ہی ہے
اول شب جام____میری سمت وہ لایا نہیں
تیری آنکھوں کا بھی کچھ ہلکا گلابی رنگ تھا
ذہن نے میرے بھی اب کے دل کو سمجھایا نہیں
کان بھی خالی ہیں میرے اور دونوں ہاتھ بھی
اب کے فصل گل نے مجھ کو پھول پہنایا نہیں
===========================

Added By: Malik Uswa

دَروازہ جو کھولا تَو نَظَر آئے کَھڑے وہ
حَیرَت ہے مُجھے آج کِدھر بُھول پَڑے وہ
بُھولا نہیں دِل ہِجر کے لَمحات کَڑے وہ
راتیں تو بَڑی تھِیں ہی مَگر دِن بھی بَڑے وہ
کیوں جان پہ بَن آئی ہے بِگڑا ہے اَگر وہ
اُس کی تَو یہ عادَت کہ ہَواؤں سے لَڑے وہ
اَلفاظ تھے اُس کے کہ بہاروں کے پَیامات
خوشبُو سی بَرسنے لَگی یُوں پُھول جَھڑے وہ
ہر شخص مُجھے تُجھ سے جُدا کَرنے کا خواہاں
سُن پائے اَگر ایک تَو دَس جا کے جَڑے وہ
بَچّے کی طَرَح چاند کو چُھونے کی تَمَنّا
دِل تَو کوئی شَہ دے دے تَو کَیا کَیا نہ اُڑے وہ
طُوفاں ہے تو کَیا غَم مُجھے آواز تَو دِیجے
کیا بُھول گئے آپ مِرے کَچَّے گَھڑے وہ
===≠=====≠=======≠======≠==

Added By: Malik Uswa

کسی کا عشق، کسی کا خیال تھے ہم بھی
گئے دنوں میں بہت با کمال تھے ہم بھی
ہماری کھوج میں رہتی تھیں تِتلیاں اکثر
کہ اپنے شہر کا حسن و جمال تھے ہم بھی
زمیں کی گود میں سر رکھ کر سو گئے آخر
تمہارے عشق میں کتنے نِڈھال تھے ہم بھی
ہم عکس عکس بکھرتے رہے اسی دُھن میں
کہ زندگی میں کبھی لازوال تھے ہم بھی
===========================

Added By: Malik Uswa

Page 2 of 3