Mohsin Naqvi Poetry in Urdu
اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے
تُو حلقہء یاراں میں بھی محتاط رہا کر
==========================
حقیقت جان کر ایسی حماقت کون کرتا ہے
بھلا بے فیض لوگوں سے محبت کون کرتا ہے
کسی کے دل کے زخموں پر مرہم رکھنا ضروری ہے
مگر اس دور میں محسن یہ زحمت کون کرتاہے
=============
جس شخص کی خاطر تیرا یہ حال ہے محسنؔ
اس نے تیرے مر جانے پر رونا بھی نہیں ہے
========================
تمام عمر وہی قصۂ سفر کہنا
کہ آ سکا نہ ہمیں اپنے گھر کو گھر کہنا
یہ کہہ کے ڈوب گیا آج آخری سورج
کے ہو سکے تو اسی شب کو اب سحر کہنا
میں اب سکوں سے رہوں گا کہ آ گیا ہے مجھے
کمالِ بے ہنری کو بھی اک ہنر کہنا
وہ شخص مجھ سے بہت بدگمان سا رہتا ہے
یہ بات اس سے کہو بھی تو سوچ کر کہنا
کبھی وہ چاند جو پوچھے کے شہر کیسا ہے
بجھے بجھے ہوئے لگتے ہیں بام و در کہنا
ہمارے بعد عزیزو! ہمارا افسانہ
کبھی جو یاد بھی آئے تو مختصر کہنا
وہ ایک میں کے میرا شہر بھر کو اپنے سوا
تیری وفا کے تقاضوں سے بے خبر کہنا
وہ اک تُو کہ تیرا ہر کسی کو میرے بغیر
معاملاتِ محبت میں معتبر کہنا
وفا کی طرز ہے محسن کے مصلحت کیا ہے
یہ تیرا دشمنِ جان کو بھی چارہ گر کہنا
----------------------