Attitude Poetry John Elia Poetry Sad Urdu Ghazal

Meer Taqi Meer Poetry in Urdu

Welcome to Urdu Attitude Poetry! Here you can read and copy all types of Urdu poetry. In terms of lines, you can read two lines, four lines and Urdu Ghazal here. Apart from this, you can also read poetry by poets.
Poet

Meer Taqi Meer

Meer Taqi Meer, was an eminent Urdu and Persian poet of the 18th century in Mughal India. Born in 1723 in Agra, India, and later residing in Delhi, Meer Taqi Meer's poetry is celebrated for its eloquence and classical beauty. He is considered one of the pioneers of the Urdu ghazal, a poetic form characterized by rhyming couplets and themes of love, loss, and mysticism.

وہ ائے بزم میں اتنا تو میر نے دیکھا
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی

--: :--

کیا جانیے اے گوہر مقصد تو کہاں ہے
ہم خاک میں بھی مل گئے لیکن تو نہ ملا

--: :--

بلبل غزل سرائی اگے ہمارے مت کر
سب ہم سے سیکھتے ہیں انداز گفتگو کا

--: :--

عاشقی میں میر جیسے خواب مت دیکھا کرو
باؤلے ہو جاؤ گے مہتاب مت دیکھا کرو

--: :--

اہ کے تیں دل خیران و خفا کو سونپا
میں نے یہ غنچہء تصویر صبا کو سونپا

--: :--

ابتدا میں ہی مر گئے سب یار
عشق کی کون انتہا لایا
اب تو جاتے ہیں بت کدے سے میر
پھر ملیں گے اگر خدا لایا

--: :--

چمن میں گل نے جو کل دعوی جمال کیا
جمال یار نیمو اس کا خوب لال کیا

--: :--

کاسہ چشم لے کے جوں نرگھس
ہم نے دیدار کی گدائی کی

--: :--

یہ جو مہلت جسے کہے ہیں
عمر دیکھو تو انتظار سا ہے کچھ

--: :--

غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا
دم کے جانے کا نہایت ہی غم رہا

--: :--

وہ جو شامل تھا میری دعاؤں میں
بن مانگے کسی اور کو مل گیا

--: :--

نازکی اس کے لب کی کیا کہیے
پنکھڑی ایک گلاب کی سی ہے

--: :--

سخت کافر تھا جس نے پہلے میر
مذہب عشق اختیار کیا

--: :--

شام سے کچھ بجھا سا رہتا ہوں
دل ہوا ہے چراغ مفلس کا

--: :--

یو پکارے ہیں مجھے کوچےءجاناں والے
ادھر آبے ابے او چاک گریباں والے

--: :--

مجھے کام رونے سے اکثر ہے نا صح
تو کب تک میرے منہ کو دھوتا رہے گا

--: :--

عشق ایک میر بھاری پتھر ہے
کب یہ تجھ ناتواں سے اٹھتا ہے

--: :--

پیمانہ کہے ہے کوئی میخانہ کہے ہے
دنیا تیری انکھوں کو بھی کیا کیا نہ کہے ہے

--: :--

راہ دور عشق میں روتا ہے کیا
اگے اگے دیکھ ہوتا ہے کیا

--: :--

میر ان کی نیم باز انکھوں میں
ساری مستی شراب کی سی ہے
دیکھ تو دل کے جاں سے اٹھتا ہے
یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے

--: :--

یاد اس کی اتنی خوب نہیں میر باز آ
نادان پھر وہ جی سے بھلایا نہ جائے گا

--: :--

بے وفائی پہ تیری جی ہے فدا
قہر ہوتا جو با وفا ہوتا

--: :--

کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق
جان کا روگ ہے بلا ہے عشق

--: :--

میر صاحب تم فرشتہ ہو تو ہو
ادمی ہونا تو مشکل ہے میاں

--: :--

ہمارے اگے تیرا جب کسونےنام لیا
دل ستم زدہ کو ہم نے تھام, تھام لیا

--: :--

سرہانے میر کے کوئی نہ بولو
ابھی ٹک روتے روتے سو گیا

--: :--

ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مختیاری کی
چاہتے ہیں سو اپ کریں ہیں ہم کو عبث بدنام کیا

--: :--

دلی میں آج بیھک بھی ملتی نہیں انہیں
تھا کل تلک دماغ جنہیں تاج و تخت کا

--: :--

کیا کہیں کچھ کہا نہیں جاتا
اب تو چپ بھی رہا نہیں جاتا

--: :--

شرت سلیقہ ہے ہر ایک امر میں
عیب بھی کرنے کو ہنر چاہیے

--: :--

میر کے دین و مذہب کو اب پوچھتے کیا ہو ان نے تو
قشقہ کھینچا دیر میں بیٹھا کب کا ترک اسلام کیا

--: :--

لے سانس بھی اہستہ کے نازک ہے میرے کام
افاق کی اس کارگہ شیشہ گری کا

--: :--

جن جن کو تھا یہ عشق کا ازار مر گے
اکثر ہمارے ساتھ کے بیمار مر گئے

--: :--

ہم نے سنا تھا کہ دوست وفا کرتے ہیں
جب ہم نے کیا بھروسہ تو روایت بدل گئی

--: :--

Page 4 of 4