Mother Poetry in Urdu
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/mother-poetry.png)
Mother Poetry
....بلندیوں کا بڑے سے بڑا مقام ہوا
....اٹھایا گود میں ماں نے تب اسمان چھوا
....دنیا کا کوئی پرفیوم ماں کے دوپٹے کی
....خوشبو ڪا مقابلہ نہیں ڪر سڪـــتا
اگر وقت ملے دو پل کا تو حال پوچھ لینا
اگر زندگی پریشان کرے تو سوال پوچھ لینا
اور جنہوں نے سیکھایا ہے پیروں پر چلنا
کبھی ان ماں باپ کا بھی حال پوچھ لینا
....چاہے کتنی ہی سجاوٹ سے مزیں ہو لیکن
ماں نظر آئے تو گھر، اصل میں گھر لگتہے۔۔!
حقیقت یہی ہے
....ماں باپ کے سوا کوئی اپنا نہیں ہوتا
..ماں باپ کو دیکھ کر مسکرا لیا کرو
...ہر کسی کے نصیب میں حج نہیں ہوتا
مجھے محبت ہے اپنے ہاتھوں کی سبھی انگلیوں سے
ناجانے کس انگلی کو پکڑ کر میری ماں نے مجھے .....چلنا سیکھایا
سب سے برا وقت وہ ہے جب ہمارے غصے اور ناراضگی کے خوف سے والدین اپنی ....ضرورت اور نصیحت بیان کرنا چھوڑ دیں
...ماں جیسی ہستی دنیا میں ہے کہاں
...نہیں ملے گا بدل چاہے ڈھونڈ لے سارا جہاں
اے ماں تیرے بنا سوُنا ھے یہ جہاں
.....توُ نہیں تو ہر سوغموں کی ہیں اندھیریاں ..
..زمانے کی سازشوں سے فکرمند نھیں ھوں میں
میری ماں کی دعاءیں مجھے گرنے نھیں ...دیتیں
.... لوگ کہتے ہیں کسی کا یار نہ بچھڑے
....میں کہتا ہوں کسی کی ماں نہ بچھڑے
درد چلا جاتا ہے میرے گھر کی دہلیز سے اداس ہو ....کر
پریشان نہیں ہوتا میں کبھی اپنی ماں کے پاس ہو کر
ماں ہر رشتے کا کردار نبھا سکتی ہے
لیکن ماں کا کردار کوئی رشتہ نہیں نبھا سکتا
..چلتی پھرتی ہوئی آنکھوں سے اذاں دیکھی ہے
میں نے جنت تو نہیں دیکھی ہے ماں دیکھی ہے
ماں سر پر جو ہاتھ پھیرے تو ہمت آجائے
....ایک بار مسکرا دے تو جنت مل جائے
....کب سے سویا نہیں آ کے سلاؤ نا ماں
....اک بار کہہ بیٹا مجھے بلاؤ ناماں
....کتنا عرصہ بیت گیا ہمیں بچھڑے ہوئے
.....اک بار آ کے گلے لگاؤ نا ماں
....ہنستے ہوئے چہرے سے جو پہچان لے دکھ کو
....سب لوگ ہی ماں جیسے تو ماہر نہیں ہوتے
....اوَّل تو میسّر ہی نہیں ہوتے کسی کو
....خوش بختی سے مِل جائیں تو وافر نہیں ہوتے
ہم پاؤں بھی پھیلائیں تو محتاط بہت ہیں
چَادر سے یا اوقات سے باہر نہیں ہوتے... !!
...نہیں آتی ہو خواب میں کچھ دنوں سے
...مجھے یوں لگا جیسے مجھ سے خفا ہو
...کہیں روٹھ جائے نہ جنت تمھاری
....قدم چوم لو ، حق نہ پھر بھی ادا ہو
....عبادت ہے ہر اک گھڑی دوستو، جو
....محبت سے ماں کی طرف دیکھنا ہو
....جو ہوں دیکھنے والی آنکھیں ترے پاس
....ترا حج تری ماں کی صورت ادا ہو
.....ترے پاس سارے خزانے ہیں ناداں
ترے ساتھ گر تیری ماں کی دعا ہو
......دعا عاصمی کی یہی ہے خدا سے
کوئی ماں کسی سے نہ ہرگز جدا ہو ۔
...ہنستے ہوئے چہرے سے جو پہچان لے دکھ کو
...سب لوگ ہی ماں جیسے تو ماہر نہیں ہوتے
.......اوَّل تو میسّر ہی نہیں ہوتے کسی کو
....خوش بختی سے مِل جائیں تو وافر نہیں ہوتے
ہم پاؤں بھی پھیلائیں تو محتاط بہت ہیں
چَادر سے یا اوقات سے باہر نہیں ہوتے... !!
ماں کی دعا خالی نہیں جاتی
اس کی بد دعا بھی ٹالی نہیں جاتی
برتن مانجھ کر بھی ماں دو تین بچے پال ہی لیتی ہے
.....دو تین بچوں پر اکیلی ماں پالی نہیں
...رہتے ہیں فرشتے میرے ساتھ دعاوں میں
میں خوش نصیب ہوں کہ میری ماں حیات ہے
سناٹا سا چھا گیا بٹوارے کے قصے میں
.... پوچھا جب ماں نے
میں ہوں کس کے حصے میں
....جس کے قدموں میں ہے جنت کی مہکتی مٹی
...وہ کسی پاؤں کی جوتی تو نہیں ہو سکتی
....لکھتے لکھتے قلم ہی سوکھ گیا!!_
...میری ماں کی تعریفوں کا جواب ہی نہیں_
دل دل نہیں جس میں جان نہیں
گھر گھر نہیں جس میں ماں نہیں
....ہنستے ہوئے تصویر بنا کر بھیجی تھی
...ماں نے کیسے جان لیا میں ٹھیک نہیں
ماں زندگی کی تاریک راہوں میں روشنی کا مینار ہے
اور باپ ٹھوکروں سے بچانے والا مضبوط سہارا
....خدا کے بعد جس نے مجھے پورا کیا
...اہل جہاں سنو وہ میری ماں ہے
پھر یوں ہوا کہ ماں نے مجھے چوم کر کہا
...قسمت خدا کے ہاتھ ہے، تو غمزدہ نہ ہوا کر
...ماں تیری خوشبو نہیں مِلتی تیرا لہجہ نہیں مِلتا
...مٌجھ کو تو اِس دٌنیا میں کوئی تٌجھ سا نہیں ملتا
....دھوکہ دینا آج تک نہیں آیا
...پیار کرنا اپنی ماں سے جو سیکھا ہے
میں ڈرا نہیں میرے سامنے موت کھڑی تھی
میں کیوں ڈرتا موت سے پہلے میری ماں کھڑی تھی
...نہیں لے سکتا کوئی ماں کی جگہ
....اے ماں تیرا پیار نرالا ہے
رہوں ساتھ میں تیرے کچھ اس طرح سے
تری یاد کا لمس میری دعا ہو
ہوا تیرے جانے پہ احساس مجھ کو
.... مری زندگی جیسے کوئی سزا ہوماں
...دنیا کی باتوں سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا
...میری ماں کہتی ہے کہ میں بہت اچھا ہوں
...پر کیا لگے کہ گھونسلے سے اڑ گئے سبھی
....وہ پھر اکیلی رہ گئی بچوں کو پال کر
....احساسِ درد سے کر دیتا ہے آزاد
ماں کا لمس آبِ شفا ہو جیسے..