Ahmed Faraz Poetry in Urdu
![Poet](https://attitudepoetry.com/images/categories/ahmad-faraz.png)
Ahmed Faraz
اتنے چپ کیوں ہو، رفیقانِ سفر کچھ تو کہو
درد سے چُور ہوئے ہو کہ قرار آیا ہے
-----------------------------
دل گرفتہ ہی سہی بزم سجالی جائے...
یادِ جاناں سے کوئی شام نہ خالی جائے
__________________________
سلیقہ ہو اگر بھیگی ہوئی آنکھوں کو پڑھنے کا فراز
تو بہتے ہوئے آنسو بھی اکثر بات کرتے ہیں
=========================
مجھ سے ہر بار نظریں چُرالیتا ہے
میں نے کاغذ پر بھی بنا کے دیکھی ہیں آنکھیں اُس کی
-------------------------------
سنا ہے دن میں اُسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں
=======================
قصہ غم حیات نہ پوچھو ہم سے محسن
بس جی رہے ہیں تو سمجھو کمال کر رہے ہیں
=========================
دِل کا دُکھ جانا تو دِل کا مسئلہ ہے پر ہمیں
اُس کا ہَنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا
---------------------------
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
جشن مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم بھی
پا بجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے
اس کی وہ جانے اسے پاس وفا تھا کہ نہ تھا
تم فرازؔ اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے
==========================
کہانیاں نہ سنو آس پاس لوگوں کی
کہ میرا شہر ہے بستی اداس لوگوں کی
نہ کوئی سمت نہ منزل سو قافلہ کیسا
رواں ہے بھیڑ فقط بے قیاس لوگوں کی
--------------------------------
گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا
مدتوں کے بعد کوئی ہم سفر اچھا لگا
------------------------
اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے
محبتوں میں تو ملنا ہے یا اجڑ جانا
مزاج عشق میں کب اعتدال رکھا ہے
===========================
اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں
کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں
تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھر
ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں
تو کہ یکتا تھا بے شمار ہوا
ہم بھی ٹوٹیں تو جا بجا ہو جائیں
ہم بھی مجبوریوں کا عذر کریں
پھر کہیں اور مبتلا ہو جائیں
ہم اگر منزلیں نہ بن پائے
منزلوں تک کا راستا ہو جائیں
دیر سے سوچ میں ہیں پروانے
راکھ ہو جائیں یا ہوا ہو جائیں
عشق بھی کھیل ہے نصیبوں کا
خاک ہو جائیں کیمیا ہو جائیں
اب کے گر تو ملے تو ہم تجھ سے
ایسے لپٹیں تری قبا ہو جائیں
بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فرازؔ
کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں
===================
ہم تو چاہت میں بھی غالبؔ کے مقلّد ہیں فرازؔ
جس پہ مرتے ہیں اُسے مار کے رکھ دیتے ہیں
------------------------------
دل پاگل کو کیسے سمجھاؤں فراز
جو چھوڑ جاتے ہیں وہ واپس نہیں آتے
--------------------------------
ڈھونڈ اُجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خوابوں میں ملیں
-------------------------------
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی
تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا
ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں
میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا
زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا
تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فرازؔ
ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا
==========================
رات ہوتے ہی اک پنچھی روز مجھے کہتا ہے
فرازؔ
دیکھ میرا آشیانہ بھی خالی تیرے دل کی طرح۔
میں نے یہ سوچ کرتسبیح ہے توڑدی فرازؔ
کیا گن گن کرمانگوں اس سے ، جو بے حساب دیتاہے
---------------------------------
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
سواس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہی
--------------------------------
شاید تو کبھی پیاسا میری طرف لوٹ آئے فراز
آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں دریاتیری خاطر
------------------------------
کچھ محبت کانشہ پہلے ہم کو تھافرازؔ
دل جو ٹوٹاتو نشے سے محبت ہوگئی
________________________
ہم نے آغاز محبت میں ہی لُٹ گئے ہیں فرازؔ
لوگ کہتے ہیں کہ انجام بُراہوتاہے
-------------------------------
محبت کرسکتے ہو تو خُداسے کروفرازؔ
مٹی کے کھلونوں سے کبھی وفانہیں ملتی
---------------------------
دل کو تیری چا ہت پے بھروسہ بھی بہت ہے
اور تم سے بچھڑ جا نے کا ڈر بھی نہیں جا تا
--------------------------------
اور فرازؔ چاہئیں کتنی محبتیں تجھے
ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کانام رکھ دیا
-----------------------------
کسی بے وفاکی خاطر یہ جنوں فرازؔ کب تک
جو تمہیں بھلا چکاہے اسے تم بھی بھول جاؤ
---------------------------------
ہجر کی رات بہت لمبی ہے فراز
آؤ اُس کی یاد میں تھک کہ سوجائیں
------------------------
میں رات ٹوٹ کے رویا تو چین سے سویا
کہ دل کا زہرمری چشم ترسے نکلاتھا
--------------------------------
کبھی ملے فرصت تو ضروربتانافرازؔ
وہ کون سی محبت تھی جوہم تمہیں نہ دے سکے
--------------------------------
کھلے تو اب بھی گلشن میں پھول ہیں لیکن
نہ میرے زخم کی صورت ، نہ تیرے لب کی طرح
-----------------------------
اس نے مجھے چھوڑدیاتوکیاہوافرازؔ
میں نے بھی توچھوڑاتھا سارا زمانہ اس کےلیے
-----------------------------
اس نے مجھے چھوڑدیاتوکیاہوافرازؔ
میں نے بھی توچھوڑاتھا سارا زمانہ اس کےلیے
----------------------------
دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کاہونے دے ،نہ اپنارکھے
----------------------------
چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا
سوآگیا ہے تمہاراخیال ویسے ہی
----------------------
افسوس کوئی پوچھتا نہیں دل کاحال فرازؔ
ہر کوئی کہہ رہا ہے تیرے رنگ کوکیاہوگیا
----------------------------
ہوئی ہے شام تو آنکھوں میں بس پھر تو
کہاں گیاہے میرے شہرکے مسافر تو
--------------------------
سُنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو بربادکرکے دیکھتے ہیں
--------
سُنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو بربادکرکے دیکھتے ہیں
-----------------------------
ہم چراغوں کوتوتاریکی سے لڑناہے فرازؔ
گل ہوئے پر صبح کے آثاربن جائیں گے ہم
-----------------------------
ہم نیند کے زیادہ شوقین تو نہیں فرازؔ
کچھ خواب نہ دیکھیں تو گُزارانہیں ہوتا
--------------------------